Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 111
قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَ اتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَؕ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لے آئیں لَكَ : تجھ پر وَاتَّبَعَكَ : جبکہ تیری پیروی کی الْاَرْذَلُوْنَ : رذیلوں نے
بولے کیا ہم تجھ کو مان لیں46 اور تیرے ساتھ ہو رہے ہیں کمینے
46:۔ مشرکین نے حضرت نوح (علیہ السلام) کو جواب دیا کہ تجھے ماننے والے تو بہت گھٹیا اور پست طقبہ کے لوگ ہیں اگر ہم بھی تم پر ایمان لے آئیں تو پھر ہمیں ان رذیل لوگوں کے ساتھ بیٹھنا اٹھنا ہوگا۔ یہ بات ہم برداشت نہیں کرسکتے سرمایہ دار اور دولت مند طبقے کی خواہ وہ حسب و نسبت کے اعتبار سے کتنا ہی پست ہو ہمیشہ سے یہی ذہنیت رہی ہے کہ غریب اور مفلس طبقہ کو انہوں نے ہمیشہ حقیر و ذلیل سمجھا ہے۔ خواہ حسب و نسب اور محاسن اخلاق کے اعتبار سے وہ کتنا ہی شریف اور بلند ہو۔ یا ” ارذلون “ سے منافق مراد ہیں۔ یعنی یہ لوگ صرف ظاہر میں تجھ پر ایمان لائے ہیں اور باطن میں تیرے دین کے مخالف ہیں وہ حاصلہ و ما وظیفتی الا اعتبار الظواھر دون الشق عن القلوب والتفتیش عما فی السرارئر فما یضرنی عدم اخلاصھم فی ایمانہم کما تزعمون (روح ج 19 ص 108) ۔
Top