Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 50
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ الّٰتِیْۤ اٰتَیْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَ مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَ مِمَّاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلَیْكَ وَ بَنٰتِ عَمِّكَ وَ بَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَ بَنٰتِ خَالِكَ وَ بَنٰتِ خٰلٰتِكَ الّٰتِیْ هَاجَرْنَ مَعَكَ١٘ وَ امْرَاَةً مُّؤْمِنَةً اِنْ وَّهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِیِّ اِنْ اَرَادَ النَّبِیُّ اَنْ یَّسْتَنْكِحَهَا١ۗ خَالِصَةً لَّكَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَیْهِمْ فِیْۤ اَزْوَاجِهِمْ وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ لِكَیْلَا یَكُوْنَ عَلَیْكَ حَرَجٌ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی
اِنَّآ اَحْلَلْنَا
: ہم نے حلال کیں
لَكَ
: تمہارے لیے
اَزْوَاجَكَ
: تمہاری بیبیاں
الّٰتِيْٓ
: وہ جو کہ
اٰتَيْتَ
: تم نے دے دیا
اُجُوْرَهُنَّ
: ان کا مہر
وَمَا
: اور جو
مَلَكَتْ
: مالک ہوا
يَمِيْنُكَ
: تمہارا دایاں ہاتھ
مِمَّآ
: ان سے جو
اَفَآءَ اللّٰهُ
: اللہ نے ہاتھ لگا دیں
عَلَيْكَ
: تمہارے
وَبَنٰتِ عَمِّكَ
: اور تمہارے چچا کی بیٹیاں
وَبَنٰتِ عَمّٰتِكَ
: اور تمہاری پھوپیوں کی بیٹیاں
وَبَنٰتِ خَالِكَ
: اور تمہاری ماموں کی بیٹیاں
وَبَنٰتِ خٰلٰتِكَ
: اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں
الّٰتِيْ
: وہ جنہوں نے
هَاجَرْنَ
: انہوں نے ہجرت کی
مَعَكَ ۡ
: تمہارے ساتھ
وَامْرَاَةً
: اور مومن
مُّؤْمِنَةً
: عورت
اِنْ
: اگر
وَّهَبَتْ
: وہ بخش دے (نذر کردے
نَفْسَهَا
: اپنے آپ کو
لِلنَّبِيِّ
: نبی کے لیے
اِنْ
: اگر
اَرَادَ النَّبِيُّ
: چاہے نبی
اَنْ
: کہ
يَّسْتَنْكِحَهَا ۤ
: اسے نکاح میں لے لے
خَالِصَةً
: خاص
لَّكَ
: تمہارے لیے
مِنْ دُوْنِ
: علاوہ
الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ
: مومنوں
قَدْ عَلِمْنَا
: البتہ ہمیں معلوم ہے
مَا فَرَضْنَا
: جو ہم نے فرض کیا
عَلَيْهِمْ
: ان پر
فِيْٓ
: میں
اَزْوَاجِهِمْ
: ان کی عورتیں
وَمَا
: اور جو
مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ
: مالک ہوئے ان کے داہنے ہاتھ (کنیزیں)
لِكَيْلَا يَكُوْنَ
: تاکہ نہ رہے
عَلَيْكَ
: تم پر
حَرَجٌ ۭ
: کوئی تنگی
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
غَفُوْرًا
: بخشنے والا
رَّحِيْمًا
: مہربان
اے پیغمبر ﷺ ہم نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں جن کو تم نے انکے مہر دے دیئے ہیں حلال کردی ہیں اور تمہاری لونڈیاں جو خدا نے تم کو (کفار سے) بطور مال غنیمت دلوائی ہیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور تمہاری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تمہارے ماموؤں کی بیٹیاں اور تمہارے خالاؤں کی بیٹیاں جو تمہارے ساتھ وطن چھوڑ کر آئی ہیں (سب حلال ہیں) اور کوئی مومن عورت اپنے تئیں پیغمبر کو بخش دے (یعنی مہر لینے کے بغیر نکاح میں آنا چاہے) بشرطیکہ پیغمبر بھی ان سے نکاح کرنا چاہیں (وہ بھی حلال ہیں لیکن) یہ اجازت (اے محمد ﷺ خاص تم کو ہی ہے سب مسلمانوں کو نہیں ہم نے ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جو (مہر واجب الادا) مقرر کردیا ہے ہم کو معلوم ہے (یہ) اس لئے (کیا گیا ہے) کہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہ رہے اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
