Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Ar-Ra'd : 27
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ اَنَابَۖۚ
وَيَقُوْلُ
: اور کہتے ہیں
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر)
لَوْ
: کیوں
لَآ اُنْزِلَ
: نہ اتاری گئی
عَلَيْهِ
: اس پر
اٰيَةٌ
: کوئی نشانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّهٖ
: اس کا رب
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُضِلُّ
: گمراہ کرتا ہے
مَنْ يَّشَآءُ
: جس کو چاہتا ہے
وَيَهْدِيْٓ
: اور راہ دکھاتا ہے
اِلَيْهِ
: اپنی طرف
مَنْ
: جو
اَنَابَ
: رجوع کرے
اور کافر کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی کہہ دو کہ خدا جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے۔ اور جو (اسکی طرف) رجوع ہوتا ہے اسکو اپنی طرف کا راستہ دکھاتا ہے۔
آیت نمبر 27 تا 31 ترجمہ : اور اہل مکہ میں سے کافر کہتے ہیں کہ محمد ﷺ پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) عصا اور ید بیضاء اور ناقۂ صالح جیسی کیوں نہیں اتاری ہوگئی ؟ ان سے کہہ دو کہ اللہ جس کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں اس کو بےراہ کردیتے ہیں نشانیاں (معجزات) اس کو کچھ بھی فائدہ نہیں دیتے، اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اس کی اپنے دین کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور مَنْ سے اَلَّذِیْن آمنوا، بدل ہے، جو لوگ ایمان لائے ان کے قلوب اللہ کے ذکر یعنی اس کے وعدہ سے اطمینان حاصل کرتے ہیں، یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی مومنوں کے دلوں کو تسلی ہوتی ہے جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل بھی کئے ان کیلئے خوشحالی ہے اور بہترین ٹھکانہ ہے (اَلَّذِیْنَ آمنوا) مبتداء ہے اور (طوبیٰ ) اس کی خبر ہے (طوبیٰ ) الطیب سے مصدر ہے یا جنت میں ایسا درخت ہے کہ (گھوڑ) سوار اس کے سایہ میں سو سال تک چلے گا تب بھی اس کی مسافت طے نہ کرسکے گا، یعنی جس طرح آپ سے پہلے ہم نے انبیاء بھیجے اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی امت میں بھیجا ہے کہ جس سے پہلے بہت سی امتیں گذر چکی ہیں تاکہ آپ ﷺ ان کو وہ قرآن پڑھ کر سنائیں جس کو ہم نے آپ کی طرف بذریعہ وحی بھیجا ہے، یہ رحمن کے منکر ہیں اسلئے کہ جب ان سے کہا گیا کہ رحمن کو سجدہ کرو، انہوں نے کہا رحمن کیا چیز ہے ؟ آپ کہئے کہ میرا پروردگار تو وہی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے، اور (آئندہ آیت اس وقت) نازل ہوئی کہ جب کفار مکہ نے آپ ﷺ سے کہا اگر تم نبی ہو تو مکہ کے پہاڑوں کو ہمارے لئے مکہ میں نہریں اور چشمے جاری کردو، تاکہ ہم درخت لگائیں اور کھیتی کریں اور ہمارے مردہ آباء و اجداد کو زندہ کردو تاکہ وہ ہمیں بتائیں کہ تم اللہ کے نبی ہو، اور اگر بالفرض کوئی قرآن ایسا ہوتا کہ جس کے ذریعہ پہاڑ اپنی جگہ سے منتقل کر دئیے جاتے یا زمین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جاتے یا اس کے ذریعہ مردوں سے باتیں کرا دی جاتیں بایں طور کہ ان کو زندہ کردیا جاتا، تو پھر بھی یہ ایمان نہ لاتے، بلکہ پورا اختیار اللہ ہی کو ہے نہ کہ کسی اور کو، تو بھی کوئی ایمان نہ لاتا مگر وہی جس کے ایمان کو اللہ چاہتا