Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Jalalain - Al-Anfaal : 1
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَنْفَالِ١ؕ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَصْلِحُوْا ذَاتَ بَیْنِكُمْ١۪ وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ
: آپ سے پوچھتے ہیں
عَنِ
: سے
الْاَنْفَالِ
: غنیمت
قُلِ
: کہ دیں
الْاَنْفَالُ
: غنیمت
لِلّٰهِ
: اللہ کیلئے
وَالرَّسُوْلِ
: اور رسول
فَاتَّقُوا
: پس ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاَصْلِحُوْا
: اور درست کرو
ذَاتَ
: اپنے تئیں
بَيْنِكُمْ
: آپس میں
وَاَطِيْعُوا
: اور اطاعت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗٓ
: اور اس کا رسول
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مُّؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
(اے محمد ﷺ ! مجاہد لوگ) تم سے غنیمت کے مال کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ کیا حکم ہے) کہہ دو کہ غنیمت خدا اور اس کے رسول کا مال ہے۔ تو خدا سے ڈرو اور آپس میں صلح رکھو۔ اور اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو۔
آیت نمبر 1 تا 10 ترجمہ : میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے جب بدر کے مال غنیمت (کی تقسیم) کے بارے میں مسلمانوں میں اختلاف ہوا، تو جوانوں نے کہا یہ ہمارا حق ہے اسلئے کہ ہم نے براہ راست قتال کیا ہے اور بوڑھوں نے کہا پرچموں کے تحت ہم تمہارے مدگار تھے اگر (خدانخواستہ) تم کو شکست ہوجاتی تو تم ہمارے پاس پلٹ کر آتے لہٰذا تم مال غنیمت کے بارے میں ترجع کا دعوانہ کرو، اے محمد ﷺ لوگ آپ سے مال غنیمت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ اس کا کون مستحق ہے آپ ان سے کہہ دو مال غنیمت اللہ اور اس کے رسول کا ہے وہ جس کو چاہیں دیں چناچہ آپ ﷺ نے اس مال غنیمت کو جوانوں اور بوڑھوں کے درمیان مساوی طریقہ پر تقسیم کردیا، اس کو حاکم نے مستدرک میں روایت کیا ہے، تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس کے تعلقات درست کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم سچے مومن ہو کامل اہل ایمان تو وہی لوگ ہیں جب ان کے سامنے اللہ کی وعید ذکر کی جاتی ہے تو ان کے دل خوف سے لرز جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو ان کی تصدیق میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب ہی پر توکل کرتے ہیں، یعنی اسی پر اعتماد کرتے ہیں نہ کہ اس کے علاوہ کسی اور پر جو نماز قائم کرتے ہیں یعنی نماز کو اس کے حقوق کے ساتھ ادا کرتے ہیں، اور جو (مال) ہم نے ان کو عطا کیا ہے اس میں سے اللہ کی اطاعت میں خرچ کرتے ہیں ایسے ہی لوگ جو مذکورہ صفات کے ساتھ متصف ہیں بلا شک سچے مومن ہیں ان کے لئے جنت میں ان کے رب کے پاس بڑے رتبے ہیں اور مغفرت ہے اور جنت میں بہترین رزق ہے (مال غنیمت کے بارے میں جو اختلاف ہے وہ ایسا ہی