Jawahir-ul-Quran - Hud : 77
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ هٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : وہ غمیگن ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالَ : اور بولا ھٰذَا : یہ يَوْمٌ عَصِيْبٌ : بڑا سختی کا دن
اور جب پہنچے69 ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس غمگین ہوا ان کے آنے سے اور تنگ ہوا دل میں اور بولا آج دن بڑا سخت ہے
69:۔ یہ پانچواں واقعہ ہے اور دوسرے دعوے ہی سے متعلق ہے۔ جب فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے رخصت ہو کر حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو وہ اپنی قوم کی عادت بد کے پیش نظر انہیں دیکھ کر بہت غمگین ہوئے اور اپنے کو کمزور اور بےبس محسوس کیا۔ یا دل میں ان کی آمد کو ناپسند کیا۔ ذرع کے معنی اصل میں فراخی کے ہیں یہاں سینے یا طاقت سے کنایہ۔ ضَاقَ بِھِمْ ذَرْعًا ای طاقۃ و جھدا (روح ج 12 ص 105) ۔ وَ ضَاقَ بِھِمْ ذَرْعًا ای ضاق صدرہ بمجیئہم وکرھہ (قرطبی ج 8 ص 74) اس واقعہ سے حضرت لوط (علیہ السلام) کے غیب داں ہوں نے کی نفی ہوتی ہے اگر انہیں معلوم ہوتا کہ یہ فرشتے ہیں تو انہیں غم کرنے کی ضرورت نہ تھی کیونکہ فرشتوں پر قوم کی دست درازی ناممکن تھی۔
Top