Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Nisaa : 51
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا هٰۤؤُلَآءِ اَهْدٰى مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلًا
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف (کو)
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اُوْتُوْا
: دیا گیا
نَصِيْبًا
: ایک حصہ
مِّنَ
: سے
الْكِتٰبِ
: کتاب
يُؤْمِنُوْنَ
: وہ مانتے ہیں
بِالْجِبْتِ
: بت (جمع)
وَالطَّاغُوْتِ
: اور سرکش (شیطان)
وَيَقُوْلُوْنَ
: اور کہتے ہیں
لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر)
هٰٓؤُلَآءِ
: یہ لوگ
اَهْدٰى
: راہ راست پر
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مومن)
سَبِيْلًا
: راہ
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب کا حصہ دیا گیا ہے کہ بتوں اور شیطانوں کو مانتے ہیں اور کفار کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں کی نسبت سیدھے راستے پر ہیں
ترجمہ : اور علماء (یہود) میں سے کعب بن اشرف جیسوں کے بارے میں (آئندہ آیت) نازل ہوئی، جب یہ لوگ مکہ آئے اور مقتولین بدر کا مشاہدہ کیا اور مشرکین کو اپنے مقتولوں کے خون کا بدلہ لینے اور نبی ﷺ کے ساتھ جنگ کرنے پر آمادہ کیا، کیا آپ نے ان لوگوں کو دیکھا کہ جن کو کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا ہے، (اس کے باوجود) بت اور شیطان پر ایمان پر رکھتے ہیں، (جِبت اور طاغوت) قریش کے دو بتوں کے نام ہیں، اور کافروں یعنی ابوسفیان اور ان کے اصحاب کے بارے میں کہتے ہیں جب ان سے دریافت کیا گیا کہ ہم راہ راست پر ہیں یا محمد ﷺ ؟ حال یہ کہ ہم بیت اللہ کے متولّی ہیں حاجیوں کو پانی پلاتے ہیں اور مہمانوں کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور قیدیوں کو رہائی دلاتے ہیں، اور اس کے علاوہ بھی (بہت کچھ) کرتے ہیں، حالانکہ انہوں نے آبائی دین کی مخالفت کی اور قطع رحمی کی اور حرم کو خیر باد کہ دیا، کہ یعنی تم لوگ ایمان والوں سے زیادہ راہ راست پر ہو یہی ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور جس پر اللہ لعنت کردے تو، تو اس کا کوئی مدگار نہ پائیگا، یعنی اس کے عذاب سے روکنے والا، کیا سلطنت میں ان کا کچھ حصہ ہے ؟ یعنی ان کا سلطنت میں کوئی حصہ نہیں ہے، اور اگر ایسا ہو تو یہ لوگ (دیگر) لوگوں کو اپنے بخل کی وجہ سے کوئی حقیر شیئی یعنی گٹھلی کی پشت میں شگاف بھر بھی نہ دیں، بلکہ (حقیقت یہ ہے) کہ یہ لوگ، لوگوں یعنی محمد ﷺ پر حسد کرتے ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کو اپنے فضل سے نبوت اور کثرت نساء عطاء کی ہے، یعنی آپ کی نعمت کے زوال کی تمنا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر نبی ہوتے تو عورتوں سے شغل نہ رکھتے، پس ہم نے آپ ﷺ کے جدامجد ابراہیم علیہ الصلوٰة والسلام کی آل کو ان میں موسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام اور داؤد علیہ الصلوٰة والسلام اور سلمان علیہ الصلوٰة والسلام ہیں کتاب اور حکمت) نبوت) عطاء