ہے) جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کو گھر (مدینہ) سے حق کے ساتھ نکالا (بالحق) اَخْرجَ کے مستحق ہے، اور واقعہ ہے کہ مومنین کی ایک جماعت اس نکلنے کو گراں سمجھ رہی تھی جملہ اَخْرَجَ کی ضمیر کاف سے حال ہے، اور کَمَا، ھذہ مبتداء محذوف کی خبر ہے، یعنی مال غنیمت کے معاملہ کی موجودہ حالت کراہت میں ویسی ہے جیسی کہ آپ کے (مدینہ) سے نکالنے کی حالت، اور جس طرح اس (نکلنے) میں ان کے لئے خیر تھی اسی طرح اس میں بھی خیر ہے، اور ان کا یہ (مدینہ سے) نکلنا اس وقت ہوا کہ جب ابو سفیان تجارتی قافلہ لیکر شام سے نکلا، تو آپ ﷺ اور آپ کے اصحاب اس (قافلہ) کا مال غنیمت لینے کے لئے نکلے، اس (کارروائی) کا علم قریش کو ہوگیا، تو ابو جہل اور مکہ کے جنگ باز نکلے تاکہ قافلہ کا دفاع کریں اور یہ جنگی لشکر تھا، اور ابوسفیان تجارتی قافلے کو ساحل کے راستہ سے نکال لے گیا چناچہ وہ (تجارتی قافلہ) بچ کر نکل گیا، ابو جہل سے کہا گیا کہ واپس چلو مگر اس نے انکار کردیا، اور بدر کی طرف روانہ ہوا، ادھر آنحضرت ﷺ نے اپنے صحابہ سے مشورہ کیا اور آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ فرمایا ہے لہٰذا اکثر جنگی لشکر سے مقابلہ کرنے کے لئے متفق ہوگئے، اور کچھ لوگوں نے اس رائے کو ناپسند کیا، اور عذر یہ پیش کیا کہ ہم نے اس کے لئے تیاری نہیں کی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، آپ سے یہ لوگ حق یعنی قتال، کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے اس کا حق ہونا ان پر ظاہر ہوگیا گویا کہ وہ موت کی طرف کھینچ کرلے جائے جارہے ہیں حال یہ کہ وہ موت کو کھلی آنکھوں سء دیکھ رہے ہیں ان کے قتال کو ناپسند کرنے کی وجہ سے، اور اس وقت کو یاد کرو جب اللہ تعالیٰ تم سے دو جماعتوں میں عیر و نفیر (تجارتی قافلہ اور جنگی لشکر) سے ایک کا وعدہ کررہا تھا کہ ان میں سے ایک جماعت تمہارے ہاتھ لگے گی، اور تم یہ چاہتے تھے کہ کمزور جماعت تم کو ملے، ان کے تعداد اور ہتھیاروں میں کم ہونے کی وجہ سے یعنی بغیر قوت اور بغیر ہتھیار والی جماعت اور وہ تجارتی قافلہ تھا، بخلاف جنگی لشکر کے، مگر اللہ کا ارادہ یہ تھا کہ اپنی سابقہ باتوں کے ذریعہ حق کو ظاہر کردے اسلام کو غلبہ دے کر اور کافروں کی جڑ بالکل کاٹ سے لہٰذا تم کو جنگی لشکر سے قتال کا حکم دیا تاکہ وہ حق کو محقق کرے اور باطل کفر کو مٹا دے اگرچہ مشرک اس کو ناپسند کریں اور اس وقت کو یاد کرو کب تم اپنے رب سے فریاد کررہے تھے یعنی اللہ سے مشرکین پر نصرت طلب کررہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے تم کو جواب دیا کہ میں مسلسل ایک ہزار فرشتوں سے مدد کردوں گا، جو مسلسل چلے آرہے ہوں گے، اولاً ان سے ہزار کا وعدہ کیا، پھر تین اور پھر پانچ ہزار ہوگئے جیسا کہ آل عمران میں ہے، اور (اَلْف) کو آلف پڑھا گیا ہے جیسا کہ فَلْس کی جمع اَفْلُس ہے، اور اس امداد کی اللہ تعالیٰ نے خوشخبری کے طور پر خبر دی اور تاکہ تمہارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے یقینا اللہ زبردست اور دانا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : سُوْرَةُ الْاَنفال بترکیب اضافی مبتداء ہے اس کی دو خبر ہیں اول مَدْنیّة اور دوسری خَمْس الخ، مبتداء خبر سے مل کر مستثی منہ اور اِلاَّ حرف استثنیٰ ویمکربک مستثنیٰ ، اور اَوْ بیان اختلاف کے لئے ہے، اگرچہ سورت کے عنوان میں سات آیتوں کو مکی کہا گیا ہے مگر صحیح بات یہ ہے کہ پوری سورت مدنی ہے۔ قولہ : عَنِ الاَنْفَالِ ، اَنْفَال نَفَل بروزن سَبَب کی جمع ہے بمعنی زائد، اور سکون فا کے ساتھ بھی کہا گیا ہے اس کے معنی بھی زائد کے ہیں، مال غنیمت چونکہ سابقہ امتوں کے لئے حلال نہیں تھا صرف اسی امت کے لئے بطور خصوصیت حلال کیا گیا ہے اس لئے نفل سے تعبیر کیا گیا ، سوال : یسئلونکَ عن الانفال، میں یسئلونک کا صلہ عَنْ لایا گیا ہے حالانکہ یہ فعل متعدی بنفسہ ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے سألتُ زیداً مالاً. جواب : اگر سوال تعیین و توضیح کے لئے ہو تو سوال متعدی عَنْ کے ساتھ ہوگا اور اگر بمعنی طلب ہوگا تو متعدی بنفسہ ہوگا، جو لوگ یہاں سوال کو طلب کے لئے مانتے ہیں وہ عن کو زائدہ قرار دیتے ہیں۔ قولہ : لَوِ انْکَشَفْتُمْ ، ای انھز مْتم وانتشرتم، اگر تم شکست کھاتے اور منتشر ہوتے۔ قولہ : فلا تَسْتَاثِرُوا، ای فلا تختاروا، یعنی تمہاری بیان کردہ دلیل کی وجہ سے تم کر ترجع نہیں دی جاسکتی، ایثار کے معنی ہیں ترجع دینا ، مال غنیمت کو نفل کہنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ جہاد کا اصل مقصد اعلاء کلمتہ اللہ ہے، اور حصول مال شئی زائد ہے۔ قولہ : لِمَنْ ھِیَ اس میں اشارہ ہے مال غنیمت کا حکم معلوم کرنا مقصود ہے نہ کہ اس کی ذات اسلئے کہ ذات سب کو معلوم ہے۔ قولہ : ای حَقِیْقَةَ مَا بَیْنَکُمْ ، یہ ذات بینکم کی تفسیر ہے اس میں یہ بتایا گیا ہے ذات بمعنی حقیقت ہے اور بین بمعنی وصل ہے، اور لغت کے مطابق ہے، بخلاف اس کے کہ جنہوں نے حال یا حالت لیا ہے اسلئے کہ یہ معنی لغت اور استعمال دونوں کے خلاف ہیں، حاصل معنی یہ ہیں کونوا مجتمعین علی امر اللہ ورسولہ بالمؤ اساة والمسا عدة فیما رزقکم اللہ . قولہ : الکَامِلُوْنَ اس قید کے اضافہ کا مقصد ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : اللہ تعالیٰ نے اِنَّما کلمہ حصر کے ساتھ فرمایا ہے کہ مومن وہی ہے کہ جن کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے قلوب خوف خدا سے لرز اٹھیں، تو ایسے افراد تو بہت کم ہوں گے۔ جواب : یہ مومن کامل کی صفت ہے نہ کہ مطلق مومن کی۔ قولہ : تصدیقًا، اس اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : یہ ہے کہ آپ کا مسلک ہے کہ ایمان میں کمی زیادتی نہیں ہوتی حالانکہ زادتھم ایمانا، سے معلوم ہوتا ہے کہ ایمان میں کمی زیادتی ہوتی ہے۔ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ یہاں ایمان سے مراد تصدیق وطمانینت قلب ہے اور اس میں کمی زیادتی ہوتی ہے۔ قولہ : بہ یَثِقُوْنَ لا بِغَیْرِہ اس اضافہ کا مقصد تقدیم متعلق کے قاعدہ کو بیان کرنا ہے جو کہ حصر ہے یعنی تجھ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں نہ کسی غیر پر۔ قولہ : الخُرُؤجَ ، ای خروجک وخروجَھُمْ ، یہ بھی ایک سوال مقدر کا جواب ہے سوال یہ ہے کہ حال جملہ ہوتا ہے تو اس میں عائد کا ہونا ضروری ہوتا ہے حالانکہ یہاں کوئی عائد نہیں ہے جواب کا حاصل یہ ہے کہ تقدیر عبارت خروجک وخروجھم ہے لہٰذا اب کوئی اعتراض نہیں۔ قولہ : کما، خبر مبتداء محذوف الخ اس جملہ کا مقصد دونوں جملوں میں مشابہت کو بیان کرنا ہے یعنی مال غنیمت کی تقسیم پر ناپسندیدگی کا اظہار ویسا ہی ہے جیسا کہ خروج الی النفیر (لشکر) کی طرف نکلنا ناپسندیدہ تھا، حالانکہ جس طرح ان کے حق میں خروج بہتر تھا اسی طرح مال غنیمت کی تقسیم میں بھی خیر ہے۔ قولہ : عُدَدُھا، ای اسبابُھا . قولہ : بالفٍ یعنی اَلْف کے ساتھ یعنی الف بھی پڑھا گیا الف پر مد اور لام پر ضمہ بروزن اَفْلُس، یعنی جس طرح فَلْس کی جمع اَفْلُس آتی ہے اسی طرح اَلْف کی جمع الف آتی ہے، الُف کی اصل أألُف تھی دوسرے ہمزاد کو الف سے بدل دیا الف ہوگیا۔ تفسیر وتشریح سورت کے مضامین : یہ پوری سورت تحقیقی قول کے مطابق مدنی ہے اگرچہ اس میں سات آیتیں اس واقعہ سے متعلق ہیں جو مکہ میں پیش آیا تھا مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ مکی واقعہ کے متعلق آیات کا نزول بھی مکہ ہی میں ہو یہ ہوسکتا ہے کہ مکی واقعہ کی یاد دہانی کے لئے اس واقعہ سے متعلق آیات کا نزول مدینہ میں ہو، جن آیات سبع کو مکی کہا گیا ہے ان میں کی آخری آیت '' بما کنتم تکفرون '' ہے۔ ربط آیات : اس سے پہلی سورت یعنی سورة اعراف میں مشرکین اور اہل کتاب کے جہل وعناد اور کفر و فساد کا تذکرہ اور اس کے متعلق مباحث کا بیان تھا، اس سورت میں زیادہ تر مضامین غزوہ بدر کے موقع پر انھیں لوگوں کے انجام بد، ناکامی، اور ان کے مقابلہ میں مسلمانوں کی کامیابی کے متعلق ہیں جو مسلمانوں کے لئے احسان و انعام اور کافروں کے لئے عذاب و انتقام تھا، اور چونکہ اس انعام کا بڑا سبب مسلمانوں کا خلوص اور لِلّٰہیت اور باہمی اتفاق تھا، اور یہ اخلاق و اتفاق نتیجہ ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مکمل اطاعت کا اسی لئے سورت کی ابتداء میں تقویٰ اور اطاعت حق اور ذکر اللہ اور توکل وغیرہ کی تعلیم دی گئی ہے۔ معلوم ہو کہ آیت میں تین باتوں پر عمل کے بغیر ایمان مکمل نہیں، اس سے تقویٰ ، اصلاح ذات البین اور اللہ اور رسول کی اطاعت کی اہمیت واضح ہے، خاص طور پر مال غنیمت کی تقسیم میں اب تینوں امور میں عمل نہایت ضروری ہے، اسلئے کہ مال کی تقسیم میں باہمی نزاع کا شدید اندیشہ رہتا ہے اس کی اصلاح کے لئے اصلاح ذات البین پر زور دیا اور چونکہ ہیرا پھیری کا امکان رہتا ہے اسلئے تقوے کا حکم دیا، اس کے باوجود کوئی کوتاہی ہوجائے تو اس کا حل اللہ اور اس کی اطاعت میں مضمر ہے۔
Top