اس میں انیس مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ سدی نے کہا ابو صالح سے وہ حضرت ام ہانی بنت ابی طالب ؓ عہنا سے روایت نقل کرتے ہیں (
1
) ۔ کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے دعوت نکاح دی تو میں نے آپ ﷺ سے معذرت کی تو آپ نے میری معذرت کو قبول کرلیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل کیا : آیت انا احللنا لک۔ کہا : میں آپ ﷺ کے حلال نہ تھی کیونکہ میں نے ہجرت نہ کی تھی میں طلقاء (جن کو چھوڑ دیا گیا) میں سے تھی۔ اسے ابو عیسیٰ ترمذی نے روایت کیا ہے۔ کہا : یہ حدیث حسن ہے، ہم اسے اسی سند سے پہچانتے ہیں۔ ابن عربی نے کہا : یہ بہت ہی ضعیف ہے۔ یہ حدیث کسی ایسی صحیح سند سے مروی نہیں جس سے استدلال کیا جاسکے (
2
) ۔ مسئلہ نمبر
2
۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی عورتوں کو اختیار دیا اور عورتوں نے آپ کو پسند کرلیا تو ان سے زائد سے شادی کرنا آپ کے لیے حرام کردیا گیا اور ان کی جگہ کسی اور سے شادی کرنا بھی حرام کردیا گیا یہ اصل میں ان کے اس عمل کا بدلہ تھا جو ازواج مطہرات نے کیا تھا۔ اس پر دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : (رح) آیت لایحل لک النساء من بعد کیا یہ حلال تھا کہ اس کے بعد آپ کسی ایک کو طلاق دے دیں ؟ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ آپ کے لیے حلال نہیں تھا یہ اصل میں بدلہ تھا جو انہوں نے حضور ﷺ کو اختیار کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ حضور ﷺ کے لیے حلال تھا جس طرح دوسرے لوگوں کے لیے حلال تھا لیکن اس کے بدلہ میں آپ کسی سے شادی نہیں کرسکتے تھے۔ پس اس حرمت کو منسوخ کردیا گیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے مباح کردیا کہ جس عورت سے چاہیں شادی کرلیں۔ اس پر دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : انا احللنا لک ازواجک احلال تقاضا کرتا ہے کہ اس سے قبل حرمت بھی ہو۔ آپ کی وہ بیویاں جو آپ کی زندگی میں تھیں وہ آپ پر حرام نہیں تھیں۔ آپ پر حرام عورتوں سے نکاح کرنا تھا تو احلال ان کی طرف پھر گیا، کیونکہ آیت کے سیاق میں فرمایا : بنات عمک وبنات عماتک یہ بات تو معلوم ہے کہ آپ ﷺ کے عقد میں آپ ﷺ کی چچا زاد، آپ ﷺ کی پھوپھی زاد، آپ ﷺ کی ماموں زاد اور آپ ﷺ کی خالہ زاد کوئی بھی نہ تھی اس سے ثابت ہوا کہ ابتداء ان کے ساتھ شادی کرنا حلال تھا۔ یہ آیت اگرچہ تلاوت میں مقدم ہے مگر نزول کے اعتبار سے متاخر ہے، اس وجہ سے اس نے اس آیت کو منسوخ کردیا جس کو بعد میں تلاوت کیا جاتا ہے، جس طرح سورة بقرہ میں وفات کے متعلق دو آیات ہیں۔ آیت انا احللنا لک ازواجک کی تاویل میں لوگوں کا اختلاف ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے لیے ہر ایسی عورت سے نکاح کرنا حلال کردیا ہے جس کو آپ ﷺ مہر دیں (
3
) ؛ یہ ابن زید اور ضحاک کا نقطہ نظر ہے۔ اس تعبیر کی بنا پر محرمات کے علاوہ تمام عورتوں کو یہ آیت آپ کے لیے حلال کرنے والی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : احللنا لک ازواجک سے مراد ہے جو بیویاں آپ کے پاس ہیں کیونکہ انہوں نے دنیا و آخرت پر آپ کو ترجیح دی ہے ؛ یہ علماء میں سے جمہور کا نقطہ نظر ہے، یہی ظاہر قول ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان : اتیت اجورھن یہ فعل ماضی ہے اور فعل ماضی استقبال کے معنی میں چند شرطوں کی وجہ سے ہی ہوتا ہے۔ اس تاویل کی بنا پر امر نبی کریم ﷺ کے لیے تنگ ہوجاتا ہے۔ اس تاویل کی تائید وہ قول بھی کرتا ہے جو حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ جس خاندان میں چاہتے شادی کرلیتے یہ رسول اللہ ﷺ کی بیویوں پر شاق گزرتا (
