Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Ghaafir : 41
وَ یٰقَوْمِ مَا لِیْۤ اَدْعُوْكُمْ اِلَى النَّجٰوةِ وَ تَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَى النَّارِؕ
وَيٰقَوْمِ
: اور اے میری قوم
مَالِيْٓ
: کیا ہوا مجھے
اَدْعُوْكُمْ
: میں بلاتا ہوں تمہیں
اِلَى
: طرف
النَّجٰوةِ
: نجات
وَتَدْعُوْنَنِيْٓ
: اور بلاتے ہو تم مجھے
اِلَى
: طرف
النَّارِ
: آگ (جہنم)
اور اے قوم میرا کیا (حال) ہے کہ میں تم کو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے (دوزخ کی) آگ کی طرف بلاتے ہو
عالم برزخ میں عذاب پر دلیل۔ قوم فرعون کا مومن مرد اپنا وعظ جاری رکھتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں توحید کی طرف یعنی اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کی طرف بلا رہا ہوں۔ میں تمہیں اللہ کے رسول ﷺ کی تصدیق کرنے کی دعوت دے رہا ہوں۔ اور تم مجھے کفر و شرک کی طرف بلا رہے ہو ؟ تم چاہتے ہو کہ میں جاہل بن جاؤں اور بےدلیل اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف کروں ؟ غور کرو کہ تمہاری اور میری دعوت میں کس قدر فرق ہے ؟ میں تمہیں اس اللہ کی طرف لے جانا چاہتا ہوں جو بڑی عزت اور کبریائی والا ہے۔ باوجود اس کے وہ ہر اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف جھکے اور استغفار کرے، لاجرم کے معنی حق و صداقت کے ہیں، یعنی یہ یقینی سچ اور حق ہے کہ جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو یعنی بتوں اور سوائے اللہ کے دوسروں کی عبادت کی طرف یہ تو وہ ہیں جنہیں دین و دنیا کا کوئی اختیار نہیں۔ جنہیں نفع نقصان پر کوئی قابو نہیں جو اپنے پکارنے والے کی پکار کو سن سکیں تو قبول کرسکیں نہ یہاں نہ وہاں۔ جیسے فرمان اللہ ہے (وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ) 46۔ الأحقاف :5) ، یعنی اس سے بڑھ کر کوئی گمراہ نہیں جو اللہ کے سوا اوروں کو پکارتا ہے۔ جو اس کی پکار کو قیامت تک سن نہیں سکتے۔ جنہیں مطلق خبر نہیں کہ کون ہمیں پکار رہا ہے ؟ جو قیامت کے دن اپنے پکارنے والوں کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادت سے بالکل انکار کر جائیں گے۔ گو تم انہیں پکارا کرو لیکن وہ نہیں سنتے۔ اور بالفرض اگر سن بھی لیں تو قبول نہیں کرسکتے۔ مومن آل فرعون کہتا ہے۔ کہ ہم سب کو لوٹ کر اللہ ہی کے پاس جانا ہے۔ وہاں ہر ایک کو اپنے اعمال کا بدلہ بھگتنا ہے۔ وہاں حد سے گزر جانے والے اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرنے والے ہمیشہ کیلئے جہنم و اصل کردیئے جائیں گے، گو تم اس وقت میری باتوں کی قدر نہ کرو۔ لیکن ابھی ابھی تمہیں معلوم ہوجائے گا میری باتوں کی صداقت و حقانیت تم پر واضح ہوجائے گی۔ اس وقت ندامت حسرت اور افسوس کرو گے لیکن وہ محض بےسود ہوگا۔ میں تو اپنا کام اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔ میرا توکل اسی کی ذات پر ہے۔ میں تو اپنے ہر کام میں اسی سے مدد طلب کرتا ہوں۔ مجھے تم سے کوئی واسطہ نہیں میں تم سے الگ ہوں اور تمہارے کاموں سے نفرت کرتا ہوں۔ میرا تمہارا کوئی تعلق نہیں۔ اللہ اپنے بندوں کے تمام حالات سے دانا بینا ہے۔ مستحق ہدایت جو ہیں ان کی وہ رہنمائی کرے گا اور مستحقین ضلالت اس رہنمائی سے محروم رہیں گے، اس کا ہر کام حکمت والا اور اس کی ہر تدبیر اچھائی والی ہے اس مومن کو اللہ تعالیٰ نے فرعونیوں کے مکر سے بچا لیا۔ دنیا میں بھی وہ محفوظ رہا یعنی موسیٰ کے ساتھ اس نے نجات پائی اور آخرت کے عذاب سے بھی محفوظ رہا۔ باقی تمام فرعونی بدترین عذاب کا شکار ہوئے۔ سب دریا میں ڈبو دیئے گئے، پھر وہاں سے جہنم واصل کردیئے گئے۔ ہر صبح شام ان کی روحیں جہنم کے سامنے لائی جاتی ہیں، قیامت تک یہ عذاب انہیں ہوتا رہے گا۔ اور قیامت کے دن ان کی روحیں جسم سمیت جہنم میں ڈال دی جائیں گی۔ اور اس دن ان سے کہا جائے گا کہ اے آل فرعون سخت درد ناک اور بہت زیادہ تکلیف دہ عذاب میں چلے جاؤ۔ یہ آیت اہل سنت کے اس مذہب کی کہ عالم برزخ میں یعنی قبروں میں عذاب ہوتا ہے بہت بڑی دلیل ہے، ہاں یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہئے۔ کہ بعض احادیث میں کچھ ایسے مضامین وارد ہوئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ عذاب برزخ کا علم رسول اللہ ﷺ کو مدینے شریف کی ہجرت کے بعد ہوا اور یہ آیت مکہ شریف میں نازل ہوئی ہے۔ تو جواب اس کا یہ ہے کہ آیت سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ مشرکوں کی روحیں صبح شام جہنم کے سامنے پیش کی جاتی ہیں۔ باقی رہی بات کہ یہ عذاب ہر وقت جاری اور باقی رہتا ہے یا نہیں ؟ اور یہ بھی کہ آیا یہ عذاب صرف روح کو ہی ہوتا ہے یا جسم کو بھی اس کا علم اللہ کی طرف سے آپ کو مدینے شریف میں کرایا گیا۔ اور آپ نے اسے بیان فرما دیا۔ پس حدیث و قرآن ملا کر مسئلہ یہ ہوا کہ عذاب وثواب قبر، روح اور جسم دونوں کو ہوتا ہے اور یہی حق ہے۔ اب ان احادیث کو ملاحظہ فرمائیے۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک یہودیہ عورت حضرت عائشہ ؓ کی خدمت گزار تھی۔ حضرت عائشہ جب کبھی اس کے ساتھ کچھ سلوک کرتی تو وہ دعا دیتی اور کہتی اللہ تجھے جہنم کے عذاب سے بچائے۔ ایک روز حضرت صدیقہ نے آنحضرت ﷺ سے سوال کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا قیامت سے پہلے قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے ؟ اور وہ تو اس سے زیادہ جھوٹ اللہ پر باندھا کرتے ہیں۔ قیامت سے پہلے کوئی عذاب نہیں۔ کچھ ہی دن گزرے تھے کہ ایک مرتبہ ظہر کے وقت کپڑا لپیٹے ہوئے رسول اللہ ﷺ تشریف لائے آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں اور باآواز بلند فرما رہے تھے قبر مانند سیاہ رات کی اندھیریوں کے ٹکڑوں کے ہے۔ لوگو اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو بہت زیادہ روتے اور بہت کم ہنستے، لوگو ! قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو، یقین مانو کہ عذاب قبر حق ہے۔ اور روایت میں ہے کہ ایک یہودیہ عورت نے حضرت عائشہ سے کچھ مانگا جو آپ نے دیا اور اس نے وہ دعا دی اس کے آخر میں ہے کہ کچھ دنوں بعد حضور ﷺ نے فرمایا مجھے وحی کی گئی ہے کہ تمہاری آزمائش قبروں میں کی جاتی ہے۔ پس ان احادیث اور آیت میں ایک تطبیق تو وہ ہے جو اوپر بیان ہوئی۔ دوسری تطبیق یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آیت یعرضون سے صرف اس قدر ثابت ہوتا ہے کہ کفار کو عالم برزخ میں عذاب ہوتا ہے۔ لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ مومن کو یہاں کے بعض گناہوں کی وجہ سے اس کی قبر میں عذاب ہوتا ہے۔ یہ صرف حدیث شریف سے ثابت ہوا۔ مسند احمد میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کے پاس ایک دن رسول اللہ ﷺ آئے اس وقت ایک یہودیہ عورت مائی صاحبہ کے پاس بیٹھی تھی اور کہہ رہی تھی کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ تم لوگ اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے ؟ اسے سن کر حضور ﷺ کانپ گئے اور فرمایا یہود ہی آزمائے جاتے ہیں۔ پھر چند دنوں بعد آپ نے فرمایا لوگو تم سب قبروں کے فتنہ میں ڈالے جاؤ گے۔ اس کے بعد حضور ﷺ فتنہ قبر سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آیت سے صرف روح کے عذاب کا ثبوت ملتا تھا۔ اس سے جسم تک اس عذاب کے پہنچنے کا ثبوت نہیں تھا۔ بعد میں بذریعہ وحی حضور ﷺ کو یہ معلوم کرایا گیا کہ عذاب قبر جسم و روح کو ہوتا ہے۔ چناچہ آپ نے پھر اس سے بچاؤ کی دعا شروع کی، واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضرت عائشہ کے پاس ایک یہودیہ عورت آئی اور اس نے کہا عذاب قبر سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں اس پر صدیقہ نے آنحضرت ﷺ سے سوال کیا کہ کیا قبر میں عذاب ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں عذاب قبر برحق ہے فرماتی ہے اس کے بعد میں نے دیکھا کہ حضور ﷺ ہر نماز کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ اس حدیث سے تو ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے اسے سنتے ہی یہودیہ عورت کی تصدیق کی۔ اور اوپر والی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے تکذیب کی تھی۔ دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ یہ دو واقعے ہیں پہلے واقعے کے وقت چونکہ وحی سے آپ کو معلوم نہیں ہوا تھا آپ نے انکار فرما دیا۔ پھر معلوم ہوگیا تو آپ نے اقرار کیا، واللہ سبحان و تعالیٰ اعلم۔ قبر کے عذاب کا ذکر بہت سی صحیح احادیث میں آچکا ہے۔ واللہ اعلم۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں رہتی دنیا تک ہر صبح شام آل فرعون کی روحیں جہنم کے سامنے لائی جاتی ہیں اور ان سے کہا جاتا ہے کہ بدکارو تمہاری اصلی جگہ یہی ہے تاکہ ان کے رنج و غم بڑھیں ان کی ذلت و توہین ہو۔ پس آج بھی وہ عذاب میں ہی ہیں۔ اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ ابن ابی حاتم میں حضرت عبداللہ بن مسعود کا قول ہے کہ شہیدوں کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے قالب میں ہیں وہ جنت میں جہاں کہیں چاہیں چلتی پھرتی ہیں۔ اور مومنوں کے بچوں کی روحیں چڑیوں کے قالب میں ہیں اور جہاں وہ چاہیں جنت میں چلتی رہتی ہیں۔ اور عرش تلے کی قندیلوں میں آرام حاصل کرتی ہیں۔ اور آل فرعون کی روحیں سیاہ رنگ پرندوں کے قالب میں ہیں۔ صبح بھی جہنم کے پاس جاتی ہیں۔ اور شام کو بھی یہی ان کا پیش ہونا ہے۔ معراج والی لمبی روایت میں ہے کہ پھر مجھے ایک بہت بڑی مخلوق کی طرف لے چلے جن میں سے ہر ایک کا پیٹ مثل بہت بڑے گھر کے تھا۔ جو آل فرعون کے پاس قید تھے۔ اور آل فرعون صبح شام آگ پر لائے جاتے ہیں۔ اور جس دن قیامت قائم ہوگی اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ ان فرعونیوں کو سخت تر عذابوں میں لے جاؤ اور یہ فرعونی لوگ نکیل والے اونٹوں کی طرح منہ نیچے کئے پتھر اور درخت پر چڑھ رہے ہیں اور بالکل بےعقل و شعور ہیں۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو احسان کرے خواہ مسلم ہو خواہ کافر اللہ تعالیٰ اسے ضرور بدلہ دیتا ہے ہم نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ کافر کو کیا بدلہ ملتا ہے ؟ فرمایا اگر اس نے صلہ رحمی کی ہے یا صدقہ دیا ہے اور کوئی اچھا کام کیا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ اس کے مال میں اس کی اولاد میں اس کی صحت میں اور ایسی ہی اور چیزوں میں عطا فرماتا ہے۔ ہم نے پھر پوچھا اور آخرت میں کیا ملتا ہے ؟ فرمایا بڑے درجے سے کم درجے کا عذاب پھر آپ نے (اَدْخِلُوْٓا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ 46) 40۔ غافر :46) ، پڑھی۔ ابن جریر میں ہے کہ حضرت اوزاعی سے ایک شخص نے پوچھا کہ ذرا ہمیں یہ بتاؤ ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے مفید پرندوں کا غول کا غول سمندر سے نکلتا ہے اور اس کے مغربی کنارے اڑتا ہوا، صبح کے وقت جاتا ہے۔ اس قدر زیادتی کے ساتھ کہ ان کی تعداد کوئی گن نہیں سکتا۔ شام کے وقت ایسا ہی جھنڈ کا جھنڈ واپس آتا ہے لیکن اس وقت ان کے رنگ بالکل سیاہ ہوتے ہیں آپ نے فرمایا تم نے اسے خوب معلوم کرلیا۔ ان پرندوں کے قالب میں آل فرعون کی روحیں ہیں۔ جو صبح شام آگ کے سامنے پیش کی جاتی ہیں پھر اپنے گھونسلوں کی طرف لوٹ جاتی ہیں ان کے پر جل گئے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ سیاہ ہوجاتے ہیں۔ پھر رات کو وہ اگ جاتے ہیں اور سیاہ جھڑ جاتے ہیں۔ پھر وہ اپنے گھونسلوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں یہی حالت ان کی دنیا میں ہے اور قیامت کے دن ان سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس آل فرعون کو سخت عذابوں میں داخل کردو کہتے ہیں کہ ان کی تعداد چھ لاکھ کی ہے جو فرعونی فوج تھی۔ مسند احمد میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ تم میں سے جب کبھی کوئی مرتا ہے ہر صبح شام اس کی جگہ اس کے سامنے پیش کی جاتی ہے اگر وہ جنتی ہے تو جنت۔ اور اگر وہ جہنمی ہے تو جہنم اور کہا جاتا ہے کہ تیری اصل جگہ یہ ہے جہاں تجھے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بھیجے گا۔ یہ حدیث صحیح بخاری مسلم میں بھی ہے۔
Top