Tafseer-e-Jalalain - Al-Hujuraat : 13
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا١ؕ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ : بیشک ہم نے پیدا کیا تمہیں مِّنْ ذَكَرٍ : ایک مرد سے وَّاُنْثٰى : اور ایک عورت وَجَعَلْنٰكُمْ : اور بنایا تمہیں شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ : ذاتیں اور قبیلے لِتَعَارَفُوْا ۭ : تاکہ تم ایک دوسرے کی شناخت کرو اِنَّ اَكْرَمَكُمْ : بیشک تم میں سب سے زیادہ عزت والا عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اَتْقٰىكُمْ ۭ : تم میں سب سے بڑا پرہیزگار اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا خَبِيْرٌ : باخبر
لوگو ! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے بیشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے
شان نزول : یا ایھا الناس انا خلقنا کم من ذکر وانثی یہ آیت فتح مکہ کے موقع پر اس وقت نازل ہوئی جبکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلال حبشی ؓ ٰ کو اذان کا حکم دیا تو قریش مکہ جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے ان میں سے ایک نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ میرے والد پہلے ہی وفات پا گئے ان کو یہ دن دیکھنا نہ پڑا اور حارث بن ہشام نے کہا کہ محمد ﷺ کو اس کالے کوئے کے سوا کوئی آدمی نہیں ملا کہ جو مسجد حرام میں اذان دے، ابوسفیان نے کہا کہ میں کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ مجھے خطرہ ہے کہ اگر میں کچھ کہوں گا تو آسمان کا مالک اس کو خبر کر دے گا، چناچہ جبرائیل امین تشریف لائے اور آنحضرت ﷺ کو اس تمام گفتگو کی اطلاع دی، آپ نے ان لوگوں کو بلا کر پوچھا تم نے کیا کہا تھا ؟ انہوں نے اقرار کرلیا اسی پر یہ آیت نازل ہوئی، جس نے واضح کردیا کہ فخر و عزت کی چیز درحقیقت ایمان وتقویٰ ہے جس سے تم لوگ خالی اور بلال آراستہ ہیں، اس لئے وہ تم سے افضل ہیں۔ (مظہری، معارف)
Top