Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 17
اَلصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْمُنْفِقِیْنَ وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ
اَلصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے وَالصّٰدِقِيْنَ : اور سچے وَالْقٰنِتِيْنَ : اور حکم بجالانے والے وَالْمُنْفِقِيْنَ : اور خرچ کرنے والے وَالْمُسْتَغْفِرِيْنَ : اور بخشش مانگنے والے بِالْاَسْحَارِ : سحری کے وقت
یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں، اور سچے ہیں، اور حکم ماننے والے ہیں، اور خرچ کرنے والے ہیں، اور راتوں کے پچھلے حصوں میں مغفرت طلب کرنے والے ہیں۔
(1) عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ” الصبرین “ آخر تک “ میں الصابرون سے وہ قوم مراد ہیں جو اللہ کی اطاعت پر صبر کرے اور حرام کاموں سے بچنے پر صبر کرے اور ” والصدقین “ سے وہ قوم مراد ہے جو اپنی نیتوں میں سچے ہوں اور ان کے دلوں میں اور ان کی زبانوں میں استقامت ہو اور سچ بولیں چھپے ہوئے بھی اور اعلانیہ بھی اور ” والقنتین “ سے مراد ہے اطاعت کرنے والے اور ” والمستغفرین بالاسحار “ سے مراد ہے نمازی۔ (2) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ” الصبرین “ سے مراد ہے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا اس پر صبر کرنے والے ” والصدقین “ سے مراد ہے کہ اپنے ایمان میں سچ بولنے والے ” والقنتین “ سے مراد ہے اطاعت کرنے والے ” والمنفقین “ اللہ تعالیٰ کے حق میں اپنے مالوں میں خرچ کرنے والے (اور) ” والمستغفرین بالاسحار “ سے مراد ہے نماز پڑھنے والے۔ (3) ابن ابی شیبہ ابن ابی حاتم نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” والمستغفرین بالاسحار “ سے وہ مراد ہیں جو صبح کی نماز میں حاضر ہوتے ہیں۔ رات بھر نماز میں مشغول رہتے (4) ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ رات کو نماز سے زندہ کرتے تھے (یعنی رات بھر نماز پڑھتے تھے) پھر فرماتے اے نافع ! کیا صبح ہوگئی ہے ؟ اگر وہ کہتے نہیں تو پھر نماز کی طرف لوٹ آتے جب وہ کہتے ہاں ! تو بیٹھ جاتے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور دعا مانگتے رہتے یہاں تک کہ صبح ہوجاتی۔ (5) ابن جریر ابن مردویہ انس بن مالک ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم سحری کے وقت ستر مرتبہ استغفار کریں۔ (6) ابن جریر نے جعفر بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ جو شخص رات کو نماز پڑھے تو آخری رات میں ستر مرتبہ استغفار کرے تو وہ استغفار کرنے والوں میں سے لکھ دیا جاتا ہے۔ (7) ابن ابی شیبہ واحمد فی الزھد ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ داؤد (علیہ السلام) نے جبرئیل (علیہ السلام) سے سوال کیا کہ اے جبرئیل (علیہ السلام) کون سی رات افضل ہے تو انہوں نے فرمایا اے داؤد میں (اس بات کو) نہیں جانتا مگر یہ کہ عرش سحری کے وقت میں ہلنے لگتا ہے۔
Top