Jawahir-ul-Quran - Yunus : 65
وَ لَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ؕ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : تمہیں غمگین کرے قَوْلُھُمْ : ان کی بات اِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : غلبہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : تمام ھُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور رنج مت کر ان کی بات سے83 اصل میں سب زور اللہ کے لیے ہے وہی ہے سننے والا جاننے والا
83: یہ آنحضرت ﷺ کے لیے تسلی ہے، “ اِنَّ الْعِزَّةَ الخ ” یہ ماقبل کے لیے علت ہے یعنی اے میرے پیغمبر آپ مشرکین کی ایذا رسانی اور ان کے توہین آمیز سلوک سے دل برداشتہ اور غمگین نہ ہوں اس سے وہ آپ کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے کیونکہ عزت و ذلت تو اللہ کے اختیار میں اور اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا وآخرت میں عزت و آبرو دینے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ “ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ” وہی ہر بات کو سننے اور جاننے والا ہے اور کوئی نہیں۔ اس سے مقصود شرک فی العلم کی نفی ہے گویا یہ دلیل نہم کا مقدمہ ہے جس سے نفی شرک فی التصرف مقصود ہے۔
Top