Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 34
وَ لَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰى مَا كُذِّبُوْا وَ اُوْذُوْا حَتّٰۤى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا١ۚ وَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَكَ مِنْ نَّبَاِی الْمُرْسَلِیْنَ
وَلَقَدْ كُذِّبَتْ : اور البتہ جھٹلائے گئے رُسُلٌ : رسول (جمع) مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَصَبَرُوْا : پس صبر کیا انہوں نے عَلٰي : پر مَا كُذِّبُوْا : جو وہ جھٹلائے گئے وَاُوْذُوْا : اور ستائے گئے حَتّٰى : یہانتک کہ اَتٰىهُمْ : ان پر آگئی نَصْرُنَا : ہماری مدد وَلَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی باتوں کو وَ : اور لَقَدْ : البتہ جَآءَكَ : آپ کے پاس پہنچی مِنْ : سے (کچھ) نَّبَاِى : خبر الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
اور آپ سے قبل پیغمبر خوب جھٹلائے جاچکے ہیں سو انہوں نے اس پر صبر کیا کہ ان کی تکذیب کی گئی اور انہیں ایذا دی گئی یہاں تک کہ انہیں ہماری نصرت آپہنچی، اللہ کی باتوں کو کوئی بدل نہیں سکتا اور پیغمبروں کے کچھ قصے تو آپ کو پہنچ ہی چکے ہیں،53 ۔
53 ۔ (جن سے نصرت الہی کی تحقیق وتصدیق آپ کو ہو ہی چکی ہے اس لیے آپ بھی صبر سے کام لیجئے۔ نصرت الہی کا آپ تک بھی پہنچنا یقینی ہے) (آیت) ” کلمت اللہ “۔ سے یہاں مراد اللہ کا وعدہ نصرت ہے۔ ایا مواعیدہ (کشاف) قال ابن عباس ؓ ای مواعید اللہ (بحر) (آیت) ” من نبیا “۔ میں من تبعیض کا ہے۔ ترجمہ کچھ سے کیا گیا ہے۔ من ھھنا للتبعیض (کبیر)
Top