1
) ، جب یہ آیت نازل ہوئی اور اس وجہ سے آپ پر تمام عورتیں حرام ہوگئیں مگر جن کا نام لیا گیا تو اس وجہ سے آپ کی عورتیں خوش ہوگئیں۔ میں کہتا ہوں کہ : پہلا قول زیادہ صحیح ہے اس دلیل کی وجہ سے جو ہم نے ذکر کی ہے۔ اس کی صحت پر وہ قول بھی دلالت کرتا ہے جسے امام ترمذی نے عطا سے روایت کیا ہے۔ کہا : حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ کا وصال نہیں ہوا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں سے نکاح کرنا آپ کے لیے حلال کردیا (
2
) ۔ کہا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ مسئلہ نمبر
3
۔ آیت وما ملکت یمینک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ اور آپ کی امت کے لیے مطلقا لونڈیاں حلال کردیں۔ اور اپنے نبی کے لیے بیویاں بھی مطلقا حلال کردیں، باقی لوگوں کے لیے مخصوص تعداد کی صورت میں حلال کردیا۔ آیت مما افاء اللہ علیک کفار کی عورتوں میں سے جو تم پر لوٹائے۔ غنیمت کو بعض اوقات فی بھی کہتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ نے جن عورتوں کی تم پر لوٹایا یعنی جو عورتیں قہرا اور غلبہ کی صورت میں پکڑی گئیں۔ مسئلہ نمبر
4
۔ آیت وبنات عمک وبنات عماتک وہ بیویاں جن کو آپ نے مہر دے دیا اور جو آپ کی باندیاں ہیں ان سے زائد آپ کے لیے ہم نے عورتیں آپ کے لیے حلال کردی ہیں ؛ یہ جمہور کا قول ہے۔ کیونکہ اگر یہ ارادہ ہوتا کہ ہم نے آپ کے لیے وہ عورت حلال کردی ہے جس سے آپ نے نکاح کیا اور آپ نے مہر دے دیا تو اس کے بعد یہ نہ فرماتا : آیت وبنات عمک وبنات عماتک کیونکہ یہ تو ماقبل میں داخل ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ لازم نہیں آتا ان کا خصوصا ذکر کیا مقصد ان کی شرافت کا اظہار ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : آیت فیھما فاکھۃ ونخل ورمان ( الرحمن) اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ آیت التی ھاجرن معک اس میں دو قول ہیں : (
1
) آپ کے قریبی رشتہ داروں میں سے جس طرح تیرے چچا حضرت عباس کی بیٹیاں، اس کے علاوہ عبد المطلب کی اولاد، عبد المطلب کی بیٹیوں کی اولاد کی بیٹیاں، ماموں کی بیٹیاں، جو عبد مناف بن زہرہ کی بیٹیوں کی اولاد، حلال نہیں مگر جو مسلمان ہو کیونکہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے : المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ والمھاجر من ھجر مانھی اللہ عنہ (
3
) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اس کو چھوڑ دے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : والذین امنوا ولم یھاجرو مالکم من ولایتھم من شیء حتی یھاجرو ( الانفال :
72
) جس نے ہجرت نہ کی وہ کامل نہ ہوا اور جو کامل نہیں ہوا وہ اس نبی ﷺ کے لیے کامل نہیں جو کمال والا، شرف والا اور عظمت و شان والا ہے۔ مسئلہ نمبر
6
۔ معک یہاں معیت سے مراد ہجرت میں اشتراک ہے صحبت میں اشتراک نہیں جس نے ہجرت کی وہ آپ کے لیے حلال ہوگیا۔ جب اس نے ہجرت کی اس وقت وہ آپ کی صحبت میں تھا یا نہیں تھا۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے : دخل فلان معی وخرج معی یعنی اس کا عمل میرے عمل کی طرح ہے، اگرچہ اس میں تم دونوں کا عمل ملا ہوا نہ ہو۔ اگر تو کہے : خرجنا معا اس نے دو معنوں کا اکٹھے تقاضا کیا : فعل میں اشتراک اور اس میں اقتران۔ مسئلہ نمبر
