Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Anbiyaa : 71
اِ۟لَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١ۛۚ اَلرَّحْمٰنُ فَسْئَلْ بِهٖ خَبِیْرًا
الَّذِيْ : اور جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو ان دونوں کے درمیان فِيْ : میں سِتَّةِ اَيَّامٍ : چھ دنوں ثُمَّ اسْتَوٰي : پھر قائم ہوا عَلَي الْعَرْشِ : عرش پر اَلرَّحْمٰنُ : جو رحم کرنے والا فَسْئَلْ : تو پوچھو بِهٖ : اس کے متعلق خَبِيْرًا : کسی باخبر
اور ہم ابراہیم (علیہ السلام) کو اور لوط (علیہ السلام) کو ایک ایسی سرزمین کی طرف بچا کرلے گئے جس میں ہم نے اقوام (علیہ السلام) عالم کے لئے ہر قسم کی برکتیں رکھی ہیں۔
(71) اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اس کے ساتھ لوط (علیہ السلام) کو ایک ایسی سرزمین کی طرف بچا کرلے گئے جس میں ہم نے اقوام (علیہ السلام) عالم کیلئے ہر قسم کی برکتیں رکھی ہیں یعنی دشمنوں کی ایذا رسانی سے بچاکر اور لوط (علیہ السلام) جو ان کی تصدیق کرنے والے اور ان کے بھتیجے تھے ان کو بھی ان سے بچا کر ملک عراق سے ملک شام پہنچا دیا جہاں ظاہری اور باطنی برکتیں رکھی ہیں اور مختلف اقوام عالم ان برکتوں سے بہرہ مند ہیں یعنی پھلوں کی کثرت اور بےثمار انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کا مدفن اور ان کی شرائع کا فیض جس سے اقوامِ عالم کو روشنی اور روحانیت نصیب ہوتی ہے۔
Top