Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 17
اَلصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْمُنْفِقِیْنَ وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ
اَلصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے وَالصّٰدِقِيْنَ : اور سچے وَالْقٰنِتِيْنَ : اور حکم بجالانے والے وَالْمُنْفِقِيْنَ : اور خرچ کرنے والے وَالْمُسْتَغْفِرِيْنَ : اور بخشش مانگنے والے بِالْاَسْحَارِ : سحری کے وقت
یہ وہ لوگ ہیں جو (مشکلات میں) صبر کرتے اور سچ بولتے اور عبادت میں لگے رہتے اور (راہ خدا میں) خرچ کرتے اور اوقات سحر میں گناہوں کی معافی مانگا کرتے ہیں
وَالْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ ، آخر شب کی خصوصیت اس لیے ہے کہ وہ وقت خاص طور پر دل جمعی اور روحانی قویٰ کی بیداری و بالیدگی کا ہوتا ہے اور نفس پر اس وقت کا اٹھنا شاق بھی گزرتا ہے یہ مطلب نہیں کہ استغفار بجز سحر کے وقت کے دوسرے وقت میں نہیں ہوسکتا۔ اَلصَّابِرِیْنَ وَالصَّادِقِیْنَ یعنی صبر کرنے والے، امام رازی نے لکھا ہے کہ فعل کے صیغے کے بجائے اسم فاعل کا صیغہ اس لیے لائے ہیں کہ ان سے اشخاص کی یہ عام اور مستقل عادت ظاہر ہو۔
Top