Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 65
وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْكِتٰبِ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَاَدْخَلْنٰهُمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : یہ کہ اَهْلَ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اٰمَنُوْا : ایمان لاتے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگاری کرتے لَكَفَّرْنَا : البتہ ہم دور کردیتے عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں وَ : اور لَاَدْخَلْنٰهُمْ : ضرور ہم انہیں داخل کرتے جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : نعمت کے باغات
اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیزگاری کرتے تو ہم ان سے انکے گناہ محو کریتے اور انکو نعمت کے باغوں میں داخل کرتے۔
(65۔ 66) اور اگر یہود ونصاری قرآن کریم اور رسول اکرم ﷺ پر ایمان لے آتے اور یہودیت ونصرانیت سے توبہ کرلیتے تو ہم زمانہ یہودیت ونصرانیت کے تمام گناہ معاف کردیتے اور اگر یہ توریت وانجیل کی پوری پابندی کرتے اور اس میں مذکور رسول اکرم ﷺ کی نعت وصفت کو بیان کرتے اور توریت وانجیل میں جو ان کے پروردگار نے بیان کیا ہے اس کو بیان کرتے یا یہ کہ تمام آسمانی کتب اور تمام رسولوں کا اقرار کرتے تو آسمان سے پانی بطور نعمت برستا اور پھلوں کی خوب پیداوار ہوتی۔ ان ہی اہل کتاب میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو راہ راست پر چلنے والی ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھی اور بحیراء راہب اور اس کے ساتھی اور حضرت نجاشی اور ان کے ساتھی اور حضرت سلمان فارسی ؓ اور ان کے ساتھی مگر ایسے بھی لوگ ہیں جن کے کردار بہت برے ہیں جیسا کہ کعب بن اشرف، کعب بن اسد اور مالک بن سیف اور سعید بن عمرو ابویاسر اور جدی بن اخطب کہ رسول اللہ ﷺ کی نعت وصفت کو چھپاتے ہیں۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top