7
۔ اللہ تعالیٰ نے عم کو مفرد اور عمات کو جمع ذکر کیا، اسی طرح فرمایا : خالک، وخالاتک اس میں حکمت یہ ہے کہ عم اور خال اطلاق میں اسم جنس ہے، جس طرح شاعر اور راجز۔ جب کہ عمہ اور خالہ اس طرح نہیں یہ عرف لغوی ہے۔ کلام اشکال کو دور کرنے کے لیے حد درجہ بلیغ انداز میں واقع ہوئی ہے۔ یہ دقیق ہے پس تم اس میں غورو فکر کرو ؛ یہ ابن عربی کا قول ہے (
1
) ۔ مسئلہ نمبر
8
۔ آیت وامراۃ مومنۃ اس کا عطف احللنا پر ہے۔ معنی ہے اور ہم نے آپ کے لیے اس عورت کو بھی حلال کیا ہے جو بغیر مہر کے اپنا آپ آپ ﷺ کی ہبہ کرتی ہے۔ اس معنی میں اختلاف ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ فرمایا : رسول اللہ ﷺ کے پاس کوئی عورت بھی نہ تھی مگر اس کے ساتھ آپ نے عقد نکاح کیا ہوا تھا وہ آپ کی لونڈی تھی (
2
) ۔ جہاں تک ہبہ کا تعلق ہے تو ایسی کوئی عورت بھی آپ کے پاس نہیں تھی۔ ایک قوم کا نقطہ نظر ہے : آپ کے پاس ہبہ کرنے والی بھی عورت تھی (
3
) ۔ میں کہتا ہوں : صحیحین میں جو روایت ہے وہ اس قول کو قوت بہم پہنچاتی ہے اور اس کی تائید کرتی ہے۔ امام مسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا : میں ان عورتوں پر غیرت کھاتی تھی جو اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ پر پیش کرتی تھیں اور میں کہا کرتی تھی : کیا کوئی عورت حیا نہیں کرتی کہ وہ اپنا آپ بطور ہبہ کسی مرد کو پیش کرے (
4
) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا : ترجی من تشاء منھن وتوی الیک من تشاء میں نے عرض کی : اللہ کی قسم ! میں آپ کے رب کو دیکھتی ہوں کہ وہ آپ کی خواہش پوری کرنے میں جلدی کرتا ہے۔ امام بخاری نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت نقل کی ہے انہوں نے کہا : حضرت خولہ بنت حکیم ان عورتوں سے تھیں جنہوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں ہبہ کیا (
5
) ۔ یہ روایت اس امر پر دال ہے کہ وہ کئی عورتیں تھیں ؛ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ زمحشری نے کہا : ایک قول یہ کیا گیا ہے : اپنے آپ کو ہبہ کرنے والیاں چار ہیں : حضرت میمونہ بنت حارث، حضرت زینب بنت خزیمہ ام المساکین انصاریہ، حضرت ام شریک بنت جابر، حضرت خولہ بنت حکیم ؓ (
6
) ۔ میں کہتا ہوں : ان میں سے بعض میں اختلاف ہے۔ قتادہ نے کہا : وہ میمونہ بنت حارث ہے (
1
) ۔ امام شعبی نے کہا : وہ زینب بنت خزیمہ ام المساکین جو انصار میں سے ایک ہے (
2
) ۔ علی بن حسین، ضحاک اور مقاتل نے کہا : وہ ام شریک بنت جابراسدیہ ہے۔ عروہ بن زبیر نے کہا : ام حکیم بنت اوقص سلمیہ ہے (
3
) ۔ مسئلہ نمبر
9
۔ اپنا آپ ہبہ کرنے والی کے نام میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ ام شریک انصاری ہے اس کا نام غزیہ تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ لیلی بنت حکیم تھی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ حضرت میمونہ بنت حارث تھی۔ جب نبی کریم ﷺ نے اسے دعوت نکاح دی ان کے پاس دعوت نکاح دینے والا آیا جب کہ آپ اونٹ پر تھیں۔ انہوں نے کہا : اونٹ اور جو اونٹ پر ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ ام شریک عامریہ ہے۔ یہ ابو عکرازدی کے عقد میں تھیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ طفیل بن حارث کے عقد میں تھیں ان کے بطن سے ان کا بیٹا شریک پیدا ہوا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : رسول اللہ ﷺ نے ان سے شادی کی یہ امر ثابت نہیں۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ اسے ابو عمر بن عبد العزیز نے ذکر کیا۔ امام شافعی اور عروہ نے کہا : وہ زینب بنت خزیمہ ام المساکین ہیں (
