Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Fath : 12
بَلْ ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ یَّنْقَلِبَ الرَّسُوْلُ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ اِلٰۤى اَهْلِیْهِمْ اَبَدًا وَّ زُیِّنَ ذٰلِكَ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ ظَنَنْتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ١ۖۚ وَ كُنْتُمْ قَوْمًۢا بُوْرًا
بَلْ ظَنَنْتُمْ : بلکہ تم نے گمان کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يَّنْقَلِبَ : واپس لوٹیں گے الرَّسُوْلُ : رسول وَالْمُؤْمِنُوْنَ : اور مومن (جمع) اِلٰٓى : طرف اَهْلِيْهِمْ : اپنے اہل خانہ اَبَدًا : کبھی وَّزُيِّنَ : اور بھلی لگی ذٰلِكَ : یہ فِيْ : میں، کو قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دلوں وَظَنَنْتُمْ : اور تم نے گمان کیا ظَنَّ السَّوْءِ ښ : بُرا گمان وَكُنْتُمْ : اور تم تھے، ہوگئے قَوْمًۢا بُوْرًا : ہلاک ہونیوالی قوم
بات یہ ہے کہ تم لوگ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ پیغمبر اور مومن اپنے اہل و عیال میں کبھی لوٹ کر آنے ہی کے نہیں اور یہی بات تمہارے دلوں کو اچھی معلوم ہوئی اور (اسی وجہ سے) تم نے برے برے خیال کئے اور (آخر کار) تم ہلاکت میں پڑگئے
اور وہ یہ ہے کہ اے گروہ منافقین تم نے یہ سمجھا کہ رسول اکرم اور مومنین حدیبیہ سے مدینہ منورہ کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے اور یہ بات تمہارے دلوں میں پختہ ہوگئی تھی اسی وجہ سے تم پیچھے رہے اور تم نے یہ سوچا کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی مدد نہیں کرے گا اور تم برباد ہی ہو کہ تمہارے دل فاسد اور سخت ہیں۔
Top