کی اور ہم نے ان کو عظیم سلطنت عطاء کی (حضرت) داؤدعلیہ الصلوٰة والسلام کی ننانوے بیویاں اور (حضرت) سلمان علیہ الصلوٰة والسلام کی آزاد اور باندیاں سب مل کر ایک ہزار تھیں، تو ان میں سے کچھ محمد ﷺ پر ایمان لائے اور کچھ نے آپ سے اعراض کیا اور ایمان نہیں لائے، اور جو لوگ ایمان نہیں لائے ان کے عذاب کے لئے جہنم کافی ہے جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا ہم عنقریب ان کو آگ میں ڈال دیں گے جس میں جلتے رہیں گے، اور جب ان کی کھال جل جائے گی تو ہم ان کی جگہ دوسری کھالیں بدل دیں گے بایں طور کہ بغیر جلی ہوئی سابقہ حالت پر لوٹا دیں گے، تاکہ وہ عذاب چکھتے رہیں (یعنی) تاکہ ان کو اس کی شدت محسوس ہو یقینا اللہ تعالیٰ غالب مخلوق کے بارے میں حکمت والا ہے اس کو کوئی شیٔیٔ عاجز نہیں کرسکتی، اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ہم عنقریب ان کو ایسی جنتوں میں پہنچا دیں گے کہ جن کے اندر نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، ان کے لئے وہاں حیض اور ہر قسم کی گندگی سے صاف ستھری بیویاں ہوں گی اور ہم ان کو گھنی چھاؤں میں رکھیں گے، یعنی دائمی سایہ میں کہ سورج ختم نہ کرسکے گا، اور وہ جنت کا سایہ ہوگا، اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانت والوں کے حقوق کی وہ امانتیں جن پر تم کو امین بنایا گیا ہے ان کو پہنچا دو (مذکورہ آیت) اس وقت نازل ہوئی کہ جب حضرت علی نے بیت اللہ کی چابی عثمان بن طلحہ حجبی خادم بیت اللہ سے جبراً اس وقت لے لی تھی جبکہ نبی ﷺ فتح مکہ کے سال مکہ تشریف لائے تھے، (اور عثمان بن طلحہ نے) آپ ﷺ کو چابی دینے سے انکار کردیا، اور کہا اگر مجھے اس بات کا یقین ہوتا کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں تو میں منع نہ کرتا، تو آپ ﷺ نے فرمایا، لو (چابیاں) یہ خدمت تا قیامت ہمیشہ ہمیش کے لئے تمہارے پاس رہے گی۔ عثمان بن طلحہ کو اس معاملہ سے تعجب ہوا تو حضرت علی ؓ نے ان کو مذکورہ آیت پڑھ کر سنائی، چناچہ عثمان ایمان لے آئے اور عثمان بن طلحہ نے وہ چابی موت کے وقت اپنے بھائی شیبہ کو دیدی اور ان کی اولاد میں ( آج تک) باقی ہے، آیت کا نزول اگرچہ خاص واقعہ میں ہوا ہے مگر جمع کے صیغوں کے قرینہ کی وجہ سے معتبر اس کا عموم ہے اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو تم کو (اللہ) حکم دیتا ہے کہ عدل و انصاف سے فیصلہ کرو یقینا یہ بہتر چیز ہے، اس میں نِعْمَ کے میم کا مانکرہ موصوفہ میں ادغام ہے، ای نعم شیئاً یعظکم جس کی تم کو اللہ تعالیٰ نصیحت کر رہا ہے (یعنی) اداء امانت اور انصاف سے فیصلہ بیشک اللہ تعالیٰ باتوں کا سننے والا اور اعمال کا دیکھنے والا ہے اے ایمان والو ! