Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 111
قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَ اتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَؕ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لے آئیں لَكَ : تجھ پر وَاتَّبَعَكَ : جبکہ تیری پیروی کی الْاَرْذَلُوْنَ : رذیلوں نے
انہوں نے جواب دیا، کیا ہم تمہیں مان لیں اور حال یہ ہے کہ تمہاری پیروی رذیلوں نے کی ہے !
خوئے بدرا بہانہ بسیار ! حضرت نوح کی اس مخلصانہ اور درد مندانہ نصیحت کا جواب قوم کے متکبرین نے یہ دیا کہ تمہاری پیروی تو ہماری قوم کے اراذل و انفار نے کی ہے تو ہمارے لئے یہ کس طرح ممکن ہے کہ ہم اعیان و اشراف ہو کر ان کے پہلو بہ پہلو تمہاری مجلس میں بیٹھیں۔ مطلب یہ کہ اگر ہمیں اپنے قریب لانا چاہتے ہو تو پہلے ان لوگوں کو اپنے سے دور کرو۔ قوم کا یہ معاوضہ اس بات کی دلیل ہے کہ جہاں تک حضرت نوح کی دعوت کا تعلق ہے اس کی تردید کے لئے ان متمر دین کے پاس کوئی بات باقی نہیں رہی تھی لیکن وہ کسی صورت میں اپنی شکست ماننے کے لئے بھی تیار نہیں تھے اس وجہ سے انہوں نے اپنی رعونت کی تسکین کے لئے آخر میں یہ بہانہ ڈھونڈ لیا کہ حضرت نوح کے ساتھی غریب اور پست حال لوگ ہیں تو ہم ان کے ساتھ کس طرح بن سکتے ہیں ! خوئے بدرا بہانہ بسیار !
Top