Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 123
وَ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ بِبَدْرٍ وَّ اَنْتُمْ اَذِلَّةٌ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ نَصَرَكُمُ : مدد کرچکا تمہاری اللّٰهُ : اللہ بِبَدْرٍ : بدر میں وَّاَنْتُمْ : جب کہ تم اَذِلَّةٌ : کمزور فَاتَّقُوا : تو ڈروا اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہو
اور تمہاری مدد کرچکا ہے اللہ بدر کی لڑائی میں اور تم کمزور تھے189 سو ڈرتے رہو اللہ سے تاکہ تم احسان مانوف 190
18 حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ یہ اِنْ تَصبِرُوْ وتتقوْ کا دوسرا نمونہ ہے۔ یعنی صبر وتقوی اختیار کرنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تائید غیبی اور نصرت آسمانی کے سامان بہم پہنچ جاتے ہیں۔ چناچہ جنگ بدر کے موقع پر ایسا ہی ہوا تم تعداد میں بہت قلیل تھے اور سامان جنگ بھی بالکل معمولی تھا۔ اذلۃ ذلیل کی جمع ہے۔ جس کے معنی حقیر اور پست کے ہیں۔ یعنی تعداد اور سامان کی قلت کے باعثھی ماکانوا علیہ من الضعف وقلۃ السلاح والمال والمرکوب (بحر ص 47 ج 3) ای بقلۃ العدد والسلاح (جامع البیان ص 59) چناچہ مسلمانوں کی کل تعداد 313 تھی اور پوری فوج کے پاس سواری کے لیے صرف دو گھوڑے اور ستر اونٹ تھے اور تلواریں بھی صرف غالباً آٹھ تھیں اور باقی سامان جنگ بھی نہایت قلیل اور ناکافی تھا۔ لیکن اس بےسروسامانی کے باوجود انہوں نے ہمت نہ ہاری اور نہ ہی صبر وتقوی کا دامن ہاتھ سے چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیبی مدد اور نصرت بھی فوراً آپ پہنچی۔ بدر کا واقعہ یاد دلا کر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جہاد میں ثابت قدم رہنے اور تقویٰ اختیار کرنے کی تعلیم فرمائی ہے۔ نیز اس میں کافروں کے شبہ کے جواب کی طرف بھی اشارہ ہے کافروں کا شبہ یہ تھا کہ جنگ احد میں مسلمانوں کو شکست ہوئی اور نہیں نقصان اٹھانا پڑٓ اگر اسلام سچا دین ہوتا تو اس کے ماننے والے کیوں اس طرح ذلیل ہوتے یہاں اشارہ فرمایا کہ اگرچہ دنیا میں فتح وشکست صداقت کا معیار نہیں۔ فتح کی مثال کنویں کے ڈول کی سی ہے کبھی کسی کے ہاتھ کبھی کسی کے ہاتھ اس لیے اے ایمان والو ! احد کی وقتی شکست سے دلگیر اور افسردہ خاطر نہ ہونا اگر احد میں ایسا ہوگیا ہے تو ہوا کیا۔ جنگ بدر میں جب کہ تم بالکل بےسروسامان تھے کیا اس وقت میں نے تم کو غیبی امداد سے منصور ومظفر نہیں کیا تھا۔ اس شبہ کا اصل جواب آگے آرہا ہے۔ 190 یعنی تقویٰ اور خوف خدا سے شکر گزاری کے جذبہ کو تقویت پہنچتی ہے اور شکر گذاری ایک ایسا مبارک عمل ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام نعمتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ (ابراہیم ع 1)
Top