Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Ar-Ra'd : 38
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَ جَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً١ؕ وَ مَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ یَّاْتِیَ بِاٰیَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ لِكُلِّ اَجَلٍ كِتَابٌ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا
: اور البتہ ہم نے بھیجے
رُسُلًا
: رسول (جمع)
مِّنْ قَبْلِكَ
: تم سے پہلے
وَجَعَلْنَا
: اور ہم نے دیں
لَهُمْ
: ان کو
اَزْوَاجًا
: بیویاں
وَّذُرِّيَّةً
: اور اولاد
وَمَا كَانَ
: اور نہیں ہوا
لِرَسُوْلٍ
: کسی رسول کے لیے
اَنْ
: کہ
يَّاْتِيَ
: لائے
بِاٰيَةٍ
: کوئی نشانی
اِلَّا
: بغیر
بِاِذْنِ اللّٰهِ
: اللہ کی اجازت سے
لِكُلِّ اَجَلٍ
: ہر وعدہ کے لیے
كِتَابٌ
: ایک تحریر
اور (اے محمد ﷺ ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی دی تھی۔ اور کسی پیغمبر کے اخیتار کی بات نہ تھی کہ خدا کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔ ہر (حکم) قضاُ (کتاب میں) مرقوم ہے۔
آیت نمبر 38 تا 42 ترجمہ : آئندہ آیت اس وقت نال ہوئی کہ جب انہوں نے آپ ﷺ کو کثرت ازواج پر عار دلائی، ہم آپ سے پہلے بھی رسول بھیج چکے ہیں، ہم نے ان میں سے ہر ایک کو بیوی بچوں والا بنایا، اور آپ بھی ان کی مثل ہیں ان میں سے کسی رسول کی یہ طاقت نہ تھی کہ وہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی معجزہ لاسکے، اس لئے کہ وہ تربیت یافتہ بندے ہیں، ہر دور کیلئے ایک کتاب ہے وہ اسی (دور) کیلئے محدود ہے اللہ جس چیز کو چاہتا ہے اس میں سے مٹا دیتا ہے اور جن احکام وغیرہ کو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے ام الکتاب (اصل) اسی کے پاس ہے اصل کتاب کہ اس میں کسی قسم کا تغیر نہیں کرتا اور وہ وہی ہے جس کو اس نے ازل میں لکھا اور جس عذاب کی دھمکیوں کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے (اِمَّا) میں اِنْ شرطیہ کا ما زائدہ میں ادغام ہے ان میں سے بعض ہم آپ کو دکھادیں (یعنی) آپ کی زندگی ہی میں (ان پر) وہ عذاب آجائے اور جواب شرط محذوف ہے، ای فذاک، یعنی ایسا بھی ہوسکتا ہے، یا ان کو عذاب دینے سے پہلے ہی آپ کو وفات دیدیں آپ کے ذمہ تو صرف پہنچا دینا ہے اور بس یعنی آپ پر تبلیغ کے علاوہ کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور ہمارے ذمہ ان کا حساب ہے جب ہمارے پاس آئیں گے تو ہم ان کو بدلہ دیں گے کیا اہل مکہ نہیں دیکھتے کہ ہم نبی ﷺ کو فتح دیکر زمین اس کی اطراف سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں اور اللہ اپنی مخلوق میں جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے کوئی اس کے حکم کو ٹالنے والا نہیں وہ جلد حساب لینے والا ہے، ان سے پہلے امتوں نے بھی اپنے انبیاء کے ساتھ مکاریاں کی ہیں جیسا کہ آپ کے ساتھ مکاریاں کی ہیں، لیکن تمام تدبیریں اللہ ہی کی ہیں اور ان کی تدبیریں اس کی تدبیر جیسی نہیں ہیں، اسلئے کہ اللہ تعالیٰ ہر متنفس کے بارے میں جانتا ہے کہ وہ کیا کرے گا لہٰذا اس کیلئے اس کی جزاء تیار رکھتا ہے اور یہی اس کی مکمل تدبیر ہے، اسلئے کہ اس