Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Furqaan : 40
وَ لَقَدْ اَتَوْا عَلَى الْقَرْیَةِ الَّتِیْۤ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ١ؕ اَفَلَمْ یَكُوْنُوْا یَرَوْنَهَا١ۚ بَلْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ نُشُوْرًا
وَلَقَدْ اَتَوْا : اور تحقیق وہ آئے عَلَي : پر الْقَرْيَةِ : بستی الَّتِيْٓ : وہ جس پر اُمْطِرَتْ : برسائی گئی مَطَرَ السَّوْءِ : بری بارش اَفَلَمْ يَكُوْنُوْا : تو کیا وہ نہ تھے يَرَوْنَهَا : اس کو دیکھتے بَلْ : بلکہ كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے نُشُوْرًا : جی اٹھنا
اور یہ کافر اس بستی پر بھی گزر چکے ہیں جس پر بری طرح مینہ برسایا گیا تھا کیا وہ اس کو دیکھتے نہ ہونگے ؟ بلکہ ان کو (مرنے کے بعد) جی اٹھنے کی امید ہی نہیں تھی
(40) اور یہ کفار مکہ اپنی آمد و رفت میں حضرت لوط ؑ کی بستی سے ہو کر گزرے ہیں جس پر بری طرح پتھر برسائے گئے تو اس بستی اور وہاں کے رہنے والوں کے ساتھ کیا کیا گیا ؟ کیا یہ لوگ اس کو دیکھتے نہیں رہتے کہ پھر بھی عبرت نہیں حاصل کرتے کہ آپ کو نہ جھٹلائیں، بلکہ اصل وجہ یہ ہے یہ ہے کہ یہ لوگ مر کر جی اٹھنے کا احتمال ہی نہیں رکھتے ،
Top