Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 79
اَلَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الصَّدَقٰتِ وَ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُمْ فَیَسْخَرُوْنَ مِنْهُمْ١ؕ سَخِرَ اللّٰهُ مِنْهُمْ١٘ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَلْمِزُوْنَ : عیب لگاتے ہیں الْمُطَّوِّعِيْنَ : خوشی سے کرتے ہیں مِنَ : سے (جو) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) فِي : میں الصَّدَقٰتِ : صدقہ (جمع) خیرات وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے اِلَّا : مگر جُهْدَهُمْ : اپنی محنت فَيَسْخَرُوْنَ : وہ مذاق کرتے ہیں مِنْهُمْ : ان سے سَخِرَ : مذاق (کا جواب دیا) اللّٰهُ : اللہ مِنْهُمْ : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
جو (ذی استطاعت) مسلمان دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور (بیچارے غریب) صرف اتنا ہی کما سکتے ہیں جتنی مزدوری کرتے ہیں (اور اس تھوڑی سی کمائی میں سے بھی خرچ کرتے) ہیں ان پر جو (منافق) طعن کرتے اور ہنستے ہیں خدا ان پر ہنستا ہے۔ اور ان کے لئے تکلیف دینے والا عذاب (تیار) ہے۔
(79) منافقین حضرت عبدالرحمن اور ان کے ساتھیوں پر نفلی صدقات کے بارے میں طعن کیا کرتے تھے اور کہتے کہ یہ لوگ صدقات صرف دکھاوے اور ریا کے لیے دیتے ہیں اور ان لوگوں پر طعن وتشنیع کرتے تھے جن کو ماسوا محنت و مزدوری کے اور کچھ میسر نہیں ہوتا تھا اور یہ حضرت ابو عقیل عبدالرحمن بن تیمان تھے ان کو کھجور کا صرف ایک ہی صاع میسر آیا تھا اور اس کم صدقہ پر تمسخر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ صرف دکھاوے کے لیے کر آئے ہیں ورنہ صدقہ تو اس سے زیادہ دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے تمسخر کا بدلہ دے گا ان کی جلن کے لیے دوزخ میں ایک دروازہ جنت کی طرف کھولے گا اور آخرت میں ان کو بڑی درد ناک سزا ملے گی ، شان نزول : (آیت) ”الذین یلمزون“۔ (الخ) حضرت امام بخاری ؒ ومسلم ؒ نے ابومسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم اپنی پشتوں پر بوجھ لاد کر آتے تھے تو ہم میں سے کوئی شخص زیادہ صدقہ کرتا تو یہ منافق کہتے یہ ریاکار ہے اور کوئی صرف ایک ہی صاع لے کر آتا تو یہ منافق کہتے کہ اللہ تعالیٰ اس کے صدقہ سے غنی ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اسی طریقہ پر حضرت ابوہریرہ ؓ ابوعقیل ؓ ابوسعید خدری ؓ ابن عباس ؓ عمیرہ، بنت سہیل بن رافع سے روایات مروی ہیں یہ تمام روایات ابن مردویہ نے روایت کی ہیں۔
Top