Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Fath : 11
سَیَقُوْلُ لَكَ الْمُخَلَّفُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ شَغَلَتْنَاۤ اَمْوَالُنَا وَ اَهْلُوْنَا فَاسْتَغْفِرْ لَنَا١ۚ یَقُوْلُوْنَ بِاَلْسِنَتِهِمْ مَّا لَیْسَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ قُلْ فَمَنْ یَّمْلِكُ لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا اِنْ اَرَادَ بِكُمْ ضَرًّا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ نَفْعًا١ؕ بَلْ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
سَيَقُوْلُ : اب کہیں گے لَكَ : آپ سے الْمُخَلَّفُوْنَ : پیچھے رہ جانے والے مِنَ الْاَعْرَابِ : دیہاتیوں میں سے شَغَلَتْنَآ : ہمیں مشغول رکھا اَمْوَالُنَا : ہمارے مالوں وَاَهْلُوْنَا : اور ہمارے گھر والے فَاسْتَغْفِرْ : اور بخشش مانگئے لَنَا ۚ : ہمارے لئے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں بِاَلْسِنَتِهِمْ : اپنی زبانوں سے مَّا لَيْسَ : جو نہیں فِيْ قُلُوْبِهِمْ ۭ : ان کے دلوں میں قُلْ : فرمادیں فَمَنْ : تو کون يَّمْلِكُ : اختیار رکھتا ہے لَكُمْ : تمہارے لئے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کے سامنے شَيْئًا : کسی چیز کا اِنْ اَرَادَ بِكُمْ : اگر وہ چاہے تمہیں ضَرًّا : کوئی نقصان اَوْ اَرَادَ بِكُمْ : یا چاہے تمہیں نَفْعًا ۭ : کوئی فائدہ بَلْ كَانَ اللّٰهُ : بلکہ ہے اللہ بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو خَبِيْرًا : خبردار
جو اعراب پیچھے رہ گئے وہ تم سے کہیں گے کہ ہم کو ہمارے مال اور اہل و عیال نے روک رکھا آپ ہمارے لئے (خدا سے) بخشش مانگیں یہ لوگ اپنی زبان سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہے کہہ دو کہ اگر خدا تم (لوگوں) کو نقصان پہنچانا چاہے یا تمہیں فائدہ پہنچانے کا ارادہ فرمائے تو کون ہے جو اس کے سامنے تمہارے لیے کسی بات کا کچھ اختیار رکھے ؟ (کوئی نہیں) بلکہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے واقف ہے
بنی غفار، اسلم اشجع، ودیل اور مزینہ و جہینہ کے لوگ جو غزوہ حدیبیہ سے پیچھے رہ گئے وہ عنقریب آپ سے کہیں گے کہ ہمیں ہمارے مال و عیال نے آپ کے ساتھ چلنے کے لیے فرصت نہ لینے دی ہمیں ان کے ضائع ہونے کا ڈر ہوا اس وجہ سے ہم آپ کے ساتھ نہ چلے سکے تو ہمارے لیے اس غلطی کی معافی کے لیے دعا کردیجیے۔ یہ لوگ صرف اپنی زبانوں سے طلب مغفرت کے لیے کہہ رہے ہیں ان کے دلوں میں یہ چیز موجود نہیں خواہ آپ ان کے لیے دعا کریں یا نہ کریں۔ آپ ان سے کہہ دیجیے کہ وہ کون ہے جو عذاب الہی کے سامنے تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار رکھتا ہو اگر وہ تمہیں قتل و غارت کرنا چاہے یا کہ تمہیں فتح و نصرت اور عافیت دینا چاہیے بلکہ حق تعالیٰ تمہارے حدیبیہ سے پیچھے رہنے کی حقیقی وجہ سے باخبر ہے۔
Top