Fi-Zilal-al-Quran - Az-Zukhruf : 88
وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو وَمَا : اور نہیں صَبْرُكَ : تمہارا صبر اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی مدد سے وَلَا تَحْزَنْ : اور غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُ : اور نہ ہو فِيْ : میں ضَيْقٍ : تنگی مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ فریب کرتے ہیں
“ قسم ہے رسول ﷺ کے اس قول کی کہ اے رب ، یہ وہ لوگ ہیں جو مان کر نہیں دیتے ،
آیت نمبر 88 تا 89 اس انداز تعبیر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فریاد دور رس ہے ، اس کے گہرے نتائج نکلنے والے ہیں ، اسے سن لیا گیا ، اور عالم بالا اس کے نتیجے میں کچھ عظیم اقدامات کر رہا ہے۔ لہٰذا اے نبی ﷺ آپ ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیں اور ان کی کاروائیوں اور ریشہ دوانیوں کی کوئی پرواہ نہ کریں ، مطمئن رہیں ، نہایت امن سلامتی اور شرافت کے ساتھ اپنی راہ پر چلتے رہیں ۔ اس میں بھی درپردہ ایمان نہ لانے والوں کو سخت دھمکی دی جارہی ہے۔ اس دن کے سلسلے میں جب سب چھپے ظاہر ہوں گے۔ “ اے نبی ﷺ ان سے درگزر کرو اور کہہ دو سلام ہے تمہیں ، عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا ”۔ ٭٭٭٭٭٭
Top