Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 162
اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللّٰهِ كَمَنْۢ بَآءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ مَاْوٰىهُ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
اَفَمَنِ : تو کیا جس اتَّبَعَ : پیروی کی رِضْوَانَ : رضا (خوشنودی) اللّٰهِ : اللہ كَمَنْ : مانند۔ جو بَآءَ : لوٹا بِسَخَطٍ : غصہ کے ساتھ مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کے وَمَاْوٰىهُ : اور اس کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
بھلا جو شخص خدا کی خوشنودی کا تابع ہو وہ اس شخص کی طرح (مرتکب خیانت) ہوسکتا ہے ؟ جو خدا کی ناخوشی میں گرفتار ہو اور جس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ برا ٹھکانہ ہے
(162) اللہ تعالیٰ مسلمانوں سے پھر اپنے خصوصی انعام کا تذکرہ فرماتے ہیں کہ اس نے ان ہی میں سے ان جیسا ایک قریشی عرب معروف النسب ذات کو رسول بنا کر بھیجا جو مسلمانوں کو قرآنی احکام پڑھ کر سناتے ہیں اور ان کو توحید کے ذریعہ شرک سے اور زکوٰۃ لے کر گناہوں سے پاک صاف کرتے ہیں اور قرآن اور حلال و حرام کی تعلیم دیتے ہیں اور یقیناً رسول اکرم ﷺ کی بعثت سے پہلے اور قرآن کریم کے نزول سے قبل یہ لوگ کھلی گمراہی میں گرفتار تھے۔
Top