Jawahir-ul-Quran - Yunus : 59
قُلْ اَرَءَیْتُمْ مَّاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ لَكُمْ مِّنْ رِّزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِّنْهُ حَرَامًا وَّ حَلٰلًا١ؕ قُلْ آٰللّٰهُ اَذِنَ لَكُمْ اَمْ عَلَى اللّٰهِ تَفْتَرُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا دیکھو مَّآ اَنْزَلَ : جو اس نے اتارا اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے رِّزْقٍ : رزق فَجَعَلْتُمْ : پھر تم نے بنا لیا مِّنْهُ : اس سے حَرَامًا : کچھ حرام وَّحَلٰلًا : اور کچھ حلال قُلْ : آپ کہ دیں آٰللّٰهُ : کیا اللہ اَذِنَ : حکم دیا لَكُمْ : تمہیں اَمْ : یا عَلَي : اللہ پر اللّٰهِ : اللہ تَفْتَرُوْنَ : تم جھوٹ باندھتے ہو
تو کہہ بھلا دیکھو تو76 اللہ نے جو اتاری تمہارے واسطے روزی پھر تم نے ٹھہرائی اس میں سے کوئی حرام اور کوئی حلال کہہ کیا اللہ نے حکم دیا تم کو یا اللہ پر افتراء کرتے ہو
76: یہ توحید پر ساتویں عقلی دلیل ہے اور اسے بھی شرک فعلی ہی کی نفی مقصود ہے اور یہ چھٹی دلیل سے متعلق ہے جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ زمین و آسمان کی ہر چیز کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور ان میں وہی متصرف و مختار ہے تو اب تم بتاؤ اللہ نے رزق کی جو انواع و اقسام تم کو عطا فرمائی ہیں ان میں تم نے اپنی مرضی سے تحلیل وتحریم کیوں کی ہے ؟ کیا اللہ نے تم کو اس کی اجازت دی ہے یا تم اپنے فعل کو اللہ کی طرف منسوب کر کے اس پر بہتان تراشی کرتے ہو۔ مشرکین بعض اوقات اپنے مشرکانہ افعال کو اللہ کی طرف منسوب کر کے کہہ دیتے تھے کہ اللہ نے ہمیں ان کا حکم دیا ہے “ ان اللہ امرنا بھا ” حالانکہ یہ اللہ تعالیٰ پر سراسر افتراء ہے۔ مشرکین اپنے معبودوں کی خوشنودی کے لیے کئی قسم کے چوپائے نامزد کر کے چھوڑ دیتے اور کھیتوں اور غلوں سے بھی اپنے معبودوں کا حصہ مقرر کردیتے ان چوپایوں (سائبہ بحریوہ وغیرہ) اور غلہ کے حصوں کا استعمال حرام قرار دیدیتے بعض مادہ جانوروں کے بارے میں وہ اعلان کردیتے کہ ان سے زندہ بچہ پیدا ہو تو وہ مردوں کے لیے حلالا اور عورتوں کے لیے حرام ہے اور اگر مردہ پیدا ہو تو سب کے لیے حلال جیسا کہ اس کی تفصیل سورة مائدہ رکوع 14 تا 16 میں گذر چکی ہے۔ یہاں مشرکین کو اسی خود ساختہ تحلیل و تحریم پر سرزنش فرمائی۔ “ فَجَعَلْتُمْ مِّنْهُ حَلَالًا وَّ حَرَامًا وقال مجاھد ھو ما حکموا به من تحریم البحیرة والسائبة والوصیلة والحام وقال الضحاک ھو قول اللہ تعالیٰ وَ جَعَلُوْا لِلّٰه مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِیْبًا ” (قرطبی ج 8 ص 355، معالم ج 3 ص 195) “ اي فبغضتموہ و قسمتموہ الی حرام و حلال و قلتم (ھٰذہٖ اَنْعَامٌ وَّ حَرْثٌ حِجْرٌ) و (مَا فِیْ بُطُوْنِ ھٰذِه الْاَنْعَامِ خَا لِصَةً لِّذُکُوْرِنَا وَ مُحَرَّمًا عَلیٰ اَزَوَاجِنَا) الی غیر ذلک ” روح ج 11 ص 142 ۔
Top