Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 34
وَ لَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰى مَا كُذِّبُوْا وَ اُوْذُوْا حَتّٰۤى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا١ۚ وَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَكَ مِنْ نَّبَاِی الْمُرْسَلِیْنَ
وَلَقَدْ كُذِّبَتْ : اور البتہ جھٹلائے گئے رُسُلٌ : رسول (جمع) مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَصَبَرُوْا : پس صبر کیا انہوں نے عَلٰي : پر مَا كُذِّبُوْا : جو وہ جھٹلائے گئے وَاُوْذُوْا : اور ستائے گئے حَتّٰى : یہانتک کہ اَتٰىهُمْ : ان پر آگئی نَصْرُنَا : ہماری مدد وَلَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی باتوں کو وَ : اور لَقَدْ : البتہ جَآءَكَ : آپ کے پاس پہنچی مِنْ : سے (کچھ) نَّبَاِى : خبر الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
اور تم سے پہلے بھی پیغمبر جھٹلائے جاتے رہے تو وہ تکذیب اور ایذاء پر صبر کرتے رہے۔ یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد پہنچتی رہی۔ اور خدا کی باتوں کو کوئی بھی بدلنے والا نہیں۔ اور تم کو پیغمبروں (کے احوال) کی خبریں پہنچ چکی ہیں (تو تم بھی صبر سے کام لو)
(34) جیسا کہ آپ کی قوم آپ کی تکذیب کرتی ہے، اسی طرح اور قوموں نے اپنے رسولوں کی تکذیب کی، چناچہ انہوں نے اپنی قوم کی تکذیب اور ان کی تکلیف پر صبر کیا، یہاں تک کہ اللہ کی طرف سے بصورت عذاب ان کی قوم کی ہلاکت کا وقت آگیا۔ اور اللہ تعالیٰ کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں کہ وہ اپنے خاص بندوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد فرماتے ہیں اور محمد ﷺ آپ کے پاس پیغمبروں کے واقعات قرآن کریم میں پہنچ چکے ہیں کہ جیسا آپ کی قوم نے آپ کی تکذیب کی، اسی طرح ان کی قوموں نے انکی بھی تکذیب کی اور اس پر انہوں نے صبر کیا، اگرچہ ان کی یہ تکذیب آپ پر گراں گزرتی ہے۔ (لیکن آپ بھی صبر فرمائیے، اللہ ان کفار سے عنقریب خود ہی نمٹ لے گا)
Top