Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 2
قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَ اتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَؕ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لے آئیں لَكَ : تجھ پر وَاتَّبَعَكَ : جبکہ تیری پیروی کی الْاَرْذَلُوْنَ : رذیلوں نے
وہ بولے کہ کیا ہم تم کو مان لیں اور تمہارے پیرو تو رذیل لوگ ہوتے ہیں
قالوا انؤمن لک واتبعک الارذلون۔ کہنے لگے کیا ایسی صورت میں ہم تم پر ایمان لاسکتے ہیں جب کہ کمینے لوگ تمہارے متبع ہیں۔ ارذل (بروزن اعور) کی جمع سالم ارذلون ہے۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے ارذل کمینہ۔ کم عزت۔ بیضاوی نے لکھا ہے جس کی عزت کم ہو اور مال بھی کم ہو وہ ارذل ہے۔ بغوی نے ترجمہ کیا ہے نچلے طبقہ والے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا سنار۔ عکرمہ نے کہا کپڑا بننے والے اور موچی۔ قوم نوح کے یہ الفاظ بتا رہے ہیں کہ وہ بہت سخیف العقل احمق تھے ان کے پیش نظر صرف حقیر متاع دنیا تھا وہ نادار مؤمنوں کے متعلق یہی رائے رکھتے تھے کہ صرف مال کے لالچ اور کچھ اونچا اٹھنے کے لئے وہ ایمان لائے ہیں۔ غور و خوض اور فکر و بصیرت کے بعد مسلمان نہیں ہوئے ان لوگوں کا تمہاری دعوت قبول کرنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ تمہاری دعوت و نصیحت غلط اور باطل ہے ایسے کمینوں کے ساتھ ہم کیسے ایمان لاسکتے ہیں 1 ؂۔
Top