4
) ۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ مسئلہ نمبر
10
۔ جمہور نے ان وھبت ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ قراءت کی۔ یہ امر کے نئے سرے سے شروع ہونے پر دال ہے یعنی اگر یہ واقع ہو تو یہ اس کے لیے حلال ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور مجاہد مروی ہے دونوں نے کہا : نبی کریم ﷺ کے پاس کوئی موہوبہ عورت نہ تھی۔ ہم نے اس کے خلاف پر دلیل قائم کردی ہے۔ ائمہ نے سہل اور دوسرے واسطوں سے صحاح میں روایت نقل کی ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم ﷺ سے کہا : میں اس لیے حاضر ہوئی کہ میں اپنا آپ آپ کو ہبہ کروں (
5
) ۔ حضور ﷺ خاموش ہوگئے یہاں تک کہ ایک آدمی اٹھا اس نے عرض کی : اگر آپ کو حاجت نہیں تو میری اس سے شادی کردیں۔ اگر یہ ہبہ جائز نہ ہوتا تو رسول اللہ ﷺ خاموش نہ رہتے کیونکہ آپ باطل پر قائم نہ رہتے جب اسے سنتے۔ مگر یہ احتمال موجود ہے کہ سکوت بیان کے انتظار میں ہو، تو یہ آیت تحلیل اور تخییر کے متعلق نازل ہوئی۔ حضور ﷺ نے اس کے ترک کو اختیار کیا اور اس کی شادی ایک اور مرد سے کردی۔ یہ بھی احتمال موجود ہے کہ حضور ﷺ نے خاموشی اس لیے اختیار کی ہوتا کہ اس بارے میں غور کریں یہاں تک کہ آدمی اس کی طلب میں کھڑا ہوگیا۔ حضرت حسن بصری، حضرت ابی بن کعب اور امام شعبی نے ان ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ قراءت کی ہے۔ اعمش نے وامراۃ مومنۃ ان وھبت قراءت کی، نحاس نے کہا : ان ہمزہ کا کسرہ معانی کو جامع ہے کیونکہ کہا گیا : وہ عورتیں ہیں۔ جب ہمزہ کو فتحہ دیا جائے تو معنی ہوگا ان میں سے ایک معین، کیونکہ فتحہ امراۃ سے بدل کے طور پر ہوگا یا یہ لان کے معنی میں ہوگا۔ مسئلہ نمبر
11
۔ آیت مومنۃ یہ لفظ اس پر دال ہے کہ کافرہ آپ ﷺ کے لیے حلال نہیں امام الحرمین نے کہا : آزاد کافرہ کے آپ پر حرام ہونے کے بارے میں اختلاف ہے۔ ابن عربی نے کہا : میرے نزدیک صحیح یہی ہے کہ وہ آپ پر حرام ہے۔ اور اسی وجہ سے آپ ﷺ ہم سے ممتاز ہیں (
1
) ۔ جہاں تک فضائل اور کرامت کی جانب ہے تو اس میں آپ کا حصہ زیادہ ہے اور جو نقص والی جانب ہے تو آپ اس سے زیادہ پاکیزہ ہیں ہمارے لیے آزاد کتابی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے۔ اور حضور ﷺ نے اپنی جلالت شان کی بنا پر مومنات تک اپنے آپ کو محدود رکھا۔ جب آپ کے لیے وہ عورت حلال نہیں جس نے ہجرت نہیں کی کیونکہ اس میں ہجرت کی فضیلت نہیں تو یہ زیادہ مناسب ہے کہ آپ کے لیے کافرہ وکتابیہ حلال نہ ہو کیونکہ اس میں کفر کا نقص موجود ہے۔ مسئلہ نمبر
12
۔ آیت ان وھبت نفسھا یہ اس امر کی دلیل ہے کہ نکاح صفات مخصوصہ پر عقد معاوضہ ہے۔ سورة النساء اور دوسری سورتوں میں یہ بات گزر چکی ہے۔ زجاج نے کہا : ان وھبت نفسھا للنبی کا معنی ہے حلت وہ حلال کرے۔ حضرت حسن بصری نے پڑھا ان وھبت ہمزہ پر فتحہ ہے۔ ان محل نصب میں ہے۔ زجاج نے کہا : اصل میں یہ لان تھا۔ دوسرے علماء نے کہا : ان وھبت یہ امراۃ سے بدل اشتمال ہے۔ مسئلہ نمبر
13
