Tafseer-e-Baghwi - Al-Hajj : 45
فَكَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ فَهِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ بِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَّ قَصْرٍ مَّشِیْدٍ
فَكَاَيِّنْ : تو کتنی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیاں اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے ہلاک کیا انہیں وَهِىَ : اور یہ۔ وہ ظَالِمَةٌ : ظالم فَهِيَ : کہ وہ۔ یہ خَاوِيَةٌ : گری پڑی عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتیں وَبِئْرٍ : اور کنوئیں مُّعَطَّلَةٍ : بےکار وَّقَصْرٍ : اور بہت محل مَّشِيْدٍ : گچ کاری کے
اور بہت سی بستیاں ہیں کہ ہم نے انکو تباہ کر ڈالا کہ وہ نافرمان تھیں سو وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور (بہت سے) کنویں بیکار اور (بہت سے) محل ویران (پڑے ہیں )
45۔ فکاین ، اور ان کے ساتھ ۔ من قریۃ اھلکناھا، قراء اہل بصرہ اور یعقوب نے تاء کے ساتھ پڑھا ہے اور دوسرے قراء نے ، اھلکناھا، نون اور الف کے ساتھ تعظیم کی بنا پر پڑھا ہے۔ ” وھی ظالمۃ “ اور اس کے اہل والے ظالم تھے۔ فھی خاویہ، ان کے اوپر گری پڑی ہیں۔ علی عروشھا، اس کی چھتیں ، وبئر معطلۃ، اور بہت سارے کنویں بےکار پڑے رہ گئے کوئی ان سے پانی نکالنے والا نہیں رہا۔ وقصر مشید۔ قتادہ ، ضحاک اور مقاتل کا بیان ہے کہ اس سے مراد اونچے بلند۔ جیسا کہ عربی محاورہ ہے، شاد بناہ، اس کی عمارت کو اونچا کیا۔ سعید بن جبیر، عطاء و مجاہد کا قول ہے کہ شید کا معنی ہے چونا، گچ، مصالحۃ، اس لیے مشید کا ترجمہ یہ ہوا چونے اور گچ سے چنے ہوئے۔ بعض نے کہا کہ ، بئرمعطلہ، اور قصر مشید دونوں یمن میں تھے ۔ قصر پہاڑ کی چوٹی پر تھا اور کنواں دمن کوہ میں۔ ہر ایک کے مالک کچھ لوگ تھے بڑے عیش و راحت میں غرق لیکن جب انہوں نے کفر کیا تو اللہ نے ان کو تباہ کردیاقصر اورکنواں ویران ہوگیا۔ ابوروق نے ضحاک کے حوالے سے بیان کیا کہ وہ کنواں حضرموت کے ایک شہر میں تھا شہر کا نام حاصورا تھا، یہ شہر چار ہزار مومنوں نے آباد کیا تھا، جو حضرت صالح کے ہم رکاب حضرت موت میں آگئے تھے۔ اسی حضرموت میں حضرت صالح کی وفات ہوگئی۔ اس لیے اس بستی کو حضرت موت کہنے لگے آپ کی وفات کے بعد لوگوں نے حاصورا کی تعمیر کی اور کنویں پر مستقل قیام کرلیا اور اپنے آدمیوں میں سے ایک شخص کو امیر اور حاکم بنالیا۔ مدت دراز تک رہتے رہے، نسلیں بڑھیں اور آبادی وسیع ہوگئی۔ آخر کچھ لوگ بگڑ گئے اور بتوں کی پوجا کرنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی ہدایت کے لیے حنظہ بن صفوان کو نبی بناکر بھیجا۔ حضرت حنظلہ قلی تھے لوگوں کا بوجھ اٹھاتے تھے آپ نے نصیحت کی قوم نے نہ مانی ، تکذیب کی اور بازار میں ان کو قتل کردیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کو تباہ کردیا، ان کے محل ویران اور کنویں بیکار پڑے رہ گئے۔
Top