Mazhar-ul-Quran - Al-Furqaan : 40
وَ لَقَدْ اَتَوْا عَلَى الْقَرْیَةِ الَّتِیْۤ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ١ؕ اَفَلَمْ یَكُوْنُوْا یَرَوْنَهَا١ۚ بَلْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ نُشُوْرًا
وَلَقَدْ اَتَوْا : اور تحقیق وہ آئے عَلَي : پر الْقَرْيَةِ : بستی الَّتِيْٓ : وہ جس پر اُمْطِرَتْ : برسائی گئی مَطَرَ السَّوْءِ : بری بارش اَفَلَمْ يَكُوْنُوْا : تو کیا وہ نہ تھے يَرَوْنَهَا : اس کو دیکھتے بَلْ : بلکہ كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے نُشُوْرًا : جی اٹھنا
اور ضرور یہ (کفار) اس بستی پر سے گزرے ہیں کہ جس پر بہت بری طرح (پتھروں کا) مینہ برسایا گیا تھا، پھر کیا یہ اسے دیکھتے نہ تھے (کہ عبرت پکڑتے ) بلکہ1 وہ مر کر زندہ (یعنی قیامت) ہونے کی امید ہی نہیں رکھتے۔
(ف 1) ارشاد ہوتا ہے یہ لوگ کچھ اس لیے اللہ کے رسول کو نہیں جھٹلاتے کہ قوم لوط کی اجڑی ہوئی بستیاں ان لوگوں کی نظر سے نہیں گزری بلکہ یہ لوگ تو اس لیے اللہ کے رسول کو مسخراپن میں اڑاتے ہیں کہ ان لوگوں کو ایک دن اللہ کے روبرو کھڑے ہونے کا جزاوسزا کا یقین نہیں ہے پھر فرمایا کہ کافر نبی ﷺ کے ساتھ تمسخر کیا کرتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ اگر ہم اپنے دین پر قائم نہ رہتے تو انہوں نے ہمیں کبھی کا گمراہ کردیا ہوتا، اسی واسطے ان لوگوں نے بت پرستی کے وبال کو دل سے بھلا رکھا ہے عنقریب بوقت عذاب ان کو معلوم ہوجائے گا کہ اللہ کے رسول جو طریقہ ان کو بتلاتے تھے وہ اچھا تھا یابت پرستی کا طریقہ اچھا تھا۔
Top