نہ کہ دوسرا، اگرچہ ان کی مطلوبہ نشانیاں دکھا دی جاتیں، اور (آئندہ آیت) اس وقت نازل ہوئی جبکہ صحابہ نے اہل مکہ کے ایمان کی خواہش کرتے ہوئے ان کی مطلوبہ نشانیوں کو ظاہر کرنے کی تمنا کی تو کیا ایمان والے اس بات کو نہیں جانتے کہ بات یہ ہے کہ اگر اللہ چاہتا تو بغیر نشانی کے سب لوگوں کو ایمان کی ہدایت دیدیتا اور کافروں (یعنی) اہل مکہ پر ان کے کرتوتوں یعنی کفر کی بدولت مختلف قسم کے ایسے حوادث مسلسل پہنچتے رہیں گے جو ان کو جھنجھوڑتے رہیں گے مثلاً قتل اور قید اور جنگ اور خشک سالی اے محمد آپ اپنے لشکر کے ساتھ مکہ کے قریب (حدیبیہ میں) نزول فرمائیں گے یہاں تک ان کے خلاف اللہ کا نصرت کا وعدہ آجائے یقیناً اللہ (اپنے) وعدہ کے خلاف نہیں کرتا اور آپ نے حدیبیہ میں نزول فرمایا یہاں تک کہ مکہ کی فتح آگئی۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیر فوائد قولہ : ھَلاَّ ، لَوْلا کی تفسیر ھَلاَّ سے کرکے اشارہ کردیا کہ لولا تحضیضیہ ہے۔ قولہ : ویبدل مِنْ مَنْ یعنی مَنْ انابَ سے اَلَّذِیْنَ آمنوا الخ جملہ ہو کر بدل الکل ہے۔ قولہ : الذین آمنوا میں ترکیب کے اعتبار سے پانچ صورتیں ہوسکتی ہیں (1) الّذین آمنوا مبتداء اور بعد میں آنے والا اَلَّذِیْنَ آمنوا جملہ ہو کر اس کی خبر اور درمیان میں وتطمئنُّ قلوبھم بذکر اللہ، جملہ معترضہ، (2) الَّذِیْنَ آمنوا، مَنْ اناب سے بدل الکل، (3) اَلَّذِیْنَ آمنوا، مَنْ کا عطف بیان ہو، (4) مبتداء محذوف کی خبر ہو، ای ھم الذین آمنوا (5) فعل محذوف کی وجہ سے منصوب ہو ای امْدَحُ الَّذِیْنَ آمنوا۔ اس لئے قولہ : ای وعدہ، ذکر اللہ کی تفسیر وعدہ سے کرکے اشارہ کردیا کہ یہاں عام بول کر خاص مراد ہے ورنہ ذکر اللہ اور وعید دونوں کو شامل ہے اور وعید سے قلوب مطمئن ہونے کے بجائے مضطرب ہوتے ہیں مفسر علام نے وعدہ سے اسی سوال کے جواب کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قولہ : طوبیٰ ، خوش حالی، جنت کے درخت کا نام، علامہ آلوسی نے طوبی کو طاب یطیب (ض) کا مصدر بتایا ہے جیسا کہ بشریٰ ، زُلفیٰ اور یاء ساکن اپنے ماقبل ضمہ ہونے کی وجہ سے واؤ سے بدلی ہوئی ہے اصل میں طیبیٰ تھا۔ قولہ : فَسَیّر عنا، ای سیّر بقراء تِکَ عنا جبالَ مکۃ . قولہ : شُقِّقَتْ یعنی آپ کی قراءت کی وجہ سے زمین شق ہو کر اس میں چشمے اور نہریں جاری ہوجاتیں، اور بعض نے کہا ہے قطعت کا مطلب ہے قرآن کے ذریعہ طیّ الارض یعنی سرعت کے ساتھ آناً فاناً مسافت طے ہوجایا کرے۔ قولہ : لَمَا آمنوا یہ لَوْ کا جواب ہے جو کہ محذوف ہے۔ قولہ : لا بغیرہ اس میں اشارہ ہے کہ للہ الامر جمیعا، اصل عبارت ہے الامر جمیعا للہ جار مجرور کو اختصاص کے لئے مقدم کردیا جس کو مفسر علام نے لابغیرہ کہہ کر ظاہر کردیا ہے۔ قولہ : یعلم، یَیْئَس کی تفسیر یعلم سے کی ہے یعنی لم یَیْئَسو کی تفسیر لم یعلموا سے لغت بنی نخع یا ہوازن کے مطابق ہے اور یا یأس کے علم کے معنی کو متضمن ہونے کی وجہ سے کی ہے اسلئے کہ جو شخص مایوس ہوتا ہے وہ جانتا ہے کہ یہ کام ہونے والا نہیں ہے۔ قولہ : بصنعھم ما صنعوا کی تفسیر بصنعھم سے کرکے اشارہ کردیا کہ ما، مصدریہ ہے نہ کہ موصولہ، لہٰذا عدم عائد کا اعتراض واقع نہ ہوگا قولہ : الدّاھیۃ، الامر العظیم۔ تفسیر و تشریح ویقول الذین کفروا یعنی یہ مشرکین مکہ ازراہ طعن وعناد کہتے تھے کہ یہ صاحب جو مدعی نبوت پیدا ہوئے ہیں آخر اپنے خدا کے یہاں سے کوئی معجزہ ہماری پسند کا کیوں نہیں لا دیتے ؟ الذین۔۔۔۔ بذکر اللہ، ذکر اللہ سے مراد توحید کا بیان ہے جس سے مومنوں کے دلوں میں انشراح اور کافروں کے دل میں انقیاض پیدا ہوتا ہے یا خدا کی بندگی، تلاوت قرآن، نوافل اور دعاء و مناجات مراد ہیں جو اہل ایمان کے دلوں کی خوراک ہے، یا اس کے احکام و فرامین کی بجا آوری مراد ہے جس کے بغیر اہل ایمان وتقویٰ بےقرار رہتے ہیں، یعنی ذکر الٰہی کی خاصیت ہی یہ ہے کہ یہ انسان کے قلب کو غیر اللہ کی طرف متوجہ ہونے کے الجھاوے سے بچا دیتا ہے، اور شرک سے جو انتشار ذہنی پیدا ہوتا ہے یقیناً توحید اس کیلئے تریاق کا کام دیتی ہے، البتہ اس اطمینان کے بھی مختلف درجے ہیں جس درجہ کا ذکر الٰہی ہوتا ہے اسی نسبت سے اطمینان قلب حاصل ہوتا ہے۔ ذکر الٰہی کے آثار میں سے ایک اثر خوف و خشیت کا ہے ” اِذَا ذکر اللہ وجلت قلوبھم “ لیکن یہ ماسوا کی طرف سے اطمینان اور فراغت، خوف خدا کے منافی بالکل نہیں بلکہ یہ دونوں کیفیتیں تو عین ایک دوسرے کی متمم اور مکمل ہیں۔ کذالک۔۔۔۔ الخ جس طرح ہم نے آپ کو تبلیغ رسالت کیلئے بھیجا ہے اسی طرح پہلی امتوں میں بھی رسول بھیجے تھے، ان کی بھی اسی طرح تکذیب کی گئی تھی اور جس طرح تکذیب کے نتیجہ میں وہ قومیں عذاب الٰہی سے دو چار ہوئیں انہیں بھی اس انجام سے بےفکر نہیں رہنا چاہیے۔ مشرکین مکہ ” رحمن “ کے لفظ سے بہت بدکتے تھے، صلح حدیبیہ کے موقع پر بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم کے الفاظ لکھے گئے تو انہوں نے کہا تھا کہ یہ رحمن اور رحیم کیا ہے ؟ ہم نہیں جانتے۔ (ابن کثیر) شان نزول : لوأن۔۔۔۔ الخ مشرکین مکہ نے یہود کی تعلیم و ترغیب سے اس قسم کی فرمائشیں کی تھیں کہ دعویٰ تو پیغمبری کا ہے مگر داؤد (علیہ السلام) پیغمبر کی طرح پہاڑوں کی تسخیر کا تماشا کیوں نہیں دکھا دیتے، یا سلیمان (علیہ السلام) بن داؤد کی طرح ہوا کے دوش پر سفر کیوں نہیں کرواتے یا عیسیٰ نبی اللہ کی طرح مردوں سے کیوں گفتگو نہیں کرا دیتے۔ مذکورہ آیت ان ہی بیہودہ فرمائشوں کے جواب میں نازل ہوئی، تفسیر بغوی میں اس مضمون کو اس طرح بیان فرمایا گیا ہے۔ مشرکین مکہ جن میں ابوجہل بن ہشام اور عبد اللہ بن امیہ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں، ایک روز بیت اللہ کے پیچھے جاکر بیٹھ گئے اور عبد اللہ بن امیہ کو رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا، اس نے کہا اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ قوم اور ہم سب آپ کے رسول ہونے کو تسلیم کرلیں تو ہمارے چند مطالبات ہیں اپنے قرآن کے ذریعہ ان کو پورا کر دیجئے تو ہم سب اسلام قبول کرلیں گے۔ مطالبات میں ایک تو یہ تھا کہ شہر مکہ کی زمین بڑی تنگ ہے چاروں طرف سے پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے اور زمین بھی سنگ لاخ ہے جس میں نہ کاشت و زراعت کی گنجائش نہ باغات کی اور دوسری ضروریات کی، آپ معجزے کے ذریعہ ان پہاڑوں کو دور ہٹا دیجئے، تاکہ مکہ کی زمین کشادہ ہوجائے آخر آپ کے کہنے کے مطابق داؤد (علیہ السلام) کیلئے پہاڑ مسخر کر دئیے گئے تھے، اور داؤد (علیہ السلام) تسبیح پڑھتے تو پہاڑ بھی تسبیح پڑھتے، آپ بقول خود اللہ کے نزدیک داؤد (علیہ السلام) سے کم تو نہیں ہیں۔ دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ جس طرح سلیمان (علیہ السلام) کیلئے آپ کے قول کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ہوا کو مسخر کرکے زمین کے بڑے بڑے فاصلوں کو مختصر کردیا تھا آپ بھی ہمارے لئے ایسا ہی کردیں کہ ہمارے لئے شام و یمن وغیرہ کے سفر آسان ہوجائیں۔ تیسرا مطالبہ یہ تھا کہ جس طرح عیسیٰ (علیہ السلام) مردوں کو زندہ کردیتے تھے آپ ان سے کچھ کم تو ہیں نہیں آپ بھی ہمارے لئے ہمارے دار قصی کو زندہ کر دیجئے تاکہ ہم ان سے یہ دریافت کرسکیں کہ آپ کا دین سچا ہے یا نہیں۔ (معارف، مظھری، بحوالہ بغوی وابن ابی حاتم وابن مردویہ) آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اگر قرآن کے ذریعہ بطور معجزہ ان کے یہ مطالبات پورے کرا دئیے جائیں تب بھی وہ ایمان لانے والے نہیں، رسول اللہ ﷺ کے اشارہ سے چاند کے دو ٹکڑے ہوجانا، پہاڑوں کے اپنی جگہ سے ہٹ جانے سے اور تسخیر ہوا سے کہیں زیادہ حیرت انگیز ہے، اسی طرح بےجان کنکریوں کا آپ کے دست مبارک میں بولنا اور تسبیح کرنا کسی مردہ انسان کے دوبارہ زندہ ہو کر بولنے سے کہیں زیادہ عظیم معجزہ ہے، لیلۃ المعراج میں مسجد اقصی اور وہاں سے آسمانوں کا سفر اور بہت مختصر وقت میں واپسی تسخیر ہوا اور تخت سلیمانی کے اعجاز سے بہت زیادہ عظیم ہے مگر یہ ظالم یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد بھی جب ایمان نہ لائے تو اب ان مطالبات سے بھی ان کی نیت محض دفع الوقتی معلوم ہوتی ہے اسلئے کہ جب ہمارے مطالبہ معجزے پیش نہ کئے جائیں گے تو ہمیں یہ کہنے کا موقع مل جائیگا کہ یہ اللہ کے نبی نہیں ہیں اسلئے کہ اگر یہ اللہ کے سچے نبی ہوتے تو ہمارے مطلوبہ معجزے دکھا دیتے۔ افلم یا یئس۔۔۔۔ الخ امام بغوی نے نقل کیا ہے کہ صحابۂ کرام نے جب مشرکین کے یہ مطالبات سنے تو یہ تمنا کرنے لگے کہ بطور معجزہ کے یہ مطالبات پورے کر دئیے جائیں تو بہتر ہے سارے مکہ والے مسلمان ہوجائیں گے، اور اسلام کو بڑی قوت حاصل ہوجائے گی اس پر یہ آیت نازل ہوئی جس کے معنی یہ ہیں کہ کیا اہل ایمان ان مشرکوں کی حیلہ جوئی اور معاندانہ بحثوں کو دیکھنے اور جاننے کے باوجود اب تک ان کے ایمان لانے سے مایوس نہیں ہوئے ہیں کہ ایسی تمنا کرنے لگے جبکہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو سب ہی انسانوں کو ایسی ہدایت دیدیتا کہ وہ ایمان لائے بغیر نہ رہ سکتے مگر حکمت کا تقاضا یہ نہ تھا کہ سب کو ایمان و اسلام پر مجبور کردیا جائے بلکہ حکمت یہی تھی کہ ہر شخص کا اپنا اختیار باقی رہے اپنے اختیار سے اسلام کو پسند کرے یا کفر کو۔ ولا یزال۔۔۔ الخ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ قارعۃ کے معنی مصیبت اور آفت کے ہیں آیت کا مطلب یہ ہے کہ مشرکوں کے مطلوبہ معجزے اس لئے پورے نہیں کئے گئے کہ اللہ تعالیٰ کو معلوم تھا کہ مطلوبہ معجزے دیکھنے کے بعد بھی یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے، تو اللہ کے نزدیک یہ اسی کے مستحق ہیں کہ ان پر دنیا میں بھی آفتیں اور مصیبتیں آئیں جیسا کہ اہل مکہ پر کبھی قحط کی مصیبت آئی اور کبھی اسلامی غزوات، بدر وغیرہ میں ان کے قتل و قید ہونے کی آفت نازل ہوئی، کسی پر بجلی گری اور کوئی کسی بلا میں مبتلا ہوا۔ (معارف)
Top