Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 221
كَلَّا لَیُنْۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَةِ٘ۖ
كَلَّا : ہرگز نہیں لَيُنْۢبَذَنَّ : ضرور ڈالا جائے گا فِي : میں الْحُطَمَةِ : حطمہ
اور نکاح مت کرو مشرک عورتوں سے جب تک ایمان نہ لے آئیں اور البتہ لونڈی مسلمان431 بہتر ہے مشرک بی بی سے اگرچہ وہ تم کو بھلی لگے اور نکاح نہ کر دو مشرکین سے جب تک وہ ایمان نہ لے آویں اور البتہ غلام مسلمان بہتر ہے مشرک سے اگرچہ وہ تم کو بھلا لگے432 وہ بلاتے ہیں دوزخ کی طرف433 اور اللہ بلاتا ہے جنت کی اور بخشش کی طرف اپنے حکم سے اور بتلاتا ہے اپنے حکم لوگوں کو تاکہ وہ نصیحت قبول کریں
431 چوتھا مسئلہ۔ یہاں ایک طرف تو حسن و جمال اور دنیوی مال و دولت ہے اور دوسری طرف مشرک یا مشرکہ کی رفاقت سے اپنے دین کی بربادی کا خطرہ ہے۔ دوسری جہت کو ترجیح دے کر مشرک مرد سے مومنہ کا اور مشرک عورت سے مومن مرد کا نکاح حرام قرار دیدیا۔ وَّلَوْ اَعْجَبَـتْكُمْ ۔ حسن و جمال اور دنیوی مال دین اور ایمان کے مقابلہ میں بےحقیقت ہیں اس لیے ایمان دار لونڈی جو ظاہری حسن اور دنیوی مال سے محروم ہو اس آزاد عورت سے بہتر ہے جو حسینہ وجمیلہ ہونے کے ساتھ دولتمند بھی ہو مگر مشرکہ ہو۔ حسن اور دنیوی مال کو شرک کے مقابلہ میں ٹھکر ادو اور مشرکین سے رشتہ نکاح مت جوڑو۔ 432 جس طرح مومن مرد کا نکاح مشرک عورت سے جائز نہیں ہے۔ اسی طرح مومن عورت کا نکاح مشرک مرد سے جائز نہیں۔ حضرت مولانا شاہ عبدالقادر محدث دہلوی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں " اگر مرد یا عورت نے شرک کیا ان کا نکاح ٹوٹ گیا۔۔ شرک یہ کہ اللہ کی صفت غیر میں جانے۔ مثلاً کسی کو سمجھے کہ اس کو ہر بات معلوم ہے وہ جو چاہے کرسکتا ہے یا ہمارا بھلا برا کرنا اس کے اختیار میں ہے اور یہ کہ اللہ تعظیم غیر پر خرچ کرے مثلا کسی چیز کو سجدہ کرے اور اس سے حاجت مانگے اس کو مختار جان کر۔ 433 مشرک مرد اور مشرک عورتیں باہمی میل جول اور رہن سہن کے ذریعے شرک اور کفر کی طرف بلاتے ہیں۔ جس کا انجام جہنم کا عذاب ہے۔ ای الی الاعمال الموجبۃ للنار (قرطبی ص 80 ج 3) اس لیے ان کے ساتھ رشتہ ناطہ مت کرو۔ وَاللّٰهُ يَدْعُوْٓا اِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ ۔ اور اللہ تعالیٰ ایمان والوں کی صحبت ورفاقت اور ان کے میل جول کے ذریعے اعتقاد حق اور عمل صالح کی دعوت دیتا ہے جن کا ثمرہ اور نتیجہ اللہ کی بخشش اور جنت ہے ای الی اعتقاد الحق والعلمل الصالح الموصلین الیھما (روح ص 130 ج 2) ۔ بِاِذْنِہٖ ای بتوفیقہ الذی من جملتہ ارشاد لمؤمنین لمقاربھم الی الخیر (روح ص 120 ج 2) یہ محض اللہ کی توفیق سے ہوتا ہے کہ وہ ایمان والوں کے ذریعے ان کے متعلقین کو سیدھی راہ دکھا دیتا ہے اس لیے مسلمانوں کو رشتہ ناطہ کرتے وقت ہمیشہ ایمان اور عمل صالح کو معیار قرار دینا چاہئے نہ کہ ظاہری شان و شوکت اور مال و دولت کو۔
Top