Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 15
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَكُمْ كَثِیْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍ١ؕ۬ قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب قَدْ جَآءَكُمْ : یقیناً تمہارے پاس آگئے رَسُوْلُنَا : ہمارے رسول يُبَيِّنُ : وہ ظاہر کرتے ہیں لَكُمْ : تمہارے لیے كَثِيْرًا مِّمَّا : بہت سی باتیں جو كُنْتُمْ : تم تھے تُخْفُوْنَ : چھپاتے مِنَ الْكِتٰبِ : کتاب سے وَيَعْفُوْا : اور وہ درگزر کرتا ہے عَنْ كَثِيْرٍ : بہت امور سے قَدْ جَآءَكُمْ : تحقیق تمہارے پاس آگیا مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے نُوْرٌ : نور وَّ : اور كِتٰبٌ : کتاب مُّبِيْنٌ : روشن
اے اہل کتاب تمہارے پاس ہمارے پیغمبر (آخرالزّماں) آگئے ہیں کہ جو کچھ تم کتاب (الہٰی) میں سے چھپاتے تھے وہ اس میں سے بہت کچھ تمہیں کھول کھول کر بتا دیتے ہیں اور تمہارے بہت سے قصور معاف کردیتے ہیں۔ بیشک تمہارے پاس خدا کی طرف سے نور اور روشن کتاب آچکی ہے۔
(15) اے اہل کتاب تم ہمارے رسول اکرم ﷺ کی نعت وصفت اور آیت رجم وغیرہ کو چھپاتے ہو حالانکہ ہم تمہارے بہت سے گناہ معاف کردیتے ہیں جو تم سے بیان نہیں کرتے۔ شان نزول : (آیت) ”یاھل الکتب قد جآئکم رسولنا“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے عکرمہ ؒ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہود کے پاس رجم کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے آئے اور ان سے پوچھا کہ تم میں سب سے بڑا عالم کون ہے سب نے ابن صوریا کی طرف اشارہ کیا، آپ نے اس کو اس ذات کی قسم دے کر جس نے توریت کو موسیٰ ؑ پر نازل کیا اور اور کوہ طور کو ان پر اٹھایا اور ان سے تمام عہد لیے۔ (آپ ﷺ نے زنا کی سزا کے حوالے سے) پوچھا تو کہنے لگا جب زنا ہم میں زیادہ ہوتا ہے تو سو کوڑے مارتے ہیں اور سر مونڈ دیتے ہیں چناچہ آپ نے ان پر رجم کا فیصلہ کیا، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی اے اہل کتاب تمہارے پاس ہمارے یہ رسول ﷺ آئے ہیں الخ۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top