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور رسول کی اور اپنے اولوالامر حاکموں کی جب تم کو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم کریں، اگر کسی معاملہ میں اختلاف رونما ہوجائے تو اس کو اللہ یعنی اس کی کتاب کی طرف اور رسول کی طرف لوٹا دو اس کی زندگی میں، اور بعد وفات اس کی طرف لوٹاؤ، یعنی اس کا حکم قرآن و سنت سے معلوم کرو اگر تمہارہ اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان ہے اور یہ قرآن و سنت پر پیش کرنا تمہارے لئے بہتر ہے جھگڑنے اور رائے زنی کرنے سے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : بثَارھْمِ ، الثّار والثورة، خون کا بدلہ، (ف) ثارًا ہمزہ اور بغیر ہمزہ دونوں طریقہ سے، خون کا بدلہ لینا۔ قولہ : لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا، لِلَّذین، یقولون کا صلہ ہے، (کمانی لغات القرآن للدرویش) اور بعض حضرات کا کہنا ہے کہ لِلَّذین میں لام بمعنی اجل ہے نہ کہ یقولون کا صلہ یقولون کے قائل کعب بن اشرف اور اس کے اصحاب ہیں، لہٰذا اب یہ اعتراض واردنہ ہوگا کہ لام کا مد خول جو کہ قول کے بعد واقع ہو قول کا مخاطب ہوا کرتا ہے اور یہاں ایسا نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ کعب بن اشرف نے ابو سفیان اور ان کے اصحاب کے بارے میں کہا '' ھٰؤ لاء اھدیٰ من الذین آمنوا سبیلاً . (ترویح الا رواح ) قولہ : العَانِیْ قیدی، اسیر۔ قولہ : نَفْعَلُ ، بعض نسخوں میں نفعلُ کے بجائے نعقلُ ہے عقل دیت کو کہتے ہیں یعنی ہم دیت دیتے ہیں۔ قولہ : ھٰؤ لٰائِ ، ھٰؤ لاء اسم اشارہ غائب لانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ یقولون کے مخاطت نہیں ہیں۔ قولہ : لَیْسَ لَھم کی تفسیر لیس لَھُمْ شیٔ سنے کرکے اشارہ کردیا کہ ہمزہ بمعنی استفہام انکاری ہے۔ قولہ : لَوْکَانَ اس میں اشارہ ہے کہ فَاذً الا یؤتون الناس نقیرًا، جملہ جزائیہ ہے اور فاء جزائیہ ہے اور اس کی شرط مخدوف ہے جس کو مفسر علام نے، لوکان، کہہ کر ظاہر کردیا فاِذَا میں فاء عاطفہ نہیں ہے ورنہ تو عطف خبر علی الانشاء لازم آئیگا، اسلئے کہ استفہام انشاء ہے۔ قولہ : شَیْئًاتَا فِھًا، ای شیئًا حقیرًا . قولہ : قَدْرَ النُقْرَةِ فی ظَھْرِ النَّوَاةِ ، یہ تافِھًا کی تفسیر ہے نقرہ بالضم کھجور کی گٹھلی کے شگاف میں باریک ریشہ کو کہتے ہیں۔ قولہ : یَتَمَنَّوْنَ زَوَالَہ ' عَنْہ '، اس سے غبطہ سے احتراز مقصود ہے۔ قولہ : عَذَابًا، کفیٰ کی جہنم کی جانب نسبت سے تمیز ہے۔ قولہ : اِلیٰ حَالِھَاالَاوَّلِ اس میں اشارہ ہے کہ مغائرت سے مراد مغائرت فی الصفت ہے نہ کہ مغائرت فی الذات تاکہ غیر مجرم کی تعذیب لازم نہ آئے۔ قولہ : سَادِنُھا ای خادمھا . قولہ : جَدُّہ ' ای جدالنبی ﷺ ۔ قولہ : مَنَعَہ ' ای مَنَعَ العثمانُ الحجبیُ النبی ﷺ ، یعنی عثمان حجبی نے آپ کو بیت اللہ کی کنجیاں دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اگر آپ کو نبی سمجھتا تو کنجی دینے کو منع نہ کرتا۔ قولہ : ھَاکَ ، ای خذھا . قولہ : تَالِدًا یہ خالدًا کے اتباع میں سے ہے۔ قولہ : نِعْمَ شَیْئًا، اس میں اشارہ ہے کہ نِعمَّا، میں نعم کے اندر ضمیر فاعل مستتر تمیز ہے۔ قولہ : تَأْدِیَةُ الْاَ مَانَةِ ، اس میں اشارہ ہے کہ نِعْمَ کا مخصوص بالمدح مخدوف ہے جس کو مفسر علام نے اپنے قول تادیة الامانة سے ظاہر کردیا ہے۔ تفسیر وتشریح ربط آیات : الم تَرَ اِلیَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا نَصِیْبًامِنَ الکِتَابِ یُؤمِنونَ بالجِبْتِ والطاغوتِ سابقہ آیت الم تَرَ الی الذین اوتوا نصیبًا مِنَ الکتاب یَشْتَرُوْنَ (الاَ یةَ ) میں یہود کی قبائح کا ذکر تھا، اس آیت میں یہود کے ایک اور فعل پر تعجب کیا جارہا ہے۔ الجبت والطاغوت سے کیا مراد ہے ؟ جِبت وطاغوت کے معنی میں مفسرین کے متعدد اقوال ہیں، حضرت ابن عباس ؓ ، ابن جبیر اور ابوالعالیہ ؓ فرماتے ہیں کہ جبت حبشی لغت میں ساحر کو کہتے ہیں اور طاغوت کا ہن کو۔ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جبت سے مراد سحر اور طاغوت سے مراد شیطان ہے، مالک بن انس سے منقول ہے کہ اللہ کے سوا جن چیزوں کی عبادت کی جاتی ہے ان کو طاغوت کہا جاتا ہے، یہ قول قرطبی کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے، مذکورہ تمام معافی میں کوئی تضاد نہیں ہے یہ سب ہی مراد ہوسکتے ہیں ایک حدیث میں آیا ہے '' اِنّ العیافَة والطرقَ والطِّیْرَةَ مِنَ الجِبَتِ (سنن ابی داؤد کتاب الطب) پر ندہ اڑا کر، خط کھینچ کر، بد فالی یا نیک فالی لینا یہ چیزیں جبت سے ہیں، یعنی یہ سب شیطانی کام ہیں، جبت ایک بہت عام لفظ ہے کہانت (جوتش) فال گیری، ٹونے ٹوٹکے، شگون، مہورت اور دیگر تمام وہمی و خیالی باتوں کا جبت کہا جاسکتا ہے۔ مذکورہ آیت کا شان نزول : غزوۂ احد کے بعد کعب بن اشرف، یہود کے ستر (70) آدمیوں کا ایک وفد لے کر اس غرض سے مکہ پہنچا کہ رسول اللہ ﷺ کے خلاف قریش مکہ سے جنگی معاہدہ کیا جائے اور وہ معاہدہ توڑ دیا جائے جو ہجرت کے فوراً بعد یہود نے رسول اللہ ﷺ سے کیا تھا، چناچہ خود کعب بن اشرف سردار مکہ ابوسفیان کے یہاں اترا اور دیگر یہودی نمائندے قریش کے مہمان ہوئے قریش نے جی کھول کر ان کی تواضع کی ایک مجمع عام میں قریش نے یہود سے یہ پوچھا کہ تم بھی اہل کتاب ہو اور محمد بھی اہل کتاب ہیں پھر اس کا کیا ثبوت ہے کہ تمہارا اسطرح آنا تم دونوں کی خفیہ سازش نہیں ؟ اگر واقعی تم دشمن اسلام ہو تو آؤ پہلے جبت اور طاغوت نامی ان دونوں بتوں کو سجدہ کرو اور ان پر ایمان لاؤ۔ فَاِذًا لاَّ یُؤتُؤنَ الناَّسَ نَقِیْرًا . یہود کی کنجوسی ضرب المثل ہے : یہود کی کنجوسی اور حرص علی المال اور حسد مذاہب کی تاریخ میں ضرب المثل ہے انتہائی غربت اور محتاجی کے وقت ان کا یہ حال ہے، اگر خدا نخواستہ خدا کی مملکت مل جائے تو لوگوں کو بھوکا ماردیں اور کسی کو تل بھر بھی نہ دیں۔ کیا یہود کو یاد نہیں رہا : کہ ہم آل ابراہیم کو کتاب و حکمت اور بڑی سلطنت عطا کرچکے ہیں، کیا اس پورے گھرانے سے حسد کرنے والے اور جلنے والے کم تھے، کیا ان کے گھرانے کو حاسدین نے نیست ونابود کرنے میں کچھ کسر اٹھا رکھی تھی، مگر اس کا انعام کیا ہوا، پھر آج یہود آپ ﷺ سے حسد کر کے کیا فائدہ پائیں گے، کیا انجیل اور زبور محض عنایت خدا وندی سے ابراہیم (علیہ السلام) کے گھرانے کو نہیں ملیں ؟ کیا حضرت یوسف (علیہ السلام) ، حضرت داؤد (علیہ السلام) ، حضرت سلمان (علیہ السلام) اسی گھرانے کے فردنہ تھے، پھر آج محمد ﷺ پر حسد کیوں ؟
Top