Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 79
فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّكَ عَلَى الْحَقِّ الْمُبِیْنِ
فَتَوَكَّلْ : پس بھروسہ کرو عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر اِنَّكَ : بیشک تم عَلَي : پر الْحَقِّ الْمُبِيْنِ : واضح حق
سو تو بھروسہ کر اللہ پر67 بیشک تو ہے صحیح کھلے راستہ پر
67:۔ یہ بھی آنحضرت صلی اللہ علی ہو سلم کے لیے تسلی ہے یعنی اگر مشرکین نہیں مانتے تو آپ غم نہ کریں اللہ پر بھروسہ کر کے اپنا کام کیے جائیں کیونکہ آپ حق پر ہیں۔ انک علی الحق المبین۔ یہ ماقبل کی علت اولی ہے۔ انک لا تسمع الموتی یہ تسلی کی دوسری علت ہے۔ یعنی اگر یہ مشرکین نہیں مانتے تو آپ غم کیوں کرتے ہیں آپ اللہ پر بھروسہ رکھیں ان مشرکین کے دلوں اور کانوں پر مہر جباریت لگ چکی ہے اس لیے ان پر آپ کی تبلیغ کا کوئی اثر نہ ہوگا اور وہ کبھی حق کو قبول نہیں کریں گے۔ ان کی مثال تو مردوں کی سی ہے جو نہ سن سکتے ہیں۔ یہی حال ان کا ہے مہر جباریت کی وجہ سے ان کے تمام حواس معطل ہوچکے ہیں یا ان کی مثال ایسے بہروں کی سی ہے جو بہرے بھی ہیں اور پھر پیٹھ پھیر کر دور بھاگ جائیں۔ جس طرح یہ آپ کی بات نہیں سن سکتے ایسے ہی ان مشرکین پر بھی آپ کی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس آیت میں کافروں کو مردوں سے تشبیہ دی گئی ہے جس طرح مردوں کے تمام حواس معطل ہوجاتے ہیں وہ نہ سمجھ سکتے ہیں اور نہ دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ اسی طرح کافر چونکہ اپنے ان حواس سے فائدہ نہیں اٹھاتے اس لیے ان کو مردوں سے تشبیہ دی گئی گویا ان کے یہ حواس مردوں کی طرح معطل اور بیکار ہوچکے ہیں۔ اس سے صاف صاف سماع موتی کی نفی ہوتی ہے اگر مردے سنتے ہوں تو یہ تشبیہ صحیح نہیں ہوگی واستدل بقولہ سبحانہ (انک لا تسمع الموتی) علی ان المیت لا یسمع کلام الناس مطلقا (روح ج 20 ص 21) ۔ سماع موتی کی پوری تحقیق سورة روم کی تفسیر میں آئے گی انشاء اللہ تعالی۔
Top