۔ آیت ان اراد النبی ان یستنکحھا جب عورت نے اپنا آپ ہبہ کردیا اور نبی کریم ﷺ نے اسے قبول کرلیا تو وہ آپ کے لیے حلال ہوگئی اگر آپ نے اس کو قبول نہ کیا تو یہ چیز لازم نہ ہوگی، جس طرح اس نے کسی مرد کو کوئی چیز ہبہ کی تو اس کو قبول کرنا لازم نہیں ہوگا، مگر ہمارے نبی کریم ﷺ کے مکارم اخلاق میں سے یہ ہے کہ آپ واہب کا ہبہ قبول کریں اور کریم لوگ خیال کرتے ہیں کہ اس کا رد کرنا عادت میں طیب ہے۔ واہب کے لیے ہبہ اور اس کے دل کے لیے اذیت کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کے حق میں اسے واضح کیا، اسے قرآن بنایا جس کی تلاوت کی جاتی ہے تاکہ اس سے حرج دور ہو اور لوگوں کی عادت اور قول میں جو باطل چیزیں ہیں وہ باطل ہیں۔ مسئلہ نمبر
14
۔ آیت خالصۃ لک عورتوں کا اپنے آپ کو ہبہ کرنا یہ ایسی خصلت ہے جو جائز نہیں۔ یہ جائز نہیں کہ عورت اپنے آپ کو مرد کے لیے ہبہ کرے۔ خاصیت کی وجہ یہ ہے کہ اگر وہ عورت دخول سے قبل مہر کے فرض کرنے کا مطالبہ کرے تو یہ اس کا حق نہ ہوگا۔ جہاں تک مفوضہ کے حق میں ہمارے ہاں حقوق زوجیت ادا کرنے سے قبل مہر کے مطالبہ کا حق ہے اور حقوق زوجیت کی ادائیگی کے بعد مہر مثل کے مطالبہ کا حق ہے۔ مسئلہ نمبر
15
۔ علماء نے اس پر اجماع کیا ہے کہ عورت کا اپنی ذات کو ہبہ کرنا جائز نہیں اور لفظ ہبہ سے نکاح مکمل نہیں ہوتا۔ مگر امام ابوحنیفہ (
2
) اور صاحبین سے یہ مروی ہے انہوں نے کہا : جب اس نے ہبہ کیا اور مرد نے اپنے آپ پر مہر کی گواہی دی تو یہ جائز ہے۔ ابن عطیہ نے کہا : ان کے قول میں نہیں مگر یہ عبارت اور لفظ ہبہ کا ذکر کرنا جائز ہے مگر افعال جس کی انہوں نے شرط لگائی ہے وہ بعینہ افعال نکاح ہیں (
1
) ۔ یہ مسئلہ سورة القصص میں مفصل گزر چکا ہے۔ الحمد للہ مسئلہ نمبر
16
۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو احکام شریعت میں چند چیزوں میں خاص کیا ہے جن میں کوئی دوسرا فرد شریک نہیں۔ یہ فرض، حرمت اور حلت کے احکام ہیں یہ امت پر فضیلت کے طور پر ہے جو حضور ﷺ کو عطا کی گئی اور ایسا مرتبہ ہے جو آپ کے لیے خاص ہے۔ چند چیزیں آپ پر فرض کی گئیں جو دوسروں پر فرض نہیں۔ آپ ﷺ پر چند امور حرام کیے گئے جو دوسروں پر حرام نہیں تھے آپ کے لیے چند چیزیں حلال کی گئیں جو لوگوں کے لیے حلال نہ کی گئیں۔ ان میں سے کچھ متفق علیہ ہیں اور کچھ مختلف فیہ ہیں۔ جو چیزیں آپ پر فرض کی گئیں وہ نو ہیں : (
1
) رات کے تہجد۔ یہ کہا جاتا ہے کہ رات کا قیام آپ پر فرض تھا یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : یا یھا المزمل قم الیل (المزمل :
1
) منصوص یہ ہے کہ آپ پر یہ واجب ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے ساتھ منسوخ ہوگیا : ومن الیل فتھجد بہ نافلۃ لک ( الاسراء :
79
) اس کی وضاحت آئے گی۔ (
2
) چاشت کے نفل (
3
) قربانی (
4
) وتر۔ ہی تہجد کی قسم میں داخل ہے (
5
) مسواک (
6
) جو تنگ دست مر جائے اس کا قرض دینا (
7
) شریعت کے علاوہ دیگر معاملات میں ذوی الارحام سے مشاورت کرنا (
8
) عورتوں کو اختیار دینا (
9
) جب عمل کریں تو اس پر دوام اختیار کریں اور اس کو ثابت رکھیں۔ دوسرے علماء نے کہا : آپ پر یہ بھی فرض تھا جب کوئی منکر دیکھیں تو اس کا انکار کریں اور انکار کو ظاہر کریں کیونکہ کسی کے عمل کو دیکھ کر اس سے منع نہ کرنا اس عمل کے جواز پر دال ہے۔ یہ بات صاحب البیان ذکر کی ہے۔ جو چیزیں آپ پر حرام ہیں ان کی تعداد دس ہے : (
1
) آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کی آل کو زکوۃ لینا حرام ہے (
2
) آپ کے لیے نفل صدقہ لینا حرام اور آپ کی آل کے بارے میں اختلاف ہے۔ اس میں تفصیل ہے (
3