کو اس طرح بروئے کارلاتا ہے کہ ان کو اس کا احساس بھی نہیں ہوتا، اور کافروں کو عنقریب معلوم ہوجائیگا اور کافر سے مراد جنس کافر ہے، اور ایک قراءت میں (کافر کے بجائے) کفار ہے کہ دار آخرت کس کے لئے ہے (یعنی) دار آخرت میں بہتر انجام کس کا ہے، ان کا یا نبی ﷺ کا اور ان کے اصحاب کا یہ کافر کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول نہیں ہیں آپ ان سے کہئے کہ میرے اور تمہارے درمیان میری صداقت پر اللہ گواہ کے اعتبار سے کافی ہے اور وہ کہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے (اور وہ) یہود و نصاری میں سے مومنین ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : فَذَاک، مبتداء ہے اور شافیک اس کی خبر محذوف ہے مبتداء خبر سے مل کر جملہ ہو کر (اِمَّا) کا جواب شرط ہے۔ قولہ : نتوفینک بھی شرط سابق پر معطوف ہونے کی وجہ سے شرط ہے اس کا بھی جواب محذوف ہے اور وہ فلا تقصیر منک ہے فانما عَلَیْکَ اس محذوف کی علت ہے شاید مفسر علام نے شرط ثانی کے جواب کے حذف کی طرف اول پر اعتماد کرتے ہوئے یا علت پر اعتماد کرتے ہوئے اشارہ نہیں کیا بخلاف پہلی شرط کے جواب کے کہ اس کی علت بیان نہیں کی گئی۔ قولہ : المراد بہ الجنس۔ سوال : یہ اس سوال کا جواب ہے کہ الکافر میں الف لام عہد کا ماننے کا تو کوئی قرینہ نہیں ہے اسلئے کہ کوئی متعین و مخصوص کافر مراد نہیں ہے نہ مطلقاً ایک کافر مراد ہے تو پھر الکافر کو مفرد لانے کا کیا مقصد ہے ؟ جواب : الکافر میں الف لام کا ہے جو جمع کے معنی پر مشتمل ہے فلا اعتراض۔ تفسیر و تشریح تمام انبیاء ورسل بشر ہی تھے : ولقد ارسلنا رسلا الخ یعنی مع آپ کے جتنے بھی رسول اور نبی آئے سب بشر ہی تھے جن کا اپنا خاندان تھا، قبیلہ تھا، بیوی بچے تھے، نہ وہ فرشتے تھے نہ انسانی شکل میں کوئی نوری مخلوق بلکہ جنس بشر ہی میں سے تھے، کیونکہ اگر وہ فرشتے ہوتے تو انسانوں کیلئے ان سے مانوس ہونا اور ان سے قریب ہونا ناممکن تھا، جس سے ان کے بھیجنے کا اصل مقصد جو اصلاح و تہذیب ہے فوت ہوجاتا اور اگر وہ فرشتے بشری جامہ میں بشری خصوصیات کے ساتھ ہوتے تو وہی اعتراض ہوتا جواب رہا ہے اور بشری خصوصیات کے بغیر آتے تو نہ ان کا دنیا میں کوئی خاندان ہوتا اور نہ قبیلہ اور نہ ان کے بیوی بچے ہوتے اس صورت میں وہ امت کیلئے نمونہ نہ ہوتے کہ ان کی اقتداء و اطاعت کی جاتی، اس سے معلوم ہوا کہ تمام انبیاء بحیثیت جنس کے بشر ہی تھے بشری شکل میں فرشتے یا کوئی نوری مخلوق نہیں تھے مذکورہ آیت میں ازواجاً سے رہبانیت کی تردید ہوتی ہے اور ذریۃ سے خاندانی منصوبہ بندی کی تردید ہوتی ہے اسلئے کہ ذریۃ جمع ہے جس کا کم ازکم تین پر اطلاق ہوتا ہے۔ نبیوں اور رسولوں کے متعلق کفار و مشرکین کا عام تصور : کفار و مشرکین کا رسول اور نبی کے متعلق ایک عام تخیل یہ تھا کہ وہ جنس بشر کے علاوہ کوئی دوسری مخلوق مثل فرشتوں کے ہونی چاہیے جس کی وجہ سے عام انسانوں سے ان کی برتری واضح ہوجائے، قرآن کریم نے ان کے اس خیال فاسد کا جواب متعدد آیات میں دیا ہے کہ تم نے نبوت و رسالت کی حقیقت اور حکمت کو ہی نہیں سمجھا، اس لئے تمہارے ذہن میں اس قسم کے واہی خیالات پیدا ہوئے، کیونکہ رسول کو حق تعالیٰ ایک نمونہ بنا کر بھیجتے ہیں کہ امت کے سارے انسان کی پیروی کریں، انہی جیسے اعمال و اخلاق سیکھیں، اور یہ ظاہر ہے کہ انسان اپنے ہم جنس انسان ہی کی پیروی کرسکتا ہے، جو اس کی جنس کا نہ ہو اس کی پیروی انسان سے ناممکن ہے، مثلاً فرشتے کو نہ بھوک لگتی ہے نہ پیاس اور نہ نفسانی خواہشات سے ان کو کوئی واسطہ نہ اس کو نیند آئے نہ اونگھ نہ تکان لاحق ہو نہ کسل اب اگر انسان کو ان کی پیروی کا حکم دیا جاتا تو یہ ان کی قدرت سے زائد تکلیف ہوجاتی۔ آپ ﷺ اور تعداد ازواج : آپ ﷺ کے متعلق بھی لوگوں کو یہی اعتراض اور شبہ ہوا، اور آپ ﷺ کے تعداد ازواج سے ان کا یہ شبہ اور بڑھ گیا، اس کا جواب آیت کے پہلے جملہ میں یہ دیا گیا ہے کہ ایک یا اس سے زائد نکاح کرنے اور بیوی بچوں والا ہونے کو تم نے کس دلیل سے نبوت و رسالت کے منافی سمجھ لیا اللہ تعالیٰ کی تو ابتداء آفرنیش سے یہی سنت رہی ہے کہ اپنے پیغمبروں کو صاحب اولاد بناتے ہیں جتنے انبیاء (علیہ السلام) پہلے گذرے ہیں اور ان میں سے بعض کی نبوت کے تو تم بھی قائل ہو وہ سب متعدد بیویاں رکھتے تھے اور صاحب اولاد تھے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی تین سو بیویاں اور سات سو باندیاں تھیں : حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی تین سو بیویاں آزاد اور سات سو باندیاں تھیں اور ان کے والد حضرت داؤد (علیہ السلام) کی سو بیویاں تھیں اور کثرت ازواج سے ان کی نبوت میں نہ کوئی نقص تھا اور نہ قباحت لہٰذا یہ آپ کی نبوت کیلئے قادح اور عیب کیسے ہوسکتا ہے ؟ آپ ﷺ کی اولاد کی تفصیل : آپ ﷺ کی سات اولاد تھیں چار لڑکیاں اور تین لڑکے ان کی ترتیب اس طرح تھی، سب سے بڑے قاسم ؓ اس کے بعد زینب ؓ پھر رقیہ ؓ ، پھر فاطمہ ؓ پھر کلثوم ؓ اس کے بعد عبد اللہ جن کا لقب طیب و طاہر تھا، ان کے بعد ابراہیم ؓ یہ سب حضرت خدیجہ سے تھے سوائے ابراہیم کے کہ وہ ماریہ قبطیہ سے تھے اور سوائے فاطمہ ؓ کے سب کا انتقال آپ کی حیات ہی میں ہوگیا تھا، البتہ حضرت فاطمہ آپ ﷺ کے انتقال کے بعد چھ ماہ بقید حیات رہیں۔ کفار و مشرکین کے معاندانہ سوالات : ہر زمانہ میں کفار مشرکین اپنے زمانہ کے نبی کے سامنے معاندانہ سوالات پیش کرتے رہے ہیں، آپ ﷺ کے زمانہ کے مشرکین نے آپ سے بھی اسی قسم کے سوالات کئے تھے، ان میں دو سوال بہت عام ہیں ایک یہ کہ اللہ کی کتاب میں ہماری خواہش کے مطابق احکام نازل ہوا کریں جیسا کہ سورة یونس میں ان کا مطالبہ مذکور ہے ” اِئتِ بقرآنٍ غیر ھذا اَوْ بدِّلْہُ “ یعنی یا تو اس موجودہ قرآن کے بجائے بالکل ہی دوسرا قرآن لا دیجئے جس میں ہمارے بتوں کی عبادت کو منع نہ کیا گیا ہو یا پھر آپ اس قرآن میں کچھ ردو بدل اور ترمیم کرکے ان آیتوں کا نکال دیجئے جن سے ہمارے بتوں کی مذمت نکلتی ہے یا جن میں عذاب کی دھمکی دی گئی ہے یعنی حلال کی جگہ حرام اور حرام کی جگہ حلال کر دیجئے۔ موجودہ اعداءِ اسلام کی ذہنیت آج بھی یہی ہے : مغربی صیہونی ذہن میں یہ بات آپ کی بعثت کے روز اول ہی سے کھٹک رہی ہے ان کی طرف سے بار بار مطالبہ ہوتا ہے کہ قرآن سے ان آیتوں کو حذف کردیا جائے جن سے یہودیت اور نصرانیت کی مذمت ثابت ہوتی ہے، مختلف طریقوں سے اس کی ترغیب دی جاتی ہے کبھی مالی لالچ دیا جاتا ہے تو کبھی اقتصادی پابندی کی دھمکی دی جاتی ہے ایسی کوششیں ماضی میں بھی متعدد بار ہوچکی ہیں جو ناکام رہی ہیں اور انشاء اللہ آئندہ بھی ناکام رہیں گی اسلئے کہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اپنی کتاب کی حفاظت کا تاکیدی وعدہ فرمایا ہے، حال ہی میں اخبارات کے ذریعہ معلوم ہوا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے اپنی مشترکہ کوششوں سے ایک نیا قرآن، ” فرقان الحق “ کے نام سے مشائع کیا ہے جس سے وہ تمام آیتیں جو یہود و نصاری کی مذمت پر دلالت کرتی ہیں نکالدی ہیں، دنیا کا مسلمان صیہونیوں کی اس سازش سے واقف اور باخبر ہے اور ان کے ناپاک عزائم کو ناکام کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ دوسرا مطالبہ نت نئے معجزات طلب کرنے کا ہے کہ اگر فلاں قسم کا معجزہ دکھا دیا جائے تو ہم اسلام قبول کرلیں گے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کا کھلا اعلان ہے کہ کسی نبی یا رسول کو یہ اختیار نہیں دیا گیا کہ وہ جب چاہے اور جس طرح کا چاہے معجزہ ظاہر کرسکے۔ لکل اجل کتاب، اجل کے معنی مدت متعینہ کے ہیں اور کتاب اس جگہ مصدر کے معنی میں ہے، یعنی تحریر، معنی یہ ہیں کہ ہر چیز کی میعاد اور مقدار اللہ تعالیٰ کے پاس لکھی ہوئی ہے، اس نے ازل میں لکھ دیا ہے کہ فلاں شخص فلاں وقت پیدا ہوگا اور اتنے دن زندہ رہے گا، کہاں کہاں جائے گا اور کہاں مرے گا۔ اس طرح یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ فلاں زمانہ میں فلاں پیغمبر پر کیا وحی اور کیا احکام نازل ہوں گے اسلئے کہ احکام ہر قوم اور ہر زمانہ کے مناسب آتے ہیں اور یہ بھی لکھا ہوتا ہے کہ فلاں پیغمبر سے فلاں فلاں معجزہ کس کس وقت ظہور پذیر ہوگا کس نبی کی شریعت کتنی مدت کیلئے ہے۔ احکام قرآنی میں محوو اثبات کا مطلب : یمحوا اللہ ما یشاء ویثبتُ وعندہ ام الکتاب، اُمُّ الکتاب کے لفظی معنی ہیں اصل کتاب، مراد اس سے لوح محفوظ ہے جس میں کوئی تغیر و تبدل نہیں ہوتا۔ آیت کے معنی یہ ہیں کہ حق تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے جس حکم کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس حکم کو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے اور اس محو و اثبات کے بعد کچھ مواقع ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے پاس محفوظ ہے جس پر نہ کسی کی دست رس ہے نہ اس میں کوئی کمی و بیشی ہوسکتی ہے۔ ائمہ تفسیر میں سے حضرت سعید بن جبیر اور قتادہ وغیرہ نے اس آیت میں محو و اثبات سے احکام کا محو و اثبات مراد لیا ہے اور آیت کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر زمانہ اور ہر قوم کیلئے مختلف رسولوں کے ذریعہ قوموں کے حالات اور زمانوں کے تغیرات کے مناسب احکام بھیجتے ہیں اور قوموں کے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق احکام میں بھی محو اثبات کرتے رہتے ہیں اور اصل کتاب بہر حال اس کے پاس محفوظ ہے جس میں محو و اثبات کی پوری تفصیل لکھی ہوئی ہے اور جو احکام شرائط کے ساتھ مشروط ہوتے ہیں وہ بھی اس میں لکھے ہوتے ہیں، اور کچھ احکام علم الٰہی کے مطابق میعادی ہوتے ہیں مگر ان کو مطلق بیان کیا جاتا ہے جس کو بندہ اپنی لاعلمی کی بنا پر دائمی سمجھ لیتا ہے حالانکہ جب ان کی میعاد پوری ہوجاتی ہے تو وہ حکم ختم ہوجاتا ہے اور بندہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ حکم منسوخ ہوگیا حالانکہ ایسا نہیں ہوتا۔ مذکورہ آیت کی دوسری تفسیر : سفیان ثوری، وکیع وغیرہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کی آیک دوسری تفسیر نقل کی ہے جس میں آیت کا تعلق نوشۃ تقدیر سے قرار دیا ہے اور آیت کے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ قرآن و حدیث کی تصریحات کے مطابق مخلوقات کی پیدائش سے بھی پہلے لکھ دی ہیں پھر بچہ کی پیدائش کے وقت فرشتوں کو بھی لکھوا دیا جاتا ہے اور ہر سال شب قدر میں اس سال کے اندر پیش آنے والے معاملات کا چٹھا فرشتوں کے سپرد کردیا جاتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ ہر فرد مخلوق کی عمر، رزق، حرکات و سکنات سب متعین ہیں اور لکھے ہوئے ہیں مگر اللہ اس نوشۃ تقدیر میں سے جس کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے، ” وعندہ ام الکتاب “ یعنی اصل کتاب جس کے مطابق محو و اثبات کے بعد انجام کار عمل ہوتا ہے وہ اللہ کے پاس ہے اس میں کوئی ردوبدل نہیں ہوسکتا۔ تشریح اس کی یہ ہے کہ بہت سی احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اعمال سے انسان کی عمر اور رزق بڑھ جاتے ہیں اور بعض سے گھٹ جاتے ہیں، صحیح بخاری میں ہے کہ صلہ رحمی عمر میں زیادتی کا سبب بنتی ہے غرضیکہ اسی قسم کی بہت سی احادیث محو و اثبات پر دلالت کرتی ہیں۔ مذکورہ آیت کے مضمون کا ماحصل یہ ہے کہ کتاب تقدیر میں لکھی ہوئی عمر یا رزق وغیرہ میں ردوبدل کسی عمل یا دعاء کی وجہ سے ہوتا ہے اس سے مراد وہ کتاب تقدیر ہے جو فرشتوں کے ہاتھ یا انکے علم میں ہے اس میں بعض اوقات کوئی حکم کسی شرط پر معلق ہوتا ہے جب وہ شرط نہ پائی جائے تو وہ حکم بھی نہیں پایا جاتا یہ تقدیر معلق کہلاتی ہے جس میں اس آیت کی تصریح کے مطابق محو و اثبات ہوتا رہتا ہے لیکن آیت کے آخری جملہ میں ” ومَن عندہ علم الکتاب “ نے بتلا دیا کہ اس تقدیر معلق کے اوپر ایک تقدیر مبرم ہے، جو ام الکتاب میں لکھی ہوئی اللہ کے پاس ہے وہ صرف علم الہٰی کیلئے مخصوص ہے اس میں وہ احکام لکھے جاتے ہیں جو شرائط اعمال یا دعاء کے بعد آخری نتیجہ کے طور پر ہوتے ہیں اسی لئے وہ محو و اثبات اور کمی بیشی سے بالکل پاک ہے۔ (ابن کثیر، معارف) واما نرینک۔۔۔۔ نتوفینک، اس آیت میں آپ ﷺ کو تسلی دینے اور مطمئن کرنے کیلئے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جو وعدے آپ سے کئے ہیں کہ اسلام کی مکمل فتح ہوگی اور کفر اور کافر ذلیل ہوں گے یہ تو ہو کر رہے گا مگر آپ اس فکر میں نہ پڑیں کہ یہ فتح مکمل کب ہوگی، ممکن ہے کہ آپ کی زندگی میں ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کی وفات کے بعد ہو، اور آپ کے اطمینان کیلئے تو اتنا کافی ہے آپ برابر دیکھ رہے ہیں کہ ہم کفار کی زمینوں کو ان کے اطراف سے برابر گھٹاتے چلے آرہے ہیں یعنی یہ اطراف لگا تار مسلمانوں کے قبضے میں آتے جا رہے ہیں اس سے ایک دن اس فتح کی تکمیل بھی ہوجائے گی، حکم اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اس کے حکم کو کوئی ٹالنے والا نہیں وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
Top