Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 45
فَكَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ فَهِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ بِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَّ قَصْرٍ مَّشِیْدٍ
فَكَاَيِّنْ : تو کتنی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیاں اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے ہلاک کیا انہیں وَهِىَ : اور یہ۔ وہ ظَالِمَةٌ : ظالم فَهِيَ : کہ وہ۔ یہ خَاوِيَةٌ : گری پڑی عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتیں وَبِئْرٍ : اور کنوئیں مُّعَطَّلَةٍ : بےکار وَّقَصْرٍ : اور بہت محل مَّشِيْدٍ : گچ کاری کے
سو کتنی59 بستیاں ہم نے غارت کر ڈالیں اور وہ گناہ گار تھیں اب وہ گری پڑتی ہیں اپنی چھتوں پر   اور کتنے کنوئیں نکمے پڑے اور کتنے محل گچکاری کے
59:۔ ” فَکَاَیِّنْ مِّنْ الخ “ یہ اقوام سابقہ پر عذاب دنیوی کی قدرے تفصیل ہے یعنی بہت ایسی بستیاں ہیں جن کے باشندوں نے ہمارے پیغمبروں کو جھٹلایا اور پیغام توحید کو ٹھکرا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا تو ہم نے ان کی بستیوں کو تہس نہس کدیا۔ کھیتیاں اور باغات تباہ کردیے یہاں تک کہ ان کے مکانات کی چھتیں زمین پر آرہیں۔ عالیشان اور مضبوط و مستحکم محلات زمین بوس ہوگئے اور آباد کنوئیں ویران و بیکار ہوگئے۔ ” ظَالِمَةٌ“ شرک کی وجہ سے اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے وہی ظالمۃ۔ ” اَھْلَکْنٰھَا “ کی ضمیر منصوب سے حال ہے حال ای واھلھا مشرکون (مدارک ج 3 ص 81) ۔
Top