Siraj-ul-Bayan - Al-Hujuraat : 13
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا١ؕ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ : بیشک ہم نے پیدا کیا تمہیں مِّنْ ذَكَرٍ : ایک مرد سے وَّاُنْثٰى : اور ایک عورت وَجَعَلْنٰكُمْ : اور بنایا تمہیں شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ : ذاتیں اور قبیلے لِتَعَارَفُوْا ۭ : تاکہ تم ایک دوسرے کی شناخت کرو اِنَّ اَكْرَمَكُمْ : بیشک تم میں سب سے زیادہ عزت والا عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اَتْقٰىكُمْ ۭ : تم میں سب سے بڑا پرہیزگار اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا خَبِيْرٌ : باخبر
اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ۔ اور تمہاری ذاتیں اور کنبے بنائے تاکہ تم آپس میں پہچان رکھو ۔ تم میں سب سے زیادہ بزرگ اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم سب سے زیادہ باآدب (ف 1) ہے بیشک جاننے والا خبردار ہے
فضیلت کا تعلق روح سے ہے 1: اس آیت میں اس حقیقت کبری کا اظہار فرمایا ہے کہ معیار فضیلت جنسیت نہیں ہے ۔ مرد ہوتا نہیں ہے ۔ اور نہ عورت ہونا ۔ نہ کنبہ اور قبیلہ کا اختصاص ہے ۔ اور یہ اس نوع کے سارے اختیارات محض تعارف کے لئے ہیں ۔ معیار فضیلت یہ ہے ۔ کہ تمہارے دلوں میں تقویٰ اور پرہیزگاری کے جذبات موجزن ہوں ۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ تمام تقریبات جو انسانوں نے فضیلت اور برتری کے اظہار کے لئے وضع کررکھی ہیں بےمعنی ہیں ۔ وہ دولت کو بزرگی کا معیار قرار نہیں دیتا ۔ بتوں اور رفاہیئت کو وجہ اعزاز نہیں سمجھتا ۔ اس کے نزدیک عبادت اور فخر کے لئے تعلیم یافتہ ہونا ضروری نہیں ہے ۔ بڑی بڑی تعلیمی ڈگریوں کا کالے اور گورے کی تمیز بھی مہمل ہے ۔ اس کے نزدیک وہ معزز اور محترم ہے ۔ جس کا دماغ خشئیت الٰہی کے خیالات سے مزین ہے اور جس کا قلب تقویٰ وصلاح سے معمور ہے ۔ گویا وہ فضیلت اور بزرگی کے لئے جو پیمانہ مقرر کرتا ہے ۔ وہ جسم کے ساتھ تعلق نہیں رکھتا روح سے وابستہ ہے ۔ قرآن کہتا ہے ۔ تم ظاہری ٹھاٹ اور وجاہت کو نہ دیکھو ۔ چہروں کے رنگ و روغن کو ملاحظہ نہ کرو ! اور کھال کی سفیدی اور برائی سے دھوکہ نہ کھاؤ۔ بلکہ یہ دیکھو ۔ کہ باطن کیسا ہے ان خوبصورت مجسموں میں جو روح موجود ہے ۔ وہ کن مجامد سے مشصف ہے ۔ کھال کی عمدگی پر نہ جاؤ۔ اندر کی طرف جھانک کردیکھو ۔ کہ اس گوری اور چٹی کھال کے اندر مکروہ اور ذہن روح تو نہیں ہے ۔ کیونکہ ہوسکتا ہے ۔ کہ جس کے پاس بےاندازہ ہلاکت ہو ۔ وہ اخلاق کے لحاظ سے بالکل قلاش ہو ۔ اور بظاہر معزز اور اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھنے والا خصائل کے اعتبار سے ذلیل اور کمینہ ہو ۔ اسلام کے نقط نگاہ سے کوئی دنیوی تفریق انسانوں کو عزت اور ذلت کے دوگروہوں میں تقسیم نہیں کرسکتی ۔ اور کوئی مصنوعی امتیاز یہ صلاحیت نہیں رکھتا کہ اس کی وساطت سے انسانیت کو توانا اور ناپاجائے ۔ بجز قلب کی سل امتی اور دماغ کی پاکیزگی کا ۔ حل لغات :۔ شعوبا ۔ جمع شعب ۔ بمعنی خاندان وقبائل ۔ جمع ۔ قبیلۃ بمعنی قوم ۔
Top