Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Fath : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَكَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰهَ١ؕ یَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَیْدِیْهِمْ١ۚ فَمَنْ نَّكَثَ فَاِنَّمَا یَنْكُثُ عَلٰى نَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ اَوْفٰى بِمَا عٰهَدَ عَلَیْهُ اللّٰهَ فَسَیُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا۠   ۧ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُبَايِعُوْنَكَ : آپ سے بیعت کررہے ہیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں کہ يُبَايِعُوْنَ اللّٰهَ ۭ : وہ اللہ سے بیعت کررہے ہیں يَدُ اللّٰهِ : اللہ کا ہاتھ فَوْقَ : اوپر اَيْدِيْهِمْ ۚ : ان کے ہاتھوں کے فَمَنْ : پھر جس نے نَّكَثَ : توڑ دیا عہد فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں يَنْكُثُ : اس نے توڑدیا عَلٰي نَفْسِهٖ ۚ : اپنی ذات پر وَمَنْ اَوْفٰى : اور جس نے پورا کیا بِمَا عٰهَدَ : جو اس نے عہد کیا عَلَيْهُ اللّٰهَ : اللہ پر، سے فَسَيُؤْتِيْهِ : تو وہ عنقریب اسے دیگا اَجْرًا عَظِيْمًا : اجر عظیم
جو لوگ تم سے بیعت کرتے ہیں وہ خدا سے بیعت کرتے ہیں خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے پھر جو عہد کو توڑے تو عہد توڑنے کا نقصان اسی کو ہے اور جو اس بات کو جس کا اس نے خدا سے عہد کیا ہے پورا کرے تو وہ اسے عنقریب اجر عظیم دے گا
حدیبیہ کے دن جو درخت کے نیچے بیعت الرضوان ہوئی اب اللہ تعالیٰ اس کا تذکرہ فرماتا ہے تقریبا پندرہ سو صحابہ کرام سے آپ نے اس درخت کے نیچے بیعت لی کہ خیرا خواہی میں مدد کریں گے اور یہ کہ جہاد سے نہ بھاگیں گے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ حدیبیہ کے دن جو آپ سے بیعت کر رہے ہیں وہ حقیقت میں حق تعالیٰ سے بیعت کر رہے ہیں۔ اور اللہ کی طرف سے نصرت وثواب ان کی سچائی اور بیعت کے پورا کرنے کے ساتھ ہے جو شخص اس بیعت کو توڑے گا سو اس کے توڑنے کا وبال اسی پر پڑے گا اور جو شخص اس بات کو پورا کرے گا جس پر بیعت میں اللہ سے عہد کیا ہے تو عنقریب ہم اسے جنت میں بہت بڑا ثواب دیں گے۔ چناچہ ان لوگوں میں سے کسی نے وعدہ خلافی نہیں کی کیونکہ یہ سب مخلص تھے اور سب نے اسی عہد رضوان پر انتقال فرمایا البتہ جرین قیس کے کیونکہ وہ منافقین تھا اور بیعت کے وقت بیعت میں شامل نہیں ہوا تھا اپنے اونٹ کے نیچے چھپ گیا تھا تو وہ تو اپنے نفاق پر مرا۔
Top