Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 55
فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ مِنْهُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْهُ١ؕ وَ كَفٰى بِجَهَنَّمَ سَعِیْرًا
فَمِنْھُمْ : پھر ان میں سے مَّنْ اٰمَنَ : کوئی ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : کوئی صَدَّ : رکا رہا عَنْهُ : اس سے وَكَفٰى : اور کافی بِجَهَنَّمَ : جہنم سَعِيْرًا : بھڑکتی ہوئی آگ
پھر لوگوں میں سے کسی نے تو اس کتاب کو مانا اور کوئی اس سے رکا (اور ہٹا) رہا تو ان نہ ماننے والوں (کے جلانے) کو دورزخ کی جلتی ہوئی آگ کافی ہے
55۔ (آیت)” فمنھم من امن بہ “۔ یعنی محمد ﷺ پر ایمان لائے عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھی ہیں ۔ (آیت)” ومنھم من صد عنہ “۔ انہوں نے منہ موڑ لیا اور ایمان نہ لائے (آیت)” وکفی بجھنم سعیرا “۔ دھکتی ہوئی آگ ، بعض نے کہا کہ بڑی بادشاہت ہے۔ جو بادشاہت حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو دی گئی اور سدی (رح) کا قول ہے کہ ” بہ “ اور ” عنہ “ کی ضمیریں ابراہیم (علیہ السلام) کی طرف راجع ہیں ، اس کی وجہ یہ ہوئی کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ایک دفعہ کھیتی کاشت کی اور دوسرے لوگوں نے بھی کھیتی کاشت کی ، لوگوں کی کھیتی تو تباہ ہوگئی اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی کھیتی باقی رہی ، لوگ محتاج ہو کر آپ کے پاس آئے ، آپ نے فرمایا جو میری نبوت کو مانے گا میں اس کو دوں گا یہ سن کر کچھ لوگ ایمان لے آئے ان کو آپ نے غلہ دیا ، کچھ ایمان نہ لائے ان کو نہیں دیا ۔
Top