Jawahir-ul-Quran - Maryam : 43
یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَاْتِكَ فَاتَّبِعْنِیْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا اِنِّىْ : بیشک میں قَدْ جَآءَنِيْ : بیشک میرے پاس آیا ہے مِنَ الْعِلْمِ : وہ علم مَا : جو لَمْ يَاْتِكَ : تمہارے پاس نہیں آیا فَاتَّبِعْنِيْٓ : پس میری بات مانو اَهْدِكَ : میں تمہیں دکھاؤں گا صِرَاطًا : راستہ سَوِيًّا : سیدھا
اے باپ میرے مجھ کو آئی ہے33 خبر ایک چیز کی جو تجھ کو نہیں آئی سو میری راہ چل دکھلادوں تجھ کو راہ سیدھی
33:۔ یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دعویٰ کی صداقت کی دلیل ہے یعنی میرے پاس اللہ کی وحی کے ذریعے ایسا علم ہے، جو تمہارے پاس نہیں ہے۔ اس لیے تم میرا اتباع کرو اور توحید کو مان لو۔ درا صل یہی سیدھی راہ ہے۔ ” لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰن الخ “ معبودان باطلہ کی عبادت کو شیطان کی عبادت اس لیے فرمایا کہ شیطان ہی انسان کو گمراہ کر کے اس سے شرک کراتا ہے، یا اس لیے کہ شیطان بزرگوں کی صورت اختیار کر کے مشرکین کو اپنی پوجا کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ” یَا اَبَتِ اِنِّیْ اَخَافُ الخ “ یہ تخویف اخروی ہے۔
Top