Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 134
وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَیْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوْا یٰمُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ لَئِنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَ لَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَۚ
وَلَمَّا : اور جب وَقَعَ : واقع ہوا عَلَيْهِمُ : ان پر الرِّجْزُ : عذاب قَالُوْا : کہنے لگے يٰمُوْسَى : اے موسیٰ ادْعُ : دعا کر لَنَا : ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنا رب بِمَا : سبب۔ جو عَهِدَ : عہد عِنْدَكَ : تیرے پاس لَئِنْ : اگر كَشَفْتَ : تونے کھول دیا (اٹھا لیا) عَنَّا : ہم سے الرِّجْزَ : عذاب لَنُؤْمِنَنَّ : ہم ضرور ایمان لائیں گے لَكَ : تجھ پر وَلَنُرْسِلَنَّ : اور ہم ضرور بھیجدیں گے مَعَكَ : تیرے ساتھ بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور جب ان پر عذاب واقع ہوتا تو کہتے موسیٰ ہمارے لیئے اپنے پروردگار سے دعا کرو جیسا اس نے تم سے عہد کر رکھا ہے۔ اگر تم ہم سے عذاب ٹال دو گے تو ہم تم پر ایمان بھی لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو بھی تمہارے ساتھ جانے (کی اجازت) دیں گے۔
(134۔ 135۔ 136) اور جس وقت بھی ان لوگوں پر طوفان، ٹڈی، گھن، کیڑا، مینڈک، خون وغیرہ میں سے کوئی عذاب نازل ہوتا تھا تو کہتے تھے اے موسیٰ ؑ ہمارے رب سے جس چیز کا اس نے آپ سے وعدہ کر رکھا ہے دعا کیجیے اگر ہم سے عذاب دور ہوگیا تو ہم ضرور آپ پر ایمان لے آئیں گے، اور تمام بنی اسرائیل کو اس کے مالوں کے ساتھ آپ کے ساتھ روانہ کردیں گے پھر جب ہم عذاب ہٹا دیتے تو وہ پھر بدعہدی شروع کردیتے چناچہ ہم نے انہیں غرق آب کردیا اور وہ ہماری آیات کے منکر ہی تھے۔
Top