Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 50
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ الّٰتِیْۤ اٰتَیْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَ مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَ مِمَّاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلَیْكَ وَ بَنٰتِ عَمِّكَ وَ بَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَ بَنٰتِ خَالِكَ وَ بَنٰتِ خٰلٰتِكَ الّٰتِیْ هَاجَرْنَ مَعَكَ١٘ وَ امْرَاَةً مُّؤْمِنَةً اِنْ وَّهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِیِّ اِنْ اَرَادَ النَّبِیُّ اَنْ یَّسْتَنْكِحَهَا١ۗ خَالِصَةً لَّكَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَیْهِمْ فِیْۤ اَزْوَاجِهِمْ وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ لِكَیْلَا یَكُوْنَ عَلَیْكَ حَرَجٌ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی اِنَّآ اَحْلَلْنَا : ہم نے حلال کیں لَكَ : تمہارے لیے اَزْوَاجَكَ : تمہاری بیبیاں الّٰتِيْٓ : وہ جو کہ اٰتَيْتَ : تم نے دے دیا اُجُوْرَهُنَّ : ان کا مہر وَمَا : اور جو مَلَكَتْ : مالک ہوا يَمِيْنُكَ : تمہارا دایاں ہاتھ مِمَّآ : ان سے جو اَفَآءَ اللّٰهُ : اللہ نے ہاتھ لگا دیں عَلَيْكَ : تمہارے وَبَنٰتِ عَمِّكَ : اور تمہارے چچا کی بیٹیاں وَبَنٰتِ عَمّٰتِكَ : اور تمہاری پھوپیوں کی بیٹیاں وَبَنٰتِ خَالِكَ : اور تمہاری ماموں کی بیٹیاں وَبَنٰتِ خٰلٰتِكَ : اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں الّٰتِيْ : وہ جنہوں نے هَاجَرْنَ : انہوں نے ہجرت کی مَعَكَ ۡ : تمہارے ساتھ وَامْرَاَةً : اور مومن مُّؤْمِنَةً : عورت اِنْ : اگر وَّهَبَتْ : وہ بخش دے (نذر کردے نَفْسَهَا : اپنے آپ کو لِلنَّبِيِّ : نبی کے لیے اِنْ : اگر اَرَادَ النَّبِيُّ : چاہے نبی اَنْ : کہ يَّسْتَنْكِحَهَا ۤ : اسے نکاح میں لے لے خَالِصَةً : خاص لَّكَ : تمہارے لیے مِنْ دُوْنِ : علاوہ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ : مومنوں قَدْ عَلِمْنَا : البتہ ہمیں معلوم ہے مَا فَرَضْنَا : جو ہم نے فرض کیا عَلَيْهِمْ : ان پر فِيْٓ : میں اَزْوَاجِهِمْ : ان کی عورتیں وَمَا : اور جو مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ : مالک ہوئے ان کے داہنے ہاتھ (کنیزیں) لِكَيْلَا يَكُوْنَ : تاکہ نہ رہے عَلَيْكَ : تم پر حَرَجٌ ۭ : کوئی تنگی وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اے پیغمبر ﷺ ہم نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں جن کو تم نے انکے مہر دے دیئے ہیں حلال کردی ہیں اور تمہاری لونڈیاں جو خدا نے تم کو (کفار سے) بطور مال غنیمت دلوائی ہیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور تمہاری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تمہارے ماموؤں کی بیٹیاں اور تمہارے خالاؤں کی بیٹیاں جو تمہارے ساتھ وطن چھوڑ کر آئی ہیں (سب حلال ہیں) اور کوئی مومن عورت اپنے تئیں پیغمبر کو بخش دے (یعنی مہر لینے کے بغیر نکاح میں آنا چاہے) بشرطیکہ پیغمبر بھی ان سے نکاح کرنا چاہیں (وہ بھی حلال ہیں لیکن) یہ اجازت (اے محمد ﷺ خاص تم کو ہی ہے سب مسلمانوں کو نہیں ہم نے ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جو (مہر واجب الادا) مقرر کردیا ہے ہم کو معلوم ہے (یہ) اس لئے (کیا گیا ہے) کہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہ رہے اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
