Jawahir-ul-Quran - Al-Kahf : 99
وَ تَرَكْنَا بَعْضَهُمْ یَوْمَئِذٍ یَّمُوْجُ فِیْ بَعْضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَجَمَعْنٰهُمْ جَمْعًاۙ
وَتَرَكْنَا : اور ہم چھوڑ دیں گے بَعْضَهُمْ : ان کے بعض يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّمُوْجُ : ریلا مارتے فِيْ بَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے اندر وَّنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونکا جائے گا صور فَجَمَعْنٰهُمْ : پھر ہم انہیں جمع کرینگے جَمْعًا : سب کو
اور چھوڑ دیں گے ہم خلق کو84 اس دن ایک دوسرے میں گھستے اور پھونک ماریں گے85 صور میں پھر جمع کر لائیں گے ہم ان کو
84:۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ مشرکین کے چاروں شبہات کا جواب دینے کے بعد ان مشرکین کے لیے تخویف اخروی کا ذکر کیا گیا۔ جنہوں نے دنیا میں اللہ کے ذکر اور اس کی توحید سے آنکھیں بند کرلیں۔ اور اللہ کی توحید سننے کے لیے بھی تیار نہ تھے۔ بعض مفسرین نے اس آیت کو یاجوج ماجوج سے متعلق کیا ہے۔ لیکن صحیح وہی ہے جو محققین نے بیان کیا ہے کہ بعضھم کی ضمیر سے لوگ مراد ہیں اور یموج، موج سے ہے اور اس سے بےچینی اور اضطراب مراد ہے، یعنی جب دوسری بار صورت پھونکا جائے گا تو لوگ قبروں سے گھبرا کر اٹھ کھڑے ہوں گے اور شدت ہول کی وجہ سے بےچین و مضطرب ہوں گے۔ والموج مجاز عن الاضطراب ای یضطربون اضطراب البحر یختلط انسھم وجنھم من شدۃ الھول (روح ج 16 ص 43) وترکنا وجعلنا بعضھم بعض الخق یومئذ یموج یختلط فی بعض ای یضطربون و یختلطون انسھم و جنھم حیاری (مدارک ج 3 ص 21) ْ 85:۔ اس سے نفخہ ثانیہ مراد ہے۔ کیونکہ اس کا مابعد اس پر دلالت کرتا ہے۔ الظاھر ان المراد النفخۃ الثانیۃ لانہ المناسب لما بعد (روح ج 6 ص 66) ۔
Top