Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Furqaan : 21
وَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ نَرٰى رَبَّنَا١ؕ لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ وَ عَتَوْ عُتُوًّا كَبِیْرًا
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہم سے ملنا لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : اتارے گئے عَلَيْنَا : ہم پر الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ نَرٰي : یا ہم دیکھ لیتے رَبَّنَا : اپنا رب لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا : تحقیق انہوں نے بڑا کیا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں وَعَتَوْ : اور انہوں نے سرکشی کی عُتُوًّا كَبِيْرًا : بڑی سرکشی
اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ ہم پر فرشتے کیوں نہ نازل کیے گئے یا ہم اپنی آنکھ سے اپنے پروردگار کو دیکھ لیں ؟ یہ اپنے خیال میں بڑائی رکھتے ہیں اور (اسی بنا پر) بڑے سرکش ہو رہے ہیں
(21) ابوجہل اور اس کے ساتھی جو بعث بعد الموت کا فکر نہیں کرتے وہ یوں کہتے ہیں کہ ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں بھیجے جاتے جو ہم سے آکر کہیں کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے ہماری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے یا ہم اپنے رب کو دیکھ لیں اور اس سے خود آپ کے بارے میں دریافت کرلیں یہ لوگ ایمان سے تکبر کر رہے ہیں اور اپنے دلوں میں خود کو بہت بڑا سمجھ رہے ہیں کہ اللہ کو دیکھنے کی درخواست کرتے ہیں اور ایمان سے بہت زیاد تکبر کر رہے ہیں یا یہ کہ بہت ہی دلیری اور بدتمیزی پہ اتر رہے ہیں کہ فرشتوں کے نزول کی خواہش کیے بیٹھے ہیں۔
Top