Jawahir-ul-Quran - Hud : 40
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُ١ۙ قُلْنَا احْمِلْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ اٰمَنَ١ؕ وَ مَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلٌ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَ : جب آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم وَفَارَ : اور جوش مارا التَّنُّوْرُ : تنور قُلْنَا : ہم نے کہا احْمِلْ : چڑھا لے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلٍّ زَوْجَيْنِ : ہر ایک جوڑا اثْنَيْنِ : دو (نرو مادہ) وَاَهْلَكَ : اور اپنے گھر والے اِلَّا : سوائے مَنْ : جو سَبَقَ : ہوچکا عَلَيْهِ : اس پر الْقَوْلُ : حکم وَمَنْ : اور جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَمَآ : اور نہ اٰمَنَ : ایمان لائے مَعَهٗٓ : اس پر اِلَّا قَلِيْلٌ : مگر تھوڑے
یہاں تک کہ جب پہنچا حکم ہمارا38 اور جوش مارا تنور نے کہا ہم نے چڑھا لے کشتی میں ہر قسم سے جوڑا دو عدد اور اپنے گھر کے لوگ مگر جس پر پہلے ہوچکا ہے حکم اور سب ایمان والوں کو اور ایمان نہ لائے تھے اس کے ساتھ مگر تھوڑے
38: تنور سے یا اس کا حقیقی معنی مراد ہے یعنی روٹیاں پکانے کا تنور جیسا کہ جمہور کی رائے ہے والمراد من التنور تنور الخبز عندالجمھور (روح ج 12 ص 52) تنور سے پانی کا نکلنا طوفان کی علامت تھی۔ یا یہ غضب الٰہی کے جوش میں آنے سے کنایہ ہے۔ وَاَھْلَکَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ الخ۔ مستچنی کو مجمل رکھا اور اس میں حضرت نوح (علیہ السلام) کے بیٹے کی صراحت نہ کی تاکہ ان کا دل آزردہ نہ ہو۔
Top