Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 56
اَلْمُلْكُ یَوْمَئِذٍ لِّلّٰهِ١ؕ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اَلْمُلْكُ : بادشاہی يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلّٰهِ : اللہ کیلئے يَحْكُمُ : فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : پس جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے فِيْ : میں جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کے باغات
راج اس دن اللہ کا ہے69 ان میں فیصلہ کرے گا سو جو70 یقین لائے اور کہیں بھلائیاں نعمت کے باغوں میں ہیں
69:۔ ” اَلْمُلْکُ الخ “ جس دن وہ اللہ کے عذاب میں مبتلا ہوں گے اس دن تمام اختیار و تصرف اللہ تعالیٰ کا ہوگا اور دنیا کی طرح مجازاً بھی کسی کو کوئی اختیار حاصل نہ وہ گا۔ اس لیے اس دن اللہ تعالیٰ کا فیصلہ اپنا ہوگا اور حکم الٰہی کے خلاف کوئی سفارشی یا مددگار نہ ہوگا۔ (الملک) ای السلطان القاھر والاستیلاء التام والتصرف علی الاطلاق ” یَوْمَئِذٍ لِّلّٰه “ وحدہ بلاشریک اصلا بحیث لا یکون فیہ لاحد تصرف من التصرفات فی امر من الامور لا حقیقۃ ولا مجازا ولا صورۃ ولا معنی کما فی الدنیا الخ (ابو السعود ج 6 ص 259) ۔ 70:۔ ” فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ “ تا ” عَذَابٌ مُّھِیْنٌ“ یہ ” یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ “ کی تفصیل ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جو آخری فیصلہ فرمائے گا جس میں کسی کو دخل دینے کی مجال نہ ہوگی وہ یہ ہوگا کہ ایمان والوں کو جنت میں اور مشرکین و مکذبین کو جہنم میں داخل کیا جائیگا۔ ” فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا الخ “ یہ ان مومنین صالحین کے لیے بشارت اخروی ہے جن کے دلوں میں دین حق کے بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ ” وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا الخ “ یہ منکرین اور مکذبین کے لیے تخویف اخروی ہے کہ آخرت میں ان کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔ یحکم بینھم یعنی یوم القیامۃ ھو للہ وحدہ لا منازع لہ فیہ ولا مدافع۔ ثم بین ھکمہ فقال کفروا وکذبوا بایتنا فاولئک لھم عذاب مھین (قرطبی ج 12 ص 88) ۔ کفار و مشرکین کے لیے دنیا اور آخرت میں عذاب ذلت و رسوائی کا باعث ہے لیکن مومنین کو دنیا میں جو تکلیفیں پہنچیں یا آخرت میں انہیں جو گناہوں کی سزا ملے گی وہ ان کے لیے ذلت ورسوائی نہیں بلکہ ان کی تطہیر اور بلندی درجات کا سبب ہوگی۔
Top