Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Az-Zumar : 42
اَللّٰهُ یَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِهَا وَ الَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِهَا١ۚ فَیُمْسِكُ الَّتِیْ قَضٰى عَلَیْهَا الْمَوْتَ وَ یُرْسِلُ الْاُخْرٰۤى اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ
اَللّٰهُ
: اللہ
يَتَوَفَّى
: قبض کرتا ہے
الْاَنْفُسَ
: (جمع) جان۔ روح
حِيْنَ
: وقت
مَوْتِهَا
: اس کی موت
وَالَّتِيْ
: اور جو
لَمْ تَمُتْ
: نہ مرے
فِيْ
: میں
مَنَامِهَا ۚ
: اپنی نیند
فَيُمْسِكُ
: تو روک لیتا ہے
الَّتِيْ
: وہ جس
قَضٰى
: فیصلہ کیا اس نے
عَلَيْهَا
: اس پر
الْمَوْتَ
: موت
وَيُرْسِلُ
: وہ چھوڑ دیتا ہے
الْاُخْرٰٓى
: دوسروں کو
اِلٰٓى
: تک
اَجَلٍ
: ایک وقت
مُّسَمًّى ۭ
: مقررہ
اِنَّ
: بیشک
فِيْ ذٰلِكَ
: اس میں
لَاٰيٰتٍ
: البتہ نشانیاں
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يَّتَفَكَّرُوْنَ
: غور و فکر کرتے ہیں
خدا لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں انکی روحیں سوتے میں (قبض کرلیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم کر چکتا ہے ان کو روک رکھتا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے جو لوگ فکر کرتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں
آیت نمبر 42 تا 52 ترجمہ : اللہ ہی قبض کرتا ہے روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آتی ہے انہیں ان کی نیند میں قبض کرلیتا ہے، یعنی ان کو نیند میں قبض کرلیتا ہے، پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے اور دوسری (روحوں) کو ایک مقرر وقت تک کیلئے چھوڑ دیتا ہے یعنی ان کی موت کے وقت تک، اور چھوڑی ہوئی روح تمییز ہے جس کے بغیر روح حیات باقی رہ سکتی ہے، اس کا عکس ممکن نہیں یقیناً ان مذکورہ باتوں میں غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں لہٰذا اس بات کو سمجھ لیں گے کہ جو ذات اس پر قادر ہے وہ بعث (بعد الموت) پر بھی قادر ہے، اور قریش نے اس معاملہ میں غور و فکر نہیں کیا، بلکہ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے معبودوں یعنی بتوں کو اپنے خیال میں اللہ کے حضور سفارشی بنا رکھا ہے، آپ ان سے دریافت کیجئے کہ کیا وہ سفارش کریں گے ؟ گو وہ سفارش وغیرہ کا کچھ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ وہ یہ سمجھتے ہوں کہ تم ان کی بندگی کرتے ہو اور نہ اس کے علاوہ کوئی بات سمجھتے ہوں، نہیں، آپ کہہ دیجئے کہ تمام سفارشوں کا مختار اللہ ہی ہے سفارش اسی کے ساتھ خاص ہے، لہٰذا اس کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش نہیں کرسکتا زمین و آسمانوں میں اسی کی حکومت ہے پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے جب ان کے معبودوں کو چھوڑ کر اللہ وحدہٗ لاشریک لہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے یعنی ان کو انقباض ہونے لگتا ہے اور جب اس کو چھوڑ کر ان کے معبودوں یعنی بتوں کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہ فوراً ہی خوش ہوجاتے ہیں آپ (اس طرح) دعا کیجئے کہ اے اللہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے اللّٰھُمَّ یا اللہ کھے معنی میں ہے تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس دینی معاملہ میں فیصلہ کرسکتا ہے جس میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں (یعنی) جس بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں آپ میری اس میں حق کی طرف رہنمائی فرمائیں اگر ظلم کرنے والوں کے پاس وہ سب کچھ ہو جو روئے زمین پر ہے، اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو، تو بھی بدترین سزا کے عوض قیامت کے دن یہ سب کچھ دیدیں اور ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وہ ظاہر ہوگا جس کا انہیں گمان بھی نہیں تھا اور ان پر ان کے تمام برے اعمال ظاہر ہوجائیں گے اور جس عذاب کا وہ استہزاء کیا کرتے تھے وہ ان کو آگھیرے گا انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارنے لگتا ہے پھر جب ہم اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا کردیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ انعام تو مجھے اس لئے دیا گیا ہے کہ اللہ کو معلوم ہے کہ میں اس کا مستحق ہوں بلکہ یہ یعنی اس کا مقولہ فتنہ ہے، جس کے ذریعہ بندے کو آزمائش میں ڈالا گیا ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے کہ یہ عطا، ڈھیل ہے اور آزمائش ہے ان سے پہلے لوگ بھی یہی بات کہہ چکے ہیں جیسا کہ قارون اور اس کی قوم جو کہ اس بات سے راضی تھی سو ان کی کاروائی ان کے کچھ کام نہ آئی سو ان کی بد اعمالیاں یعنی ان کی سزا ان پر آپڑی اور ان پر بھی جو ان میں سے یعنی قریش میں سے ظالم ہیں ان کی بد اعمالیوں کی سزا پڑنے والی ہے اور وہ ہم کو عاجز کردینے والے نہیں ہیں یعنی ہمارے عذاب سے بچ نکلنے والے نہیں چناچہ سات سال تک قحط میں مبتلا کئے گئے، پھر ان کو فراخی عطا کی گئی، کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کی چاہتے ہیں بطور امتحان روزی کشادہ کردیتے ہیں ؟ اور جس کی چاہتے ہیں ابتلاءً روزی تنگ کردیتے ہیں ایمان لانے والوں کیلئے اس میں بڑی نشانیاں ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : یتوفّٰی واحد مذکر غائب مضارع معروف (تَفَعُّل) وہ روح قبض کرتا ہے۔ قولہ : انفُس، جمعُ نفسٍ روحیں، جانیں، یتوَفَّی الانفُسَ ای یقبض الارواح عند حضور آجالِھَا، اللہ مبتداء یتوفی الانفس جملہ ہو کر خبر حین موتھا یَتَوفّٰی سے متعلق ہے، واؤ حرف عطف، الَّتِی لم تمت معطوف انفُس پر فی منَامھَا یتَوفّٰی کا ظرف ہے، مطلب یہ ہے کہ جن نفوس کئ موت کا وقت نہیں آیا ہے انکو سونے کے وقت قبض کرلیتا ہے، اور اسی معنی میں ہے اللہ تعالیٰ کا قول وَھُوَ الذی یتوفّٰکم باللیل موت اور نیند میں قبض روح اور دونوں میں فرق : اللہ یتَوَفَّی الانفُسَ ، توفّٰی کے لفظی معنی لینے اور قبض کرنے کے ہیں، اس آیت کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ جانداروں کی روحیں ہرحال اور ہر وقت اللہ تعالیٰ کے زیر تصرف اور زیر حکم ہیں، وہ جب چاہے قبض کرسکتا ہے، اس تصرف خداوندی کا ایک مظاہرہ تو ہر جاندار روزانہ دیکھتا ہے کہ نیند کے وقت اس کی روح ایک حیثیت سے قبض ہوجاتی ہے، پھر بیداری کے وقت واپس کردی جاتی ہے، اور آخر کار ایک وقت ایسا آئے گا کہ بالکل قبض ہوجائے گی، قیامت سے پہلے واپس نہ ملے گی۔ صاحب مظہری کی تحقیق : فرماتے ہیں قبض روح کا مطلب ہے، روح کا بدن سے ربط وتعلق ختم کردینا، کبھی یہ تعلق ظاہراً و باطناً دونوں طریقہ پر ختم کردیا جاتا ہے، اس کا نام موت ہے، اور کبھی صرف ظاہراً منقطع کیا جاتا ہے باطناً باقی رہتا ہے، اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ صرف حس اور حرکت ارادیہ جو زندگی کی ظاہری علامت ہیں وہ منقطع کردی جاتی ہے اور باطنی ربط باقی رہتا ہے، جس سے وہ سانس لیتا ہے اور زندہ رہتا ہے۔ آیت میں لفظ تَوَفّٰی بمعنی قبض بطور عموم کے دونوں معنی کو شامل ہے، موت اور نیند دونوں میں قبض روح کا یہ فرق جو اوپر بیان کیا گیا ہے، حضرت علی ؓ کے ایک قول سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، آپ نے فرمایا : سونے کے وقت روح بدن سے نکل جاتی ہے مگر ایک شعاع کے ذریعہ روح کا ربط وتعلق بدن کے ساتھ باقی رہتا ہے جس سے وہ زندہ رہتا ہے، اور اسی رابطہ شعاعی سے وہ خواب دیکھتا ہے، پھر یہ خواب اگر روح کے عالم مثال کی طرف توجہ کے وقت دیکھتا ہے تو وہ سچا خواب ہوتا ہے، اور اگر بدن کی طرف واپسی کے وقت دیکھتا ہے تو اس میں شیطانی تصرفات شامل ہو جوتے ہیں ایسے خواب رؤیائے صادقہ نہیں ہوتے۔ مسند ہندو شاہ ولی اللہ (رح) تعالیٰ کی تحقیق : شاہ صاحب تحریر فرماتے ہیں، نیند میں ہر روز جان کھینچتا ہے، اور پھر (واپس) بھیجتا ہے یہ ہی شان ہے آخرت کا، معلوم ہوا نیند میں بھی جان کھینچتی ہے، جیسے موت میں، اگر نیند میں کھینچ کر رہ گئی وہی موت ہے مگر یہ جان وہ ہے جس کو ہوش کہتے ہیں اور ایک جان وہ ہے جس سے سانس چلتی ہے اور نیض حرکت کرتی ہے، اور کھانا ہضم ہعتا ہے، یہ دوسری جان موت سے پہلے نہیں کھینچتی۔ (موضع القرآن ملخصًا، ترجمہ شیخ الھند (رح) ) حضرت علی ؓ سے بغوی نے نقل کیا ہے کہ نیند میں روح نکل جاتی ہے، مگر اس کا مخصوص تعلق بدن سے بذریعہ شعاع باقی رہتا ہے، جس سے حیات باطل نہیں ہوتی (جیسے آفتاب لاکھوں میلوں سے بذریعہ شعاعوں کے زمین کو گرم رکھتا ہے) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیند میں بھی وہی چیز نکلتی ہے جو موت کے وقت نکلتی ہے، لیکن تعلق کا انقطاع ویسا نہیں ہوتا جیسا موت میں ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (ترجمہ شیخ الھند (رح) ) زجاج نے کہا ہے کہ ہر انسان کے دو نفس ہوتے ہیں ایک نفس تمییز یہ وہ ہے کہ جو نیند کے وقت بدن سے جدا ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے فہم و ادراک معطل ہوجاتے ہیں، اور دوسرا نفس حیات ہے جب یہ نفس زائل ہوجاتا ہے تو حیات زائل ہوجاتی ہے اور نفس (سانس) منقطع ہوجاتا ہے، بخلاف نائم کے کہ اس کا سانس جاری رہتا ہے، قشیری نے کہا ہے کہ اس میں بعد ہے، اس لئے کہ آیت سے جو مفہوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ دونوں صورتوں میں نفس مقبوض شئ واحد ہے، اسی وجہ سے فرمایا فیمسک التی قضیٰ علیھا الموت ویرسل الاخریٰ یعنی جس کی موت کا وقت آجاتا ہے اس کو روک لیتا ہے ورنہ چھوڑ دیتا ہے، پہلی صورت کا نام موت ہے اور دوسری صورت کا نام نیند ہے۔ (فتح القدیر شوکانی ملخصاً ) عقلاء کا اس میں اختلاف ہے کہ نفس اور روح دونوں ایک ہی شئ ہیں یا الگ الگ ہیں، اس مسئلہ میں بحث طویل ہے جس کیلئے کتب طب کی طرف رجوع کرنا چاہیے اس لئے کہ یہ موضوع فن طب ہی کا ہے، روح کے سلسلہ میں جتنے بھی نظریات قائم ہوئے ہیں وہ سب ظن وتخمین پر مبنی ہیں، حقیقت حال اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں سب سے زیادہ صحیح بات وہی ہے جو قرآن کریم نے قل الروح من امر ربی کہہ کر واضح کردی ہے۔ قولہ : والمرسلۃ نفس التمییز الخ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ نفس دو قسم کا ہے نفس تمییز اور نفس حیات، نفس تمییز کے بغیر نفس حیات باقی رہ سکتا ہے مگر نفس تمییز نفس حیات کے بغیر نہیں رہ سکتا، حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ابن آدم میں ایک نفس ہے اور روح ہے، عقل وتمیز کا تعلق نفس کے ساتھ ہے اور حرکت اور سانس کا تعلق روح کے ساتھ ہے، جب بندہ سو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے نفس کو قبض فرما لیتے ہیں، روح کو قبض نہیں فرماتے، اسی قسم کا قول حضرت علی ؓ سے بھی منقول ہے جیسا کہ سابق میں گذر چکا ہے۔ تحقیقی بات : صحیح بات یہ ہے کہ انسان میں روح حقیقت میں واحد ہے، مگر اپنے اوصاف کے اعتبار سے متعدد ہے۔ (حاشیہ جلالین) ۔ قولہ : اولو کانُوْا اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہمزہ استفہام انکاری ہے اور محذوف پر داخل ہے تقدیر یہ ہے أیشفعُونَ جیسا کہ مفسر نے ظاہر کردیا ہے واؤ حالیہ ہے، اور لَوْ شرطیہ ہے جملہ حال ہونے کی وجہ سے موضع نصب میں ہے، لَوْ کا جواب محذوف ہے تقدیر یہ ہے ای واِن کانوا بھٰذہ الصفۃ تتخذونَھُم من دون اللہ شفعاء۔ قولہ : قل للہ الشفاعۃ جمیعًا مفسر علام نے اَی ھُوَ مختص بھا فلا یشفعُ احدٌ الا باذنہٖ کا اضافہ کرکے ایک سوال مقدر کا جواب دیا ہے۔ سوال : للہ الشفاعۃُ جمیعاً سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کو سفارش کا نہ حق ہوگا اور نہ کوئی کسی کی سفارش کرے گا، حالانکہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء علماء شہداء وغیرہ سفارش کریں گے۔ جواب : جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ جتنی بھی اقسام کی سفارشیں ہوں گی وہ اللہ ہی کی اجازت سے ہوں گی لہٰذا یہ سفارشیں بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہوں گی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا لاَ یَشْفَعُوْنَ الاَّ لمنِ ارتضٰی دوسری جگہ فرمایا مَن ذَا الَّذِی یشفَعُ عندہٗ الاَّ باذنہٖ ۔ قولہ : نعمۃ، انعامًا نعمۃ کی تفسیر انعاماً سے کرنے کا مقصد انما اوتیتُہٗ کے مرجع کو درست کرنا ہے تاکہ ضمیر اور مرجع میں مطابقت ہوجائے، یہ اس صورت میں ہوگا کہ ما کو کافہ مانا جائے، اور ما کو موصولہ مانا جائے تو اس تاویل کی ضرورت نہ ہوگی۔ قولہ : ای القولۃ اس کے اضافہ کا مقصد ھِیَ ضمیر اور اس کے مرجع قول کے درمیان مطابقت قائم کرنا ہے اسی وجہ سے قول سے مراد مقولہ لیا ہے، اور مقولہ سے مراد اس کا یہ مقولہ ہے اِنّما اوتیتُہٗ علی علم اور بعض حضرات نے ھِیَ کا مرجع نعمۃ کو قرار دیا ہے ای بل النعمۃ فتنۃ اس صورت میں تاویل کی ضرورت نہ ہوگی۔ قولہ : وبدا لھم سیات ما کسبوا ای جزاؤھا اس عبارت کے اضافہ کا مقصد اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ سیئات کا مضاف محذوف ہے۔ تفسیر و تشریح اللہ یتوفی الانفس (الآیۃ) اس آیت میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی ایک قدرت بالغہ اور صنعت عجیبہ کا تذکرہ فرمایا ہے، جس کا مشاہدہ انسان روزانہ کرتا ہے، اور وہ یہ کہ جب وہ سو جاتا ہے تو اس کی روح، اللہ کے حکم سے گویا نکل جاتی ہے اس لئے کہ اس کے احساس و ادراک کی قوت ختم ہوجاتی ہے اور جب وہ بیدار ہوتا ہے تو وہ روح اس میں دوبارہ لوٹا دی جاتی ہے، جس سے اسکے حواس بحال ہوجاتے ہیں، البتہ جس کی زندگی کے دن پورے ہوچکے ہوتے ہیں ان کی روح واپس نہیں آتی اور وہ موت سے ہمکنار ہوجاتا ہے، اس کو بعض مفسرین کبریٰ اور وفات صغریٰ سے بھی تعبیر کیا ہے۔ اس آیت میں بعث بعد الموت کے امکانی وقوع کی طرف اشارہ ہے یعنی روح کا قبض و ارسال، وفات وا حیا، اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور قیامت کے دن وہ مردوں کو بھی یقیناً زندہ کرے گا، اگلی آیت میں کفار کے اس عقیدہ کا رد ہے کہ یہ ہمارے دیوی دیوتا جن کی ہم پوجا پاٹ کرتے ہیں یہ اللہ کے حضور ہماری سفارش کریں گے، اور ہمیں جنت میں اعلیٰ درجوں پر فائز کرائیں گے، رد کا خلاصہ یہ ہے کہ سفارش کا اختیار تو کجا انہیں تو سفارش کے معنی و مفہوم کا بھی پتہ نہیں کیونکہ وہ تو اینٹ پتھر ہیں یا بیخبر محض ہیں۔ واذا ذکر اللہ وحدہ اشمأزت (الآیۃ) مطلب یہ ہے کہ جب ان سے یہ کہا جاتا ہے کہ خدا ایک ہے اس کا کوئی شریک نہ سہیم تو ان کو یہ بات ناگوار معلوم ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کے قلوب منقبض ہوجاتے ہیں البتہ اگر یہ کہا جائے کہ فلاں فلاں بھی معبود ہیں یا یہ کہ آخر وہ بھی اللہ کے نیک بندے اور اس کے ولی ہیں وہ بھی کچھ اختیار رکھتے ہیں، وہ بھی مشکل کشائی حاجت روائی کرسکتے ہیں تو پھر یہ مشرکین اس بات سے بڑے خوش ہوجاتے ہیں، اہل بدعت و خرافات کا بھی آج یہی حال ہے، جب ان سے کہا جاتا ہے یا اللہ المدد کہو، کیونکہ اس کے سوا کوئی مدد کرنے پر قادر نہیں تو چنگاری زیر پا ہوجاتے ہیں، یہ جملہ ان کے لئے سخت ناگوار معلوم ہوتا ہے، لیکن جب یا علی المدد، یا رسول المدد یا یا الغوث المدد کہا جائے تو پھر ان کے دل کی کلیاں کھل جاتی ہیں، باقی آیات کی تفسیر تحقیق و ترکیب کے زیر عنوان تحریر کردی گئی ہے دیکھ لیا جائے۔
Top