Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 33
وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّهٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًا
وَ : اور لَا تَقْتُلُوا : نہ قتل کرو النَّفْسَ : جان الَّتِيْ : وہ جو کہ حَرَّمَ اللّٰهُ : اللہ نے حرام کیا اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَنْ : اور جو قُتِلَ : مارا گیا مَظْلُوْمًا : مظلوم فَقَدْ جَعَلْنَا : تو تحقیق ہم نے کردیا لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارث کے لیے سُلْطٰنًا : ایک اختیار فَلَا يُسْرِفْ : پس وہ حد سے نہ بڑھے فِّي الْقَتْلِ : قتل میں اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے مَنْصُوْرًا : مدد دیا گیا
اور جس جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بہ فتوی شریعت) اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا (کہ ظالم قاتل سے بدلا لے) تو اس کو چاہیے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصور و فتحیاب ہے۔
(33) اور جس مومن کے قتل کو اللہ تعالیٰ نے حرام فرما دیا ہے اس کو مت قتل کرو ہاں مگر حق پر جیسا کہ زانی کو رجم کردیا جائے اور قصاص میں قاتل کی اور حال ارتداد میں مرتد کی گردن اڑا دی جائے۔ اور جس شخص کو ناحق دانستہ قتل کردیا جائے تو ہم نے ولی مقتول کو قاتل کے قتل کے بارے میں حد شرعی تجاوز نہیں چاہے وہ قاتل کو قتل کردے اور اگر چاہے تو معاف کردے تو ولی مقتول کو قاتل کے قتل کے بارے میں حد شرعی تجاوز نہیں کرنا چاہیے یعنی غیر قاتل کو نہ قتل کرے یا یہ کہ ایک کے عوض دس کو نہ قتل کرے، وہ طرف داری کے قابل ہے کہ قاتل کو قتل کردیا جائے اور اس کو معاف نہ کیا جائے۔
Top