Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 31
قَالُوْا یٰوَیْلَنَاۤ اِنَّا كُنَّا طٰغِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰوَيْلَنَآ : ہائے افسوس ہم پر اِنَّا : بیشک ہم كُنَّا : تھے ہم طٰغِيْنَ : سرکش
(پھر) سب کہنے لگے ہائے ہماری کم بختی ہم سب ہی (حد سے نکلنے والے اور) سرکش تھے
22 عذاب آنے کے بعد کی توبہ کا کوئی اعتبار نہیں : سو ایک دوسرے پر لعن طعن کرنے اور ایک دوسرے پر الزام رکھنے کے بعد انہوں نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ یقینا ہم سب ہی سرکش تھے کہ ہم نے اپنے نیک باپ کے نیک اور پاکیزہ طریقے کو چھوڑا، فقراء اور مساکین کو ان کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی اور اپنے رب پر توکل و اعتماد کو ترک کیا، والعیاذ باللہ سو آخر کار ان سب کو اپنے قصور کا اعتراف کرنا پڑا اور کہا کہ ہم سب ہی اس جرم میں شریک اور قصور وار تھے، مگر بےوقت کے اس اعتراف کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ بہرحال انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے گا۔ ہم اپنے رب ہی کی طرف راغب ہوتے اور رجوع کرتے ہیں۔ قرآن حکیم نے یہاں پر ان کے اس اعتراف و اقرار اور ان کی اس توقع اور رغبت و رجوع الی اللہ کے ذکر ہی پر اکتفاء فرمایا ہے۔ آگے اس پر کوئی تبصرہ نہیں فرمایا۔ لیکن سنت الٰہی اور دستور خدا وندی یہی ہے کہ وقت گزر جانے اور عذب آجانے کے بعد کی توبہ اور رجوع الی اللہ کا کوئی اعتبار نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم
Top