Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hujuraat : 13
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا١ؕ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ : بیشک ہم نے پیدا کیا تمہیں مِّنْ ذَكَرٍ : ایک مرد سے وَّاُنْثٰى : اور ایک عورت وَجَعَلْنٰكُمْ : اور بنایا تمہیں شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ : ذاتیں اور قبیلے لِتَعَارَفُوْا ۭ : تاکہ تم ایک دوسرے کی شناخت کرو اِنَّ اَكْرَمَكُمْ : بیشک تم میں سب سے زیادہ عزت والا عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اَتْقٰىكُمْ ۭ : تم میں سب سے بڑا پرہیزگار اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا خَبِيْرٌ : باخبر
لوگو ! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے بیشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے
اگلی آیت حضرت ثابت بن قیس بن شماس کے بارے میں نازل ہوئی ہے انہوں نے ایک شخص سے کہا تھا کہ تو فلاں کا لڑکا ہے اور کہا گیا ہے کہ حضرت بلال قریش کے ایک گروہ سہل بن عمرو حارث بن ہشام اور ابو سفیان بن حرب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی، فتح مکہ کے سال ان لوگوں نے جب حضرت بلال کی اذان سنی تو یہ بولے کہ حق تعالیٰ اور اس کے رسول کو اس کے علاوہ کوئی موذن نہیں ملا، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے لوگو ہم نے تم سب کو ایک مرد و عورت یعنی آدم و حوا سے پیدا کیا ہے، پھر تمہیں مختلف قومیں اور مختلف خاندان بنایا یا یہ کہ پھر تمہیں غلام اور آزاد بنایا صرف اس لیے تاکہ تم ایک دوسرے کو شناخت کرسکو کہ جس وقت تم سے پوچھا جائے کہ تم کون ہو تو جواب میں کہہ سکو کہ قریش سے ہوں یا کندہ وغیرہ سے۔ قیامت کے دن تو تم سب میں اللہ کے نزدیک بڑا شریف وہ ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہو اور وہ حضرت بلال ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمہارے حسب و نسب کو اچھی طرح جاننے والا اور وہ وہی تمہارے اعمال اور اللہ کے نزدیک عزت والا ہونے سے پورا خبردار ہے۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ (الخ) ابن ابی حاتم نے ابن ابی ملیکہ سے روایت کیا ہے کہ فتح مکہ کے دن حضرت بلال خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھے اور اذان دی تو اس پر بعض لوگ کہنے لگے کیا یہ سیاہ غلام بیت اللہ کی چھت پر اذان دیتا ہے تو اس پر ان میں سے بعض نے کہا یہ اپنے علاوہ دوسرے سے اللہ تعالیٰ کو ناراض کردے گا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے۔ اور ابن عساکر نے کہا ہے کہ میں نے ابن بشکوال کی تحریر میں پایا ہے کہ ابوبکر بن داؤد نے اپنی تفسیر میں روایت کیا ہے کہ یہ آیت ابی ہند کے بارے میں نازل ہوئی ہے، رسول اکرم نے بنی بیاضہ کو حکم دیا کہ اپنے میں سے کسی عورت کی ان سے شادی کردیں اس پر وہ لوگ بولے یا رسول اللہ ہم اپنی لڑکیوں کی اپنے غلاموں سے شادی کریں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top