) آنکھ کی خیانت۔ اس سے مراد ایسی چیز ظاہر کرنا جو پوشیدہ امر کے خلاف ہو یا جو چیز ثابت ہو اس سے دھوکہ کھانا جب کہ آپ نے اجازت لینے پر کفار کی مذمت کی پھر اس کے داخل ہونے پر ان کے لیے قول کو نرم کیا (
2
) ۔ (
4
) اللہ تعالیٰ نے ان پر اس امر کو حرام کردیا جب آپ زرہ پہن لیں کہ اسے اتاریں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اور آپ کے ساتھ جنگ کرنے والے کے درمیان فیصلہ فرمادے (
5
) ٹیک لگا کر کھانا (
6
) ناپسندیدہ بدبو دار کھانے کھانا۔ (
7
) بیویوں میں تبدیلی کرنا یعنی پہلی کو طلاق دے کر دوسری عورت سے شادی کرنا۔ اس کی بحث آئے گی۔ (
8
) ایسی عورت سے نکاح کرنا جس کی صحبت کو ناپسند کرتے ہوں۔ (
9
) آزادکتابیہ عورت سے شادی کرنا (
10
) کسی لونڈی سے نکاح کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے بعض چیزیں آپ پر حرام کیں جنہیں اور لوگوں پر حرام نہیں کیا مقصود آپ کی طہارت اور پاکیزگی بیان کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر لکھنا، شعر کہنا اور اس کی تعلیم دینا حرام کردیا مقصود آپ کی حجت کی تاکید اور معجزہ کا بیان ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : آیت وما کنت تتلو من قبلہ من کتاب ولا تخطہ بیمینک ( العنکبوت :
48
) نقاش نے اسے ذکر کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ کا وصال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ نے لکھا : پہلا قول زیادہ مشہور ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر اس امر کو حرام کردیا کہ آپ ﷺ اپنی نظریں ایسی چیز کی طرف اٹھائیں جن سے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو متمتع کیا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : آیت لاتمدن عینیک الی ما متعنا بہ ازواجا منھم ( الحجر :
88
) وہ چیزیں جو آپ ﷺ کے لیے حلال کی گئیں ان کی تعداد سولہ ہیں : (
1
) مال غنیمت میں سے چنی ہوئی چیز (
2
) خمس کا خمس یا خمس (پانچواں حصہ) لینا (
3
) صوم وصال (
4
) چار عورتوں پر زیادہ عورتوں سے شادی کرنا (
5
) ہبہ کے لفظ سے نکاح کرنا (
6
) ولی کے بغیر نکاح کرنا (
8
) احرام کی حالت میں نکاح کرنا (
9
) بیویوں کے درمیان باری کا ساقط ہونا، اس کی بحث بعد میں آئے گی (
10
) جب آپ کی نظر کسی عورت پر پڑجائے اس عورت کے خاوند پر طلاق دینا واجب ہوجاتا ہے اور آپ کے لیے نکاح کرنا حلال ہوجاتا ہے۔ ابن عر بی نے کہا : امام الحرمین نے یہی کہا ہے اس کے متعلق حضرت زید کے قصہ میں علماء کی بحث گزر چکی ہے (
1
) (
11
) آپ ﷺ نے حضرت صفیہ کو آزاد کیا اور اس کی آزادی ہی اس کا مہر بنا دیا (
12
) احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہونا۔ ہمارے بارے میں اس حکم میں اختلاف ہے (
13
) مکہ مکرمہ میں جنگ کرنا (
14
) آپ ﷺ کا کوئی وارث نہیں ہوگا اسے تحلیل کی قسم میں شمار کیا گیا ہے کیونکہ جب کوئی آدمی مرض کی وجہ سے موت کے قریب ہوتا ہے تو اس کی اکثر ملکیت زائل ہوجاتی ہے۔ اور اس کے لیے صرف ایک تہائی باقی رہ جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے لیے ملکیت باقی رہی جس طرح آپ کی مواریث میں اس کی وضاحت ہوچکی ہے۔ اور سورة مریم میں بھی اس کی وضاحت ہوچکی ہے (
15
) آپ ﷺ کے وصال کے بعد بھی زوجیت کا رشتہ باقی رہنا (
16
