Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 116
وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ
وَ : اور قَالُوْا : انہوں نے کہا اتَّخَذَ : بنا لیا اللہُ : اللہ وَلَدًا : بیٹا سُبْحَانَهٗ : وہ پاک ہے بَلْ : بلکہ لَهٗ : اسی کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَ الْاَرْضِ : اور زمین كُلٌّ : سب لَهٗ : اسی کے قَانِتُوْنَ : زیر فرمان
اور کہتے ہیں کہ اللہ رکھتا ہے اولاد221، وہ تو سب باتوں سے پاک ہے بلکہ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں222 سب اسی کے تابعدار ہیں
چوتھا شکوہ۔221 قالوا کا فاعل یہود، نصاری اور مشرکین عرب تینوں گروہ ہیں۔ کیونکہ تینوں کا ذکر پہلے گذر چکا ہے۔ یہودی حضرت عزیر (علیہ السلام) کو اور عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہتے تھے اور مشرکین عرب کہتے تھے کہ فرشتے خدا کی بیٹیاں ہیں۔ اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا۔ سے اس طرف اشارہ ہے کہ یہ لوگ اللہ کے لیے حقیقی اولاد ثابت نہیں کرتے تھے بلکہ اس کا مطلب صرف یہ تھا کہ یہ حضرت اللہ تعالیٰ کو اس قدر پیارے ہیں کہ اس نے ان کو بیٹے بنا لیا ہے اور بیٹے سے ان کی مراد نائب ومختار تھی یعنی جس طرح بیٹا اپنے باپ کا نائب ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے برگزیدہ بندوں کو اپنے اختیارات میں سے کچھ اختیارات دیکر اور اپنے نائب بنا کر دنیا میں بھیجا ہوا ہے۔ اب وہ اللہ کے عطائی اختیارات مثلا علم غیب، حاجت روائی، مشکل کشائی وغیرہ کے ذریعہ لوگوں کے حالات سے واقف رہتے ہیں۔ ان کی غائبانہ پکار سنتے اور ان کی حاجات ومشکلات میں ان کی مدد کرتے ہیں۔ اب آگے اس کا جواب ہے۔ 222 زمین و آسمان کی ہر مخلوق خدا کی مملوک اور ہر چیز اس کی ملکیت ہے خواہ انبیا ہوں یا ملائکہ۔ خواہ اللہ کے نیک بندے اور دیگر اشیا۔ لہذا یہ سب خدا کے مملوک ہوئے تو پھر اس کے بیٹے کس طرح بن سکتے ہیں۔ نیز بیٹے کی ضرورت تو اس کو ہوتی ہے جو محتاج ہو اور فانی ہو تاکہ اس کا نام زندہ رہے اور اس کا کوئی وارث ہوسکے تو اللہ تعالیٰ تو محتاج نہیں اور نہ وہ فانی ہے وہ زمین و آسمان کا تنہا مالک اور بادشاہ ہے۔ زمین و آسمان کے تمام اختیارات اس کے اپنے ہاتھ میں ہیں۔ اس لیے اسے کسی نائب یا وارث کی ضرورت نہیں۔ ۭكُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ ۔ زمین و آسمان کی ساری مخلوق جن میں حضرت عزیر حضرت مسیح اور ملائکہ کرام بھی شامل ہیں سب خدا کے فرمانبردار اور مطیع ہیں۔ اور اس کی ربوبیت کے مقر اور اس کے دربار میں اپنی عبدیت کے معترف ہیں۔ اور اپنی حاجات میں اللہ ہی کو پکارتے ہیں۔ اس لیے وہ اس کے بیٹے کیونکر بن سکتے ہیں بلکہ وہ تو اس کے برگزیدہ بندے ہیں۔
Top