اے نبی اکرم ہم نے آپ نے کے لیے آپ کی یہ ازواج مطہرات جن کو آپ ان کا مہر دے چکے ہیں حلال کردی ہیں اور وہ عورتیں بھی حلال کی ہیں جو تمہاری ملکیت ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غنیمت میں دلوا دی ہیں جیسا کہ حضڑت ماریہ قبطیہ اور آپ کی چچا کی بیٹیوں سے بھی آپ کے لیے شادی کرنا حلال ہے باوجود تعداد میں زیادہ ہونے کے کیونکہ یہ آپ کی خصوصیت ہے اور اسی طرح پھوپھی زاد بہنیں یعنی بنی عبدالمطلب اور آپ کی ماموں زاد اور خالہ زاد بہنیں یعنی بنی عبد مناف بن زہرہ جنہوں نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی ہو۔ اور مسلمان عورت کو بھی خاص آپ کے لیے حلال کیا ہے جو بغیر مہر کے خود کو پیغمبر خدا کے حوالے کر بشرطیکہ پیغمبر بغیر مہر کے اس کو نکاح میں لانا چاہیں۔ یہ احکام آپ کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں نہ کہ اور مومنوں کے لیے ہمیں وہ احکام معلوم ہیں جو ہم نے عام مومنوں پر ان کی بیویوں کے بارے میں مقرر کیے ہیں کہ چار عورتوں تک نکاح اور مہر کے ساتھ رکھ سکتے ہیں اور باندیوں کو بغیر کسی تعداد کے رکھ سکتے ہیں اور یہ اختصاص آپ کی ذات کے ساتھ اس لیے کیا تاکہ جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے حلال کردیا ہے آپ کو ان سے شادی کرنے میں کوئی تنگی نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے کہ ان باتوں کی اجازت فرمائی۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اِنَّآ اَحْلَلْنَا لَكَ (الخ) امام ترمذی نے تحسین اور امام حاکم نے صحت کے ساتھ سدی عن ابی صالح کے طریق سے حضرت ابن عباس سے روایت نقل کی ہے وہ حضرت ام ہانی سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اکرم نے نکاح کا پیغام دیا تو میں نے معذرت کی اللہ تعالیٰ نے میری معذرت قبول کرلی اور یہ آیت نازل فرمائی۔ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اِنَّآ اَحْلَلْنَا لَكَ (الخ) اور اس میں یہ قید لگائی کہ جن عورتوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہو اور میں نے ہجرت نہیں کی تھی اس لیے میں آپ کے لیے حلال ہی نہ تھی۔ اور ابن ابی حاتم نے اسماعیل بن ابی خالد عن صالح کے طریق سے حضرت ام ہانی سے روایت کیا فرماتی ہیں کہ یہ آیت مبارکہ وَبَنٰتِ عَمِّكَ وَبَنٰتِ عَمّٰتِكَ (الخ) میرے بارے میں نازل ہوئی ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ مجھ سے شادی کرنا چاہتے تھے تو آپ کو اس سے روک دیا گیا اس لیے کہ میں نے ابھی تک ہجرت نہیں کی تھی۔ شان نزول : وَامْرَاَةً مُّؤْمِنَةً (الخ) ابن سعد نے عکرمہ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ام شریک دوسیہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور ابن سعد نے منیر بن عبداللہ سے روایت کیا ہے کہ ام شریک دوسیہ نے اپنے آپ کو رسول اکرم کے سامنے پیش کیا اور یہ خوبصورت تھیں آپ نے قبول کرلیا اس پر حضرت عائشہ بولیں ایسی عورت کے لیے کوئی بھلائی نہیں جو خود اپنے آپ کو کسی کے سامنے پیش کرے۔ حضرت ام شریک فرماتی ہیں کہ میں وہی عورت ہوں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو مومنہ کا لقب دیا۔ چناچہ ارشاد فرمایا یعنی اس مومن عورت کو بھی جو بلا عوض اپنے آپ کو پیغمبر کو دے دے چناچہ جب یہ آیت نازل ہوئی حضرت نے عائشہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کی مرضی کے پورا کرنے میں سبقت کرتے ہیں۔
Top