Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 27
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ اَنَابَۖۚ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُضِلُّ : گمراہ کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہتا ہے وَيَهْدِيْٓ : اور راہ دکھاتا ہے اِلَيْهِ : اپنی طرف مَنْ : جو اَنَابَ : رجوع کرے
اور کہتے ہیں کافر کیوں نہ اتری اس پر کوئی نشانی اس کے رب سے کہہ دے اللہ گمراہ کرتا ہے جس کو چاہے اور راہ دکھلاتا ہے اپنی طرف اس کو جو رجوع ہوا10
10 سینکڑوں نشان دیکھتے تھے مگر وہ ہی مرغے کی ایک ٹانگ پکڑی ہوئی تھی کہ جو ہم کہتے جائیں وہ نشان دکھاؤ۔ مثلاً مکہ کے پہاڑوں کو ذرا اپنی جگہ سے سرکا کر کھیتی باڑی کے لیے زمین وسیع کردو۔ یا زمین کو پھاڑ کر چشمے اور نہریں نکال دو یا ہمارے پرانے بزرگوں کو دوبارہ زندہ کر کے ہم سے بات چیت کرا دو ۔ غرض کوئی نشان ایسا دکھلاؤ جو ہم کو ایمان لانے پر مجبور کر دے۔ اس کا جواب دیا کہ بیشک خدا ایسے نشان دکھلانے پر قدرت رکھتا ہے لیکن اس کی حکمت و عادت مقتضی نہیں کہ تمہاری فرمائشیں پوری کیا کرے ' پیغمبروں کی تصدیق کے لیے جس قدر ضرورت ہے اس سے زائد نشانات دکھلا چکا اور دکھارہا ہے۔ دوسرے سینکڑوں معجزات سے قطع نظر کر کے اکیلا قرآن ہی کیسا عظیم الشان نشان پیغمبر کی صداقت کا ہے۔ جب تم ان نشانوں کو دیکھ کر راہ راست پر نہ آئے اور حق کی طرف رجوع نہ ہوئے تو معلوم ہوا کہ قدیم قانون کے موافق خدا کی مشیت یہ ہی ہے کہ تم کو تمہاری پسند کردہ گمراہی میں چھوڑے رکھے۔ بلاشبہ اگر تم اتنے بڑے نشان دیکھ کر اس کی طرف رجوع ہوتے تو وہ اپنی عادت کے موافق تم کو آگے بڑھاتا اور حقیقی کامیابی تک پہنچنے کی راہیں دکھاتا۔ جب تم نے خود یہ نہ چاہا تو اس کی حکمت بھی اسی کو مقتضی ہے کہ تمہیں مجبور نہ کرے۔ پھر فرمائشی نشان دکھلانے کی کیا ضرورت رہی بلکہ نہ دکھلانے میں تمہارا فائدہ ہے کیونکہ سنت اللہ یہ ہے کہ فرمائشی نشان اسی وقت دکھلائے جاتے ہیں جب کسی قوم کا تباہ کرنا مقصود ہو۔ حدیث میں ہے کہ حق تعالیٰ نے فرمایا، اے محمد ﷺ ! اگر تم چاہو تو ہم ان کو فرمائشی نشان دکھلا دیں، اس پر بھی نہ مانیں تو ایسا عذاب بھیجا جائے گا جو دنیا میں کسی پر نہ آیا ہو۔ اور اگر تم چاہو تو رحمت و توبہ کا دروازہ کھلا رکھیں۔ آپ ﷺ نے دوسری شق کو اختیار فرمایا چناچہ یہ ہی معاندانہ فرمائشیں کرنے والے بہت سے بعد کو مسلمان ہوگئے۔
Top