) جب آپ کسی عورت کا طلاق دے دیں تو آپ کی حرمت اس پر باقی رہے گی وہ نکاح نہیں کرسکے گی۔ یہ تینوں اقسام اپنی اپنی جگہ پر مفصل گزر چکی ہیں۔ حضور ﷺ سے یہ مباح ہے کہ آپ کھانا اور مشروب بھوکے اور پیاسے سے بھی لے لیں، اگرچہ وہ بھوکا پیاسا ایسا ہو جس کو اپنے ہلاک ہونے کا خوف ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : النبی اولی بالمومنین من انفسھم مسلمانوں میں سے ہر ایک پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنی جان پر کھیل کے نبی کریم ﷺ کی حفاظت کرے۔ آپ کے لیے یہ مباح ہے کہ آپ اپنی جان کی حفاظت کریں۔ اللہ تعالیٰ نے غنیمتوں کو حلال کرنے کے ساتھ آپ کو عزت دی۔ زمین کو آپ کے لیے مسجد اور طہور بنادیا گیا جب کہ انبیاء میں سے کچھ ایسے بھی تھے جن کی عبادت ان کی عبادت گاہ میں ہی صحیح ہوتی تھی۔ آپ کی رعب سے مدد کی گئی۔ آپ کا دشمن ایک ماہ کی مسافت سے آپ سے ڈرا کرتا تھا۔ آپ ﷺ کو تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا جب کہ آپ ﷺ سے قبل انبیاء بعض کی طرف مبعوث ہوئے اور بعض کی طرف مبعوث نہ ہوئے۔ آپ ﷺ کے معجزات سابقہ انبیاء کے معجزات کے برابر یا اس سے بھی زائد بنائے گئے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا معجزہ عصا اور پتھر سے چشموں کا پھوٹنا تھا جب کہ نبی کریم ﷺ کے لیے چاند شق ہوا اور آپ ﷺ کی انگلیوں سے پانی نکلا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا معجزہ مردوں کو زندہ کرنا، مادر زاد اندھوں اور برص کے مریضوں کو درست کرنا تھا جب کہ نبی کریم ﷺ کے ہاتھ میں کنکریوں نے تسبیح پڑھی اور تنا آپ کے لیے مشتاق ہوا۔ یہ بلیغ ترین ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام انبیاء پر پوری فضیلت عطا کی کہ قرآن آپ کے لئے معجزہ ہوگیا اور آپ کا معجزہ قیامت تک باقی رہنے والا بنادیا، اسی وجہ سے آپ کی نبوت ابدی بنا دی گئی جو قیامت تک منسوخ نہ ہوگی۔ مسئلہ نمبر
17
۔ آیت ان یستنکحھا کہ آپ سے نکاح کریں۔ یہ کہا جاتا ہے : نکح، استنکح دونوں کا معنی ایک ہے جس طرح عجب اور استعجب، عجل اور استعجل کا معنی ایک ہی ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ استنکاح سے مراد نکاح کو طلب کرنا ہو یا وطی کو طلب کرنا ہو۔ خالصۃ حال ہونے کی حیثیت سے منصوب ہے، یہ زجاج کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ اس ضمیر متصل سے حال ہے جو فعل مضمر کے ساتھ متصل ہے جس پر ظاہر فعل دلالت کرتا ہے۔ تقدیر کلام یہ ہے : احللنا لک ازواجک واحللنا لک امراۃ مومنۃ اخللناھا خالصۃ بلفظ الھبۃ وبغیرصداق وبغیر ولی۔ مسئلہ نمبر
18
۔ آیت من دون المومنین اس کا فائدہ یہ ہے کہ کفار اگرچہ ہمارے نزیک شریعت کے فروعی مسائل کے مخاطب ہیں مگر ان میں کوئی عمل دخل نہیں، کیونکہ احکام کا نفاذ ان میں اس وقت ہوگا جب وہ اسلام لائیں گے۔ آیت وقد علمنا ما فرضنا علیھم فی ازواجھم یعنی جو ہم نے مومنوں پر واجب کیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ شادی نہ کریں مگر صرف چار عورتوں سے وہ بھی مہر، گواہ اور ولی کی موجودگی میں۔ اس کا یہ معنی حضرت ابی بن کعب، قتادہ اور دوسرے علماء نے کیا ہے۔ مسئلہ نمبر
19
۔ آیت لکیلا یکون علیک حرج آپ کسی ایسے امر میں تنگی میں نہ پڑیں جس میں آپ ﷺ کشادگی کے محتاج ہوں، یعنی ہم نے اس کو بیان کردیا اور اس کی وضاحت کردی ہے تاکہ آپ پر کوئی حرج نہ ہو۔ لکیلا یہ انا احللنا لک ازوجک کے متعلق ہے، یعنی آپ کا دل تنگ نہ پڑے یہاں تک کہ آپ سے ایسا امر ظاہر ہو کہ آپ نے اپنے رب کے ہاں کسی معاملہ میں گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے تمام مومنوں کے ساتھ غفران اور رحمت کے اظہار کے ساتھ اس کا اظہار کیا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : وکان اللہ غفورا رحیما۔
Top