Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 117
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
بَدِیْعُ : پیدا کرنے والا السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاِذَا : اور جب قَضٰى : وہ فیصلہ کرتا ہے اَمْرًا : کسی کام کا فَاِنَّمَا : تو یہی يَقُوْلُ : کہتا ہے لَهٗ كُنْ : اسے ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے
نیا پیدا کرنیوالا ہے آسمان اور زمین کا223 اور جب حکم کرتا ہے کسی کام کو تو یہی فرماتا ہے اس کو کہ ہوجا پس وہ ہوجاتا ہے
223 وہ زمین و آسمان کو بغیر کسی کی مدد کے اور بغیر کسی سابقہ مثال کے از سر نو پیدا کرنے والا ہے اِذَا قَضٰٓى اَمْرًا۔ یہاں قضی بمعنی اراد ہے۔ ای اراد شیئا (روح ص 368 ج 1) یعنی وہ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے۔ فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْن۔ تو بس ارادہ کرتے ہی وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔ کُنْ کہنے سے ہوجانا یہ سرعت اور جلدی سے کنایہ ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ لفظ کن بولتا ہے تو وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔ وہاں تو صرف ارادہ کی دیر ہوتی ہے کہ چیز پیدا ہوجاتی ہے۔ وھذا مجاز عن سرعۃ التکوین و تمثیل و لا قول ثم (مدارک ص 56 ج 1) تو جو اللہ اتنا زبردست اور قادر ہو کہ صرف ارادہ کرے اور کام ہوجائے تو تم ہی بتاؤ کہ اسے نائبوں کی کیا ضرورت ہے۔ لہذا اس کا کوئی مددگار اور نائب نہیں۔
Top