Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 50
قُلْ لَّاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَ لَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّیْ مَلَكٌ١ۚ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ١ؕ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ١ؕ اَفَلَا تَتَفَكَّرُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّآ اَقُوْلُ : نہیں کہتا میں لَكُمْ : تم سے عِنْدِيْ : میرے پاس خَزَآئِنُ : خزانے اللّٰهِ : اللہ وَلَآ : اور نہیں اَعْلَمُ : میں جانتا الْغَيْبَ : غیب وَلَآ اَقُوْلُ : اور نہیں کہتا میں لَكُمْ : تم سے اِنِّىْ : کہ میں مَلَكٌ : فرشتہ اِنْ اَتَّبِعُ : میں نہیں پیروی کرتا اِلَّا : مگر مَا يُوْحٰٓى : جو وحی کیا جاتا ہے اِلَيَّ : میری طرف قُلْ : آپ کہ دیں هَلْ : کیا يَسْتَوِي : برابر ہے الْاَعْمٰى : نابینا وَالْبَصِيْرُ : اور بینا اَفَلَا تَتَفَكَّرُوْنَ : سو کیا تم غور نیں کرتے
کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (خدا کی طرف سے) آتا ہے کہہ دو کہ بھلا اندھا اور آنکھ والا برابر ہوتے ہیں ؟ تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے ؟
(50) محمد ﷺ آپ مکہ والوں سے فرما دیجیے کہ نہ میرے پاس سبزیوں اور پھلوں، بارشوں اور عذاب الہی کے خزانے کی کنجیاں ہیں اور نہ میں عذاب کے نزول کے وقت سے آگاہ ہوں اور نہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف وہی کرتا یا کہتا ہوں جس کا مجھے بذریعہ وحی حکم دیا جاتا ہے۔ اے محمد ﷺ آپ مکہ والوں سے یہ بھی فرمادیجیے، کیا مومن و کافر ثواب اور انعام میں برابر ہیں، پھر بھی یہ قرآن کی مثالوں پر غور نہیں کرتے۔ (آیت) ”قل لااقول لکم“۔ یہ آیت کریمہ یہاں تک ابوجہل